نیب نے ملک کو سیاسی فساد سے بچا لیا


زرداری صاحب نے شہباز شریف صاحب کو فون کیا۔ انہوں نے بڑے میاں صاحب کی خیریت دریافت کی۔ بڑے میاں صاحب اور مریم بیٹی کو جیل ہو جانے پر دوبارہ سے اظہار افسوس اور ہمدردی کیا۔ اور دعا دی کہ اللہ انہیں رانا مقبول کے غصے سے بچائے۔ زرداری صاحب کو شاید اپنا جیل کا زمانہ یاد آ گیا تھا اس وقت نواز شریف صاحب وزیر اعظم ہوتے تھے اور رانا مقبول ان کے پسندیدہ پولیس افسر تھے جو آئی جی سندھ تھے انہیں خاص طور پر پیپلز پارٹی کو سدھانے کے لیے لگایا ہوا تھا۔

شہباز شریف صاحب نے بات غور سے سنی۔ اس ہمدردی اور دعاؤں پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ رانا مقبول والی بات کو قدرے پشیمانی اور شرمندگی کے ساتھ نگلتے ہوئے حالات کی خرابی کا گلہ کیا اور الیکشن میں دھاندلی کی بات شروع کر دی۔ زرداری صاحب نے ان کی اس بات سے اتفاق کیا کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دھاندلی تو متوقع تھی کیونکہ ہر الیکشن میں ہی ہوتی ہے۔ اس لیے یہ کوئی حیرانگی کی بات نہیں ہونی چاہیے تھی۔ انہوں نے دو جگہوں پر بلاول کے ہارنے کو بھی پی پی پی کے ساتھ زیادتی قرار دیا اور یہ ثابت کیا کہ وہ بھی دھاندلی کا شکار ہوئے ہیں۔

اس کے بعد شہباز شریف صاحب اور زرداری صاحب نے نمبرز گیم کی بات شروع کی۔ دونوں نے بہت جلد اس بات پر اتفاق کیا کہ آپس میں ملنے کی ضرورت ہے کیونکہ صورت حال بہت ہی دلچسپ ہو گئی ہے۔ ہم دونوں اگر مل جائیں تو حکومت بنا سکتے ہیں۔

زرداری صاحب نے کہا کہ بات بالکل صاف ہے۔ مسلم لیگ نواز، پی پی پی، ایم ایم اے اور کچھ آزاد ارکان مل کر مرکز میں حکومت بنا لیتے ہیں۔ یہ بھی طے ہو گیا کہ وزیر اعظم پیپلز پارٹی کا ہو گا۔ مسلم لیگ نواز بھرپور مدد کرے گی۔ آزاد اراکین اور کچھ چھوٹی پارٹیوں کو ساتھ ملانا پیپلز پارٹی کی ذمہ داری ہو گی۔ زرداری صاحب بلوچستان کے اراکین کی حمایت حاصل کرنے کے متعلق خاص طور پر بہت پر اعتماد تھے۔

اسی طرح پنجاب میں ہم دونوں پارٹیاں کچھ آزاد ارکان کے ساتھ مل کر حکومت بنا لیتے ہیں اور شہباز شریف صاحب وزیراعلی ہوں گے۔ سندھ میں ویسے ہی پیپلز پارٹی کی حکومت بنے گی۔ مسلم لیگ نواز کے ساتھ ملنے پر صورت حال کچھ اور بھی اچھی ہو جائے گی۔

خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آئی کی حکومت ہو گی۔ بلوچستان میں وہ دونوں اپنا اثرورسوخ استعمال کریں گے تاکہ ایک اچھی مضبوط حکومت بن سکے۔ لیکن وہاں کے اہم فیصلے ان لوگوں پر چھوڑ دیے جائیں گے جن کے پاس زیادہ ووٹ ہیں۔ یہ سارا کچھ اتنا واضح تھا کہ فون پر ہی تقریبا سب کچھ طے ہو گیا۔

وزارتیں اور باقی امور کا تفصیلی جائزہ لینے اور فیصلہ کرنے کا میکانزم بنانے کے لیے ایک میٹنگ رکھی گئی جس میں دونوں پارٹیوں کے سربراہوں کے ساتھ ساتھ دوسرے سینیئر رہنماؤں نے بھی حصہ لینا تھا۔ میٹنگ لاہور میں طے پائی۔ کوئی مشکل تو تھی نہیں۔ اسی میں دونوں پارٹیوں کی جیت تھی۔ فیصلہ تو ہو ہی چکا تھا۔

اگلے ہی دن پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کے درمیان ایک تفصیلی میٹنگ بلاول ہاؤس، بحریہ ٹاؤن، لاہور میں ہوئی۔ اجلاس بہت اچھے اور دوستانہ ماحول میں ہوا۔ اس اجلاس میں وفاقی اور صوبائی وزارتوں اور باقی اہم عہدوں کی تقسیم کے بارے میں سب کچھ طے پا گیا۔

اسی اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ کون سے آزاد اراکین کو کون سی پارٹی اپروچ کرے گی تاکہ ان کی حمایت حاصل کی جا سکے۔

عمران خان اور پی ٹی آئی کے اہم رہنما اس ساری صورت حال سے بہت مایوس تھے۔ وہ اپنی جگہ پر زور لگا رہے تھے کہ پنجاب اور مرکز میں پی ٹی آئی کی حکومت بننی چاہیے لیکن نمبرز گیم ان کا ساتھ نہیں دے رہی تھی۔

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز آزاد ارکان کو اپنے ساتھ ملانے کا کام بڑے زور شور اور کامیابی سے کر رہے تھے اور صاف نظر آ رہا تھا کہ وہ حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے کہ زرداری صاحب کے گھر پر ڈاکیہ ایک خط لے کر آیا۔ زرداری صاحب نے روٹین میں خط کھولا تو تھوڑے کانپ سے گئے۔

انہیں یہ خط نیب کی جانب سے بھیجا گیا تھا۔ اس خط کے ذریعے زرداری صاحب اور فریال تالپور صاحبہ کو نیب کی عدالت میں پیش ہونے کا کہا گیا تھا۔ ان دونوں پر معاشی بدعنوانی کے الزامات ہیں۔ کیس درج تو شاید بہت پہلے ہوا تھا مگر اس کی باری اب آئی ہے۔ اب عدالتیں تو ملزموں کی مصروفیات نہیں دیکھتیں۔

زرداری صاحب نے سوچا میں بوڑھا آدمی ہوں اور فریال تالپور صاحبہ کی عمر بھی کافی ہو چکی ہے اس لیے جیل جانا کوئی اچھی آپشن نہیں لگتی۔

زرداری صاحب نے پیپلز پارٹی کا اجلاس بلایا اور اس میں یہ اعلان کیا کہ ہم سندھ کے علاوہ ہر جگہ ہی اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔ شہباز شریف کو بھی پیغام بھجوا دیا گیا کہ پیپلزپارٹی مسلم لیگ نواز کے ساتھ کسی قسم کا اتحاد نہیں بنانا چاہتی اور نہ ہی مرکز یا پنجاب میں گورنمنٹ کا حصہ بننے میں دلچسپی رکھتی ہے۔ خبریں ختم ہوئیں۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik