ایک ریہرسل روم کا احوال


یہ 12X10 کا ایک چھوٹا سا کمرہ ہے جس میں لگا ایک ٹن کا اے سی (AC)دن کے دس بجے اپنی 16 سولہ سینٹی گریڈ والی کولنگ سے یہاں آنے والے لوگوں کا مزاج ذرا ٹھنڈا رکھتا ہے لیکن پھر بھی کبھی کبھی دوپہر کے قریب سخت گرمی میں کمرے کے اندر کی ٹھنڈک ماند پڑ جاتی ہے اور یہاں موجود لوگوں کے درمیان کوئی نہ کوئی تلخ بات ہو ہی جاتی ہے۔

پچھلے چار دنوں سے اندر کا یہ ماحول کچھ کنڑول ہونے کی کوششوں میں ہے اور اس میں شاید کچھ کامیابی ملی ہے۔

13 دنوں کے بعد آج کمرے میں موجود لوگ قدرے خوش مزاج ہیں اور ایک میز پر بیٹھے کھانا کھا رہے ہیں۔ یہ واقعی ہی جیت ہے لیکن اس جیت کا سہرا کس کے سر سجتا ہے اس حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ شاید اس میں سبھی کی کوششیں شامل ہیں۔

کمرے میں موجود ماریہ، علیزے اور سحر تین سہلیاں ہیں جو کالج میں جاری ایک فئیر ویل پارٹی کو منظم کرنے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔ انہوں نے کچھ ڈرامے اور کمپئیرنگ کے لیے چند اسکرپٹ تیار کیے ہیں۔

یہاں اسی میز پر عمر، نعمان، اسد اور صباح بھی موجود ہے ان میں سے نعمان اور اسد کو گانے کا بے حد شوق ہے جبکہ عمر اپنی طبعیت کے برعکس خود کو شاعری اور کمپئیرنگ میں آزمانا چاہتا ہے۔

وہ ایک دبلا پتلا سا نوجوان ہے جو کمرے میں داخل ہوتے ہی تھکن زدہ چہرے کے ساتھ ہمیشہ خود کو پراعتماد ظاہر کرتا ہے لیکن اس کے لہجے کی تھکاوٹ بتا رہی ہوتی ہے کہ اسے بے حد آرام کی ضرورت ہے۔

ایک ایسا آرام جس میں آنکھیں ایک لمبی نیند کی وجہ سے سوج جائیں اور آنکھوں کی لالی بتائے کہ جاگنے والا نیند کا کتنا پیاسا تھا اور پھر نیند بھی ایسی کہ اس سے جاگنے پر وہ اپنی بڑھی شیو اور بغیر تراش خراش کے بکھرے بالوں کو دیکھ کر پریشان نہ ہو۔

اسد کا تعلق ایک ڈاکٹر فیملی سے ہے لیکن وہ خود کو نفسیات کا ڈاکٹر مانتا ہے۔ اسے لفظوں پر ریسرچ کرنا اچھا لگتا ہے لیکن اس معاملے میں وہ کبھی کبھی خود کنفیوژ ہوجاتا ہے۔

اداس ڈائیلاگ اور اداس شاعری کو ”کوٹ“ کرنے کے باوجود اس میں ایک گن اچھا یہ بھی ہے کہ وہ رومینٹک آواز میں اچھا گا لیتا ہے۔ اس کی آواز دل کے اس کونے سے نکلتی ہے جہاں سے سروں کی آدائیگی کا سفر خاصا لمبا ہے اور اکثر اسے اپنی سانس سے جڑی آواز کو سانس سے الگ کر کے بریک لگانا پڑتی ہے۔

اس ایک مایوسی کے بعد بھی گلا اس کا خاصا ساتھ دیتا ہے اور وہ پراعتماد ہے کہ پارٹی کے دن اسٹیج پر یہ آواز اس کا ساتھ ضرور دے گی اور اسی اعتماد کے ساتھ اس کے چہرے پر ایک ایسی مسکراہٹ پھیل جاتی ہے جس میں چھپا ایک سات سالہ بچہ ”Shy“ محسوس کرتا نظر آتا ہے۔

نعمان بھی اسی کا ہمسفر ہے اور سروں سے کھیلنے کا شوق رکھتا ہے۔ وہ اپنی عمر سے دو سال بڑا دکھائی دیتا ہے۔ وہ اپنی آواز میں بیک وقت میسمرائزنگ، ایکساٹک اور کلاسک طبع آزمائی کرتا ہے جس کے بعد کمرے میں موجود لوگوں کی جانب سے ملنے والی تالیاں اس کی تعریف کرتی ہیں۔

ماریہ اس دوران صرف خدمت خلق کرتی ہے۔ وہ کرداروں کے کردار پر دھیان دیتی ہے اور پارٹی کے لیے تیار کیے گئے ڈراموں کے لیے مشورے دیتی ہے۔ گانوں کے سروں کو سمجھ کر گانے والوں کو آواز کے صحیح اتار چڑھاؤ کا بتاتی ہے۔

وہ ایک حساس لڑکی ہے جو ڈائیلاگز کی گرج دار آوازوں سے ڈر جاتی ہے اور ڈرامے کے جذباتی سین پر اپنی آنکھوں پر ہاتھ رکھ لیتی ہے۔

