نیا نہیں جمہوری پاکستان


پاکستان کا جمہوری نظام بہت کمزور اور عدلیہ بہت مجبور ہے۔ انصاف کا یہ عالم ہے کہ فیصلے ہوتے ہوتے رات کی تاریکی چھا جاتی ہے۔ انصاف وہ ہوتا جو دکھائی بھی دے۔ سیاستدانوں کے فیصلے عوامی عدالت میں ہونے چاہیے نہ کہ کہیں اور۔ عدالت کا معیار یہ ہے کہ ایک جج خود کہہ رہا ہے مرضی کا فیصلہ دینے کے لئے مجھے ترقی کی لالچ دیا گیا۔ یہ الزام جس ادارے پر لگا ہے وہ بیرونی سازش کو ناکام بنانے کے لیے دن رات کام کرتا ہے۔ اور وطن عزیز کو برے نظروں سے بچاتا ہے۔ لیکن یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے دو بڑی سیاسی جماعتیں بھی اس ادارے کے بارے میں مثبت رائے نہیں رکھتیں

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں بہت سے تاریک دن گزرے ہیں۔ لیکن مشرف کے بعد یہ امید پیدا ہوگئی تھی کی اب جمہوری نظام کا بول بالا ہوگا اور ہر آئینی ادارہ اپنے حددود میں رہ پاکسان کی خدمت کرے گا۔ پاکستان میں دو جمہوری حکومتوں نے اپنے پانچ پورے کیے لیکن بدقسمتی سے کسی وزیراعظم کو یہ اعزاز حاصل نہیں ہوا۔ پاکستان جس مقصد کے لئے لئے بنا تھا وہ آج تک ہم حاصل نہیں کرسکے۔ پاکستان ستر کا ہوچکا ہے لیکن جمہوری نظام اب بھی نو مولود ہے۔ یہ نظام ہر وقت خدشات کی ذد میں رہتا ہے۔ اگلے بدھ کو جنرل الیکشن ہے لیکن اب بھی یہ کہنا ممکن نہیں کہ الیکشن وقت پر ہوں گے یا نہیں۔ پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد بیٹی اور داماد کے ہمراہ جیل میں قید ہے اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین سابق صد آصف علی زرداری اور بہن فریال تالپور بارے بھی کچھ اچھے خبریں نہیں۔ اے این پی اس الیکشن میں بھی دہشت گردوں کے نشانے پر ہے۔ اور حالیہ دہشت گردی بھی اے این پی کو الیکشن سے آوٹ کرنے کے لئے تھی۔

اس کے علاوہ تمام چھوٹی بڑی جماعتیں الیکشن اور الیکشن کمیشن کے کردار پر عدم اعتماد کا اظہار کر چکے ہیں سوائے تحریک انصاف کے۔ اور الیکشن کے ماحول کو ایسا بنا دیا گیا ہے جو خطرناک بھی ہے اور افسوسناک بھی۔ پاکستان کسی اور سانحے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ تمام اداروں کو چاہیے کہ صاف اور شفاف انتخابات میں الیکشن کمیشن کی معاونت کریں۔ اور پاکستانی آئین کا احترام کرتے ہوئے انتخابات پر اثرانداز ہونے کی حامی نہ بھرے۔ الیکشن کمیشن عوامی بالادستی کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا کر انتخابات کو کامیاب کرائیں۔ ووٹ ہر پاکستانی کا بنیادی حق ہے۔ اپنے ووٹ سے حکمران چننا ہم سب کا حق ہے۔ اور اس وقت ہمارا جمہوری نظام اپنے بقاء کا جنگ لڑ رہا ہے۔ جمہوریت کو چلنے دیں اور ووٹ کی تعظیم کریں۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ہر ووٹر اپنے مرضی کے امیدوار کو پوری شخصی آزادی اور رازداری کے ساتھ ووٹ دے سکے۔ مضبوط جمہوری نظام سے ہی پاکستان کی تقدیر بدل سکتی ہے۔

‏عوام سے ایک درخواست ہے کی ووٹ پسندیدہ جماعت کو دیں اور آزاد امیدوار کو کامیاب مت کرائیں۔‏ عوام ووٹ فرقے، علاقے، برادری کی بنیاد پر نہیں، صرف اور صرف کارکردگی کی بنیاد پر دیں۔ ‏ اپنے ووٹ سے دنیا کو یہ پیغام دیجئے کہ اہل پاکستان جمہوریت سے عشق کرتے ہیں کیونکہ پاکستان ووٹ کی بنیاد پر بنا تھا، چار دھائیوں کی قائداعظم کی جدوجہد ہے جس کے نتیجے میں پاکستان بنا اور یہ ووٹ کی طاقت سے بنا ہے۔ اس کے خمیر میں جمہوریت ہے۔ جمہوریت اور پاکستان کوالگ نہیں کیاجاسکتا۔

‏پاکستان کا استحکام اور بقأ جمہوری عمل کے تسلسل سے مشروط ہے جمہوریت کا تسلسل ہی شفافیت کی ضمانت ہوگا۔ عوام کو وقعت دو، آئین کو حُرمت دو جمہور کو طاقت دو۔ ‏آئیں سب مل جل کر یہ ماحول بنا دیں کہ حقیقی جمہوریت، اور عوامی بالادستی پاکستان پر راج کریں۔

پچیس جولائی کو ضرور ووٹ دیں۔ نئے اور پرانے کو بھول جائیں صرف جمہوری نظام کو مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).