احتساب خود سے شروع کرنے، افغانستان انڈیا سے امن، فلاحی ریاست بنانے کا عزم


عمران

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ حالیہ عام انتخابات میں جن جن حلقوں کے بارے میں الزامات لگائے جائیں گے کہ وہاں دھاندلی ہوئی ہے وہاں وہ ان کے ساتھ تحقیقات کے لیے تیار ہیں۔

جمعرات کو اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ بنی گالہ میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘کسی حلقے میں آپ کہتے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے تو ہم آپ کی پوری مدد کریں گے اور جس حلقے کو کہیں گے اس کو کھولیں گے۔’

خیال رہے کہ 25 جولائی کو منعقد ہونے والے انتخابات میں اب تک موصول ہونے والے نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں‌ اکثریت حاصل ہے۔

عمران خان نے دھاندلی کے الزامات کے حوالے سے کہا کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کا بنایا ہوا نہیں تھا اور نگران حکومت بھی سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے بنائی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘جن جن حلقوں کے بارے میں کہا جائے گا کہ وہاں دھاندلی ہوئی وہاں ہم آپ کے ساتھ تحقیقات کے لیے تیار ہیں۔’

pti

’دھاندلی‘ کی تحقیقات

عمران خان نے کہا کہ ‘ہماری طرف سے جو حلقہ آپ کہتے ہیں جو آپ کہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے تو ہم آپ کے ساتھ تحقیقات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے صاف اور شفاف الیکشن ہوا ہے اور جو بھی اپوزیشن کے دھاندلی کے حوالے سے خدشات ہیں ہم ان کے ساتھ مل کر تحقیقات کرنے کے لیے تیار ہیں۔’

اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ ‘احتساب کا عمل مجھ سے شروع کیا جائے گا۔ قانون کی بالا دستی ہو گی۔ ان نے ملک کی اقتصادی حالت کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ اس وقت ایک بڑا چیلنج ہے اور اداروں کی غیر فعالیت کی وجہ سے ایسا ہے۔’

عمران خان نے کہا کہ وہ پاکستان کو پیغمبر اسلام کے دور میں بنائی جانے والی مدینہ کی فلاحی ریاست جیسا بنانا چاہتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ وہ اس دور کے نظام سے متاثر ہوئے ہیں۔

عمران خان نے اپنے سیاسی مخالفین کو پیغام دیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اس موقع پر ملک متحد ہو۔ ‘ہمارا مقصد میری ذات سے بہت بڑا ہے۔ ہماری حکومت میں سیاسی انتقام نہیں لیا جائے گا۔’

انھوں نے اپنی متوقع حکومت کی پالیسیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اب تک جو حکمران آئے انھوں نے خود پر پیسہ خرچ کیا۔ بڑے بڑے محلات پر اور غیر ملکی دوروں پر لیکن ان کے دور حکومت میں سادگی قائم کی جائے گی۔

‘میں سب سے پہلے آپ کے سامنے وعدہ کرتا ہوں کہ عوام کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کروں گا۔’

عمران خان نے کہا کہ ‘انھیں شرم آئے گی کہ وہ وزیراعظم ہاؤس میں جا کر رہیں۔’

‘ہماری حکومت فیصلہ کرے گی کہ وزیراعظم ہاؤس کا کیا کرنا ہے۔ تعلمی ادارے کے طور پر استعمال کریں گے۔ گورنر ہاؤسز کو بھی عوامی مقامات کے طور پر استعمال کریں گے۔’

عمران

خارجہ پالیسی

عمران خان نے خطاب میں کہا کہ ملک کا بڑا چیلینج ملک کی خارجہ پالیسی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات قائم کریں گے۔ انھوں نے سی پیک کا ذکر کیا اور کہا کہ چین سے سیکھنا چاہتے ہیں کہ کیسے انھوں نے 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا۔

عمران خان نے اپنے خطاب میں ایران اور سعودی کے ساتھ اچھے تعلقات کے قیام کا ذکر کیا۔

سعودی عرب کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہیں گے کہ مشرق وسطیٰ میں مختلف ممالک کے درمیان اختلافات میں ثالث کا کردار ادا کریں۔

خارجہ پالسی میں عمران خان نے افغانستان کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ افغانستان کے لوگوں کو امن کی ضرورت ہے۔

‘ہماری حکومت کی پوری کوشش ہو گی کہ ہر طرح افغانستان میں امن لایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم تو چاہیں گے کہ پاکستان اور افغانستان کا اوپن بارڈر ہو جیسے یورپی ممالک میں ہوتا ہے۔’

عمران خان نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ انڈیا کے ساتھ تجارت کی جائے۔ تاہم انھوں نے گذشتہ دنوں کے دوران انڈین میڈیا پر اپنے بارے میں کی جانے والی کوریج کے بارے میں کہا کہ مجھے ایسے لگا جیسے میں بالی وڈ کا ولن ہوں۔

عمران خان نے انڈیا کے نام پیغام میں کہا کہ اگر غربت کم کرنا چاہتے ہیں تو ہم ایک دوسرے کے ساتھ تجارت کریں ۔۔۔ ہمارے ایشو میں سب سے بڑا مسئلہ کشمیر ہے۔

‘کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی۔ ہمیں چاہیے کہ میز پر بیٹھ کر مسئلے کو حل کریں۔ یہی الزام تراشیاں چلتی رہیں تو مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ تعلقات بہتر کریں۔ آپ ایک قدم اٹھائیں ہم دو قدم اٹھائیں گے۔ آپ قدم تو لیں۔’

عمران

احتساب سب کا

عمران خان نے کہا کہ ان کی حکومت میں احتساب کے اداروں کو مضبوط کیا جائے گا۔ ‘احتساب میرے سے شروع ہوگا اور پھر میرے سے نیچے جائے گا۔’

ان کا کہنا تھا کہ وہ اینٹی کرپشن کے اداروں اور نیب کو مضبوط کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘آج سے پہلے احتساب صرف اپوزیشن کا ہوتا تھا لیکن ہم ثابت کریں گے کہ قانون سب کے لیے ایک جیسا ہوتا ہے۔ یہی سب سے بڑا اصول ہوگا۔’

ان کا کہنا تھا کہ ایسے ادارے قائم کیے جائیں گے جو اس ملک کا گورننس سسٹم ٹھیک کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘وزیراعظم ہاؤس، ایک شاہانہ محل ہے اور مجھے شرم آئے گی کہ میں وہاں جا کر رہوں گا۔۔ میری حکومت فیصلہ کرے گی کہ اس کو کیا کریں گے تعلمی ادارے کے طور پر استعمال کریں گے۔ گورنرز ہاؤسز کو بھی عوامی مقامات کے طور پر استعمال کریں گے۔’

‘احتساب کا عمل اپنے وزیروں اور ارکان پارلیمان سے شروع کروں گا۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32497 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp