دفاعِ وطن اور مذہبی اقلیتیں



لیفٹننٹ جنرل عبدالعلی ملک
1965 میں چونڈہ کی لڑائی میں 24انفنٹری بریگیڈ کی کمان کرنے والے عبدالعلی ملک راولپنڈی کے علاقے پنڈوری سے تھے اوران کا تعلق جماعتِ احمدیہ سے تھا۔ وہ بنیادی طور پر انجنئیر تھے اور لیفٹننٹ جنرل کے عہدے تک پہنچے۔
ائر وائس مارشل ایرک گورڈن ہال
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے بانی چئیرمین اور 65 کی جنگ میں پاک فضائیہ کے ڈرامائی ایڈونچر “ہرکولیس بمبار “کے منصوبہ ساز ایرک گورڈن ہال برمی کرسچین والدین کے ہاں پیدا ہوئے اور پاک فضائیہ میں شمولیت کے بعد اُنہوں نے پاکستانی شہری کی حیثیت سے زندگی گزاری۔ 1965کی جنگ میں وہ گروپ کیپٹن تھے جب اُنہوں نے بمبار طیاروں کی کمی اور کچھ تکنیکی مسائل کے پیشِ نظر رن کچھ کے محاذ پر بمباری کے لئے پہلی بار C-130 مال بردار طیارے کو بطور بمبار استعمال کرنے کا خیال پیش کیا۔ اِس مقصد سے C-130 طیارہ اڑاتے ہوئے اُنہوں نے ایک دلچسپ بمبار مشن کرتے ہوئے دُنیا بھر کے ہوابازوں کو حیران کردیا۔ اِنہیں اِن کی جنگی خدمات کے صلے میں ستارہ جرات کا اعزاز ملا۔ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے سربراہ کے طور پر ایک عرصے تک یورینیئم کی افزودگی کے منصوبوں کی نگرانی کی۔
ائر وائس مارشل مائیکل جان اوبرائن
لاہور کے کرسچین خاندان سے تعلق رکھنے والے اوبرائن پاک فضائیہ کے اولین افسران میں ایک نمایاں شخصیت ہیں۔ اُنہیں پاک فضائیہ میں جنگی اور انتظامی خدمات کے صلے میں تمغٔہ جرات اور ستارۂ بسالت جیسے بہادری کے جبکہ نشان امتیاز جیسااعلیٰ کارکردگی کا اعزاز ملا۔ بطور ڈپٹی ائر چیف ریٹائر ہونے کے بعد وہ پاکستان کے جوہری پروگرام سے منسلک ہو گئے۔کڑانؔہ میں موجود ایٹمی تنصیب (KATS) کی کمان کرتے ہوئے اُنہوں نے پاکستان کے جوہری پروگرام کے آغاز میں اہم کردار ادا کیا۔
ائر مارشل ظفر احمد چوہدری
پاک فضائیہ کے آخری کمانڈر ان چیف ، ظفر احمد چوہدری کا تعلق جماعتِ احمدیہ سے تھا۔ وہ دوسری جنگِ عظیم کے آخری سال میں فضائیہ میں شامل ہوئے۔ 1971کی شکست خوردہ فضائیہ کی کمان ملنا ظفر چوہدری کے لئے ایک چیلنج تھا جسے قبول کرتے ہوئے اُنہوں نے اِس دلبرداشتہ اور ہاری ہوئی سپاہ کواز سرِنو مستقبل کے دفاعی فرائض کے لئے پوری تندہی سے تیا ر کیا۔ بھٹو حکومت سے، اپنے پیشہ ورانہ معاملات میں مداخلت پر ان کے تعلقات کشیدہ ہوئے تو انہوں نے فضائیہ کو خیرباد کہہ دیا۔ اس کے بعد اُنہوں نے پاکستان میں انسانی حقوق کے موقر ادارے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (Human Rights Commission of Pakistan) کی داغ بیل ڈالنے میں اہم کردار ادا کیا۔