کمرے میں موجود لوگوں کو یہ بات کبھی کبھی مذاق لگتی ہے لیکن اس حساسیت کے پیچھے چھپی فطری معصومیت کا علم صرف خود ماریہ ہی کو ہے جسے وہ نا چاہ کر بھی ختم نہیں کر سکتی۔

علیزے اور سحر دو بہنیں بھی ہیں۔ ان میں علیزے بڑی ہے اور اسی خوبی کی بناء پر وہ کئی معملات میں دل کا بڑا پن دکھانے کی کوشش کرتی ہے۔ وہ ڈرامے کی تیاری کے مختلف مراحل اپنی نگرانی میں کرواتی ہے اور خراب کارکردگی پر ایک منتظم کی طرح سنجیدہ اصلاح کرتی ہے۔

شروع شروع میں کمرے کے بڑے اداکاروں کو اس کا یہ بڑا پن سمجھ نہیں آتا تھا جس کی وجہ سے کئی دفعہ کمرے کا ٹمپریچر کافی دفعہ گرم ہوا لیکن پھر اس نے خود ہی سمجھ لیا کہ اس بڑے پن میں اسے شاید دوسروں کو بھی سپیس دینے کی ضرورت ہے لہذا اب وہ کمرے کی چالیس ٹینشن میں سے صرف دو اپنے سر لیتی ہے اور باقی کی 38 باقی ممبرز کے لیے چھوڑ دیتی ہے۔ اس میں بھی وہ خوش ہے یا نہیں یہ بھی فی الحال ایک سوال ہے۔

ایسے موقع پر آمنہ اپنی بڑی بہن کا حوصلہ بڑھانے کے لیے ہمیشہ تب آتی ہے جب کمرے کے لوگ اچھی خاصی بحث کر کے تھک ہار کے بیٹھے ہوتے ہیں۔ ایسے میں وہ نئی باتوں سے ہال کا دوبارہ ردھم بنانے کی کوشش کرتی ہے۔

یہاں سب لوگ ایک فیملی میں ڈھل چکے ہیں جنہیں ایک دوسرے کی خاصی سمجھ آگئی ہے۔ وہ ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں، ایک دوسرے کی عزت کرتے ہیں اور کبھی کبھی ایک دوسرے کو سنا بھی دیتے ہیں۔ یہاں کے ممبرز کا ماننا ہے کہ جہاں لڑائی نہ ہو وہاں خلوص کی ملاوٹ ہوتی ہے اسی لیے یہاں ہلکا پھلکا میلہ سا لگا ہی رہتا ہے۔

یہاں انڑی ہوتی ہے اس کمرے کے ایک بہت ہی اہم اور خاص ممبر کی۔ جسے سب صباح بھائی کے نام سے جانتے ہیں۔ صباح بھائی کی ساری ذمہ داری اپنے کندھوں پر ڈال چکے تھے لیکن پھر انہیں ایک ٹیم کی ضرورت محسوس ہوئی جو اس پورے فنکشن کو بہتر کر سکے اور ایسے میں یہاں یہ سب لوگ جڑتے چلے گئے۔

وہ روزانہ کسی نگران کی طرح کمرے میں آتے ہیں سب اچھا ہے کی رپورٹ لیتے ہیں، ایک کپ چائے پیتے ہیں اور چند چٹکلوں میں پارٹی کی باتوں پر بحث کر کے تھوڑی دیر کے لیے غائب ہو جاتے ہیں۔

تھوڑی دیر بعد ان کی پھر انڑی ہوتی ہے اور پھر وہ دن بھر کی کسی بھی قسم کی شکایت کو دور کرنے کے لیے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں کہیں یہ خدمات کارگر ثابت ہوتی ہیں اور کہیں نہیں لیکن وہ ہنسی خوشی کل دوبارہ آنے کا کہہ کر چلے جاتے ہیں۔ وہ واقعی دلچسپ انسان ہیں۔

یہاں کے تمام لوگ کچھ یوں گھل مل گئے ہیں کہ روزانہ پارٹی سے قبل اس کی تیاریوں میں ہی ایک پارٹی انجوائے کرلیتے ہیں۔ دن بھر کی مصروفیت و پڑھائی کو چھوڑ کر قیمتی چھ گھنٹے ساتھ میں گزارنے کے بعد بھی اگلے دن دوبار یہاں آنے کے لیے بے چین رہتے ہیں۔ شاید یہ ماحول انہیں راس آگیا ہے۔ اور ایسا کبھی کبھی ہوتا ہے کہ آپ کو ایسے بدلتے ٹمپریچر میں کوئی ماحول راس آئے۔

میں کبھی سوچتا ہوں کہ یہ لوگ جتنا اس ریہرسل روم کی سرگرمیوں کو انجوائے کر رہے ہیں شاید اس کام سے فارغ ہونے کے بعد ایک دن گھڑی پر بجنے والے دس بجے کے وقت کو دیکھ کر اداس ہو جائیں گے۔

یہ بات کسی حد تک سچ ثابت ہوئی جب پارٹی کا دن بھی آن پہنچا اور اس کی شاندار کامیابی پر ہنستے چہروں نے ایک دوسرے کی جدائی کا منظر نمدار آنکھوں سےدیکھا۔
اس کے بعد انہوں نے ایک نئی منزل کی جانب جانا تھا جہاں سے ان کی زندگی کے عملی سفر کا آغاز ہونا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).