نیا پاکستان اور پرانی رشتہ داریاں


سال 2002 سے 2007، 2008 سے 2013 اور پھر 2013 سے 2018 تک مسلسل تین مرتبہ اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرنے والی تین قومی اسمبلیوں کے بعد مسلسل چوتھی اور پاکستان کی 15 ویں قومی اسمبلی تشکیل پا گئی ہے۔ پرانے پاکستان کی تاریخی اور نئے پاکستان کی پہلی قومی اسمبلی میں شاید ہی کوئی ایسا رشتہ بچا ہو جو اس کے ارکان سے بچ سکا ہو۔

نئے پاکستان کی نئی قومی اسمبلی میں نامزد اور متوقع وزیراعظم عمران خان کو ایوان میں چاروں طرف سے ہیوی ویٹس کا سامنا ہے ۔ ایوان زیریں میں نامزد وزیراعظم عمران خان کو ایک سابق صدر آصف زرداری، دو سابق وزرائے اعظم راجہ پرویز اشرف اور محمد میاں سومرو، دو سابق اسپیکر قومی اسمبلی فخر امام اور ایاز صادق جبکہ چھ سابق وزرائے اعلی پرویز خٹک، اختر مینگل، امیر حیدر ہوتی، میاں شہباز شریف، علی محمد مہر اور آفتاب شعبان میرانی کی صحبت، میسر رہے گی۔

پارٹی سربراہان کی بات کی جائے تو نویلی قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے عمران خان، مسلم لیگ نواز کے شہباز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرینز کے آصف زرداری، پاکستان پیپلزپارٹی کے بلاول بھٹو، متحدہ قومی موومنٹ کے خالد مقبول، بلوچستان نیشنل پارٹی کے اختر مینگل، جمہوری وطن پارٹی کے شاہ زین بگٹی اور عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد بھی موجود ہونگے۔

نرالی قومی اسمبلی میں تقریبا ہر ایک خاندانی رشتہ اور اس کا احترام بھی بدرجہ اتم موجود ہے۔ میاں بیوی کے صورت میں پرویز ملک اور شائستہ پرویز۔ جاوید علی شاہ اور مہرین بھٹو، ریاض فتیانہ اور آصفہ ریاض۔ خواجہ آصف اور مسرت آصف رشتہ سنبھالیں گے تو باپ بیٹے کے درمیان دوستی آصف زرداری اور بلاول بھٹو۔ شاہ محمود قریشی اور زین قریشی۔ پرویز ملک اور علی پرویز نبھائیں گے۔

ماں بیٹی کا پیار طاہرہ اورنگزیب اور مریم اورنگزیب مضبوط کرینگی تو بہن بھائی کی محبت حنا ربانی کھر اور رضا ربانی کھر کی صورت پروان چڑھے گی۔ ایوان میں دیور بھابھی کے صورت میں پرویز خٹک اور نفیسہ خٹک موجود ہیں تو چچا خواجہ آصف اپنی بھتیجی شزہ فاطمہ اور ماموں پرویز خٹک اپنی بھانجی ساجدہ بیگم کے ناز اٹھائیں گے۔

دلچسب بات یہ ہے کہ موجودہ قومی اسمبلی اپنے کئی پرانے چاہنے والوں سے محروم ہوگئی ہے۔ قومی اسمبلی کو جدائی کا غم دینے والوں میں میاں نواز شریف، چوہدری نثار، شاہد خاقان عباسی، مولانا فضل الرحمن، محمود خان اچکزئی، آفتاب شیر پاو، اسفند یار ولی، حاصل بزنجو، خواجہ سعد رفیق، عابد شیر علی، فاروق ستار، یوسف رضا گیلانی، اعجاز الحق، سکندر بوسن، امیر مقام، طارق فضل چوہدری، طلال چوہدری، دانیال عزیز، اکرم درانی، غلام احمد بلور، اویس لغاری، فیصل صالح حیات شامل ہیں۔

اور ہاں، جہاں اس تاریخی قومی اسمبلی کے دو ارکان خورشید شاہ اور نوید قمر مسلسل ساتویں مرتبہ ایوان میں کرسی سنبھالیں گے وہاں غیر مسلسل طورپر آٹھویں مرتبہ ایوان کا دیدار کرنے والے ایک رکن شیخ رشید احمد، آمر جنرل ضیا الحق کی 1985 کی غیر جماعتی قومی اسمبلی کی یاد بھی دلاتے رہیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).