ائر کموڈور نذیر لطیف
1965 اور1971 کی پاک بھارت جنگوں کے غازی نذیر لطیف کا تعلق راولپنڈی کے کرسچین خانوادے سے تھا۔ اُنہیں بہادری کا تیسرا اعلیٰ ترین اعزاز ستارۂ جرات دو بار عطا کیاگیا۔
سکواڈرن لیڈر پیٹر کرسٹی شہید
ملتان کے ایک کرسچین فائر فائٹر مولا بخش کرسٹی کے بیٹے سکواڈرن لیڈر پیٹر کرسٹی پاک فضائیہ میں فائر ماسٹر کے نام سے مشہور تھے۔ وہ پاک فضائیہ کے نمبر7 بمبار سکواڈرن کے ایک دلیر نیوی گیٹر (Navigator) تھے ۔ 1965 کی جنگ میں B-57 طیاروں کے بہادرانہ مشن اُڑانے پر اُنہوں نے تمغۂ جرات کا اعزاز حاصل کیا۔وہ 1971 کی جنگ میں شہید ہوئے۔ اُنہیں بعد از شہادت ستارۂ جرات کا اعزاز دیا گیا۔ ان کی اہلیہ مادام ڈلسی کرسٹی نے عمر بھر پاک فضائیہ کے مؤقر ادارے فضائیہ ڈگری کالج پی اے ایف بیس مسرورؔ میں پڑھایا اور شہید شوہر کے بچوں کی تعلیم و تربیت بھی نہائیت عزم و ہمت سے کی۔
ونگ کمانڈر میروِن لیزلی مڈل کوٹ شہید
“کمانڈر لیزلی” کانام پاک فوج کے کرسچین افسران میں ایک دمکتا ستارہ ہے۔ ریلوے ملازم والٹر ڈَک ورتھ کے بیٹے لیزلؔی لاہور کی ایک کرسچین فیملی کے چشم وچراغ تھے جنہیں پاک فضائیہ میں پیار سے کمانڈرلیزلی کے نام سے یاد کیا جاتاتھا۔ اُنہوں نے 1965 کی پاک بھارت جنگ میں دُشمن کے حملہ آور لڑاکا طیاروں کو شکار کرنے کے صلے میں ستارہ جرات کا اعزاز حاصل کیا۔ 1968 کی عرب جنگ میں پاکستان کی طرف سے وہ اسرائیلی فضائیہ کے خلاف لڑے اور اُردن کا اعلیٰ اعزاز حاصل کیا ۔ 1971 کی جنگ میں اُن کی شہادت پر اُردن کے بادشاہ حُسین نے جو کہ خود بھی ایک ماہر پائلٹ تھے، اُن کی بیوہ کو خط میں لکھا،”بہن!کمانڈر لیزلی کی موت میرا ذاتی نقصان ہے۔ میری خواہش ہے کہ اگر شہید کے جسدِخاکی کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر دفن کرنے لگو تو اس کے سر کے نیچے اُردن کا پرچم ضرور لپیٹ کر رکھنا۔ “کمانڈر لیزلی نے مادرِوطن کے ساتھ وفاداری کاحق ادا کرنے کی خاطر ایک اور مسلم ملک کو بھی تاابد اپنا شکرگزار اور ممنون کر دیا۔

cecil chaudhry

گروپ کیپٹن سیسل چوہدری
لاہور کے نامی گرامی کرسچین فوٹوگرافر فاسٹن ایلمر چوہدری کے صاحب زادے سیسل چوہدری کا وطنِ مالوف سپاہیوں کی سرزمین چکوال ہے۔ مرحوم سیسل چوہدری 1965کی جنگ میں بھارتی فضائیہ کے خلاف فضائی لڑائیوں میں اعلیٰ ترین شہرت حاصل کرنے والے کرسچین افسر ہیں۔ اُنہیں ان کی جنگی خدمات کے صلے میں ملک کے تیسرے اور چوتھے اعلیٰ ترین بہادری کے اعزازات ستارۂ جرات اور تمغٔہ جرات سے نوازا گیا۔ وہ اپنی پیشہ ورانہ لیاقت کے مطابق ترقی سے تو محروم رہ گئے اور اُنہیں گروپ کیپٹن ہی ریٹائر ہونا