ریحام خان کا انٹرویو کرنے والی سی این این کی خاتون صحافی شدید پرہشانی کا شکار


ریحام خان کی وجہ سے برطانوی صحافی بڑی مشکل میں پھنس گئیں، ایسا کام ہوگیا کہ پاکستانی بھی شرمندہ ہوجائیں گے

سی این این کی خاتون صحافی ہناہ واگن جونز نے ٹوئیٹ کی کہ انہیں ریحام خان کا انٹرویو کرنے کے بعد آن لائن بدسلوکی اور تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔خاتون صحافی نے ریحام خان کے انٹرویو کی ویڈیو کلپ بھی ٹوئیٹ کی، ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ ان لوگوں کو شرم آنی چاہیے جو اظہار رائے کی آزادی کے خلاف نفرت انگیز اور بدسلوکی پر مبنی گفتگو کر رہے ہیں۔ہناہ واگن جونز نے ٹوئیٹ میں لکھا کہ ریحام خان کو عمران خان کے حوالے سے گفتگو کرنے کے لیے بلایا گیا، تاہم انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

Hannah Vaughan Jones

@HVaughanJones

Received torrent of abuse for iv w/ @RehamKhan1 @CNNi. For the record, she was invited as she has unique insight into & is engaged/articulate about . Shame on those who would silence free speech w/hatred & disgusting language

ہنا واگن جونز کی جانب سے ٹویٹ کیے جانے کے بعد متعدد لوگوں نے ٹرولز کو تنقید کا نشانہ بنایا تو بہت سے لوگ ایسے بھی تھے جو مسز واگن پر دوبارہ برس پڑے۔ سرجیکل سٹرائیک نامی ٹوئٹر اکاﺅنٹ سے لکھا گیا کہ ریحام خان کو اس لیے نہیں بلایا گیا تھا کہ وہ عمران خان کے حوالے سے اندر کی خبر دیں گی بلکہ آپ نے اس لیے ریحام کو اپنے شو میں بلایا کیونکہ وہ عمران خان پر الزامات لگانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتی۔ آخر آپ نے جمائمہ کو کیوں نہیں بلایا ، وہ خاتون جس نے ریحام خان کی نسبت عمران خان کے ساتھ زیادہ زیادہ وقت گزارا اور اس کے بچوں کی پرورش بھی کی، لگتا ہے کہ آپ جانبداری کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ٹوئٹر صارف کی اس بات پر ہناہ واگن جونز نے کہا کہ انہوں نے جمائمہ سے بھی رابطہ کیا تھا لیکن انہوں نے شو میں آنے پر رضا مندی ظاہر نہیں کی۔

عینی فواد نے بھی ہناہ کے سامنے یہی سوال اٹھایا کہ آخر انہوں نے اپنے شو میں جمائمہ کو کیوں نہیں بلایا۔

طاہر امین نے لکھا ’ آپ نے ریحام کو ہی کیوں بلایا؟ کیا آپ کے چینل میں موسم کی خبریں پڑھنے والی لڑکی کی سیٹ خالی ہے؟ ریحام خان سیاست کو نہیں سمجھتیں، وہ ووٹ بھی نہیں کرتیں اور کرپٹ اور ان لیڈرز کی حمایت کرتی ہے جو عمران خان کے مخالف ہیں، میں آپ سے ناراض کیوں نہ ہوں جبکہ ریحام خان میرے لیڈر کی ذاتیات پر حملے کر رہی ہے‘۔ہناہ واگن جونز نے اس صارف کو جواب میں لکھا ’ کہ جمہوریت میں لیڈر کو خود پر تنقید برداشت کرنی چاہیے نہ کہ ناقدین کے خلاف غلط زبان استعمال کی جائے اور اسے خاموش کرانے کی کوشش کی جائے‘۔

انا خان یوسفزئی نے خاتون صحافی پر لعنت بھیجی تو ہنا واگن جونز کی اندر کی عورت بھی جاگ گئی اور انہوں نے بھی جواب میں 4 حرف بھیج دیے۔

سینئر صحافی عباس ناصر نے ہناہ سے کہا کہ انہیں اپنے پورے کیریئر کے دوران ایسی تنقید سننے کو نہیں ملی جو گزشتہ کچھ ماہ میں انہیں برداشت کرنی پڑی ہے۔ یہاں بہت سے ٹرمپ موجود ہیں جو آزاد میڈیا کو برا سمجھتے ہیں۔

اینکر پرسن اقرار الحسن نے تحریک انصاف کے کارکنوں کو مخاطب کرکے کہا کہ اب انہیں ’ نیا پاکستان‘ میں سوشل میڈیا کا ضابطہ اخلاق تبدیل کرلینا چاہیے۔

سابق سفیر حسین حقانی نے لکھا’ اچھے پاکستانی آپ کی رائے کا احترام کرتے ہیں، گالیاں دینے والے قابل رحم مخلوق ہیں جن کی ذہنیت قوم پرستی اور شدت پسند ی کا ملغوبہ ہے، یہ لوگ ہم میں سے بہت سے لوگوں کو روزانہ کی بنیاد پر گالیاں دیتے ہیں اس لیے برائے مہربانی ان سے درگزر کریں‘۔

آسیہ نامی خاتون نے بھی ہناہ واگن جونز کو ٹرولز کو نظر انداز کرنے کا مشورہ دیا تو خاتون صحافی کے شوہر لوئس واگن جونز نے اس بات سے اتفاق کیا۔

نیوز کاسٹر زارا انصاری نے لکھا ’ میرا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کے سپورٹرز اپنے اس لیڈر کو بدنام کر رہے ہیں جس نے ریحام کی کتاب پر بھی تبصرہ نہیں کیا، اس لیے یہ بہت حیران کن ہے کہ ہناہ واگن جونز کو صرف اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کہ انہوں نے ریحام کا انٹرویو کیا ہے‘۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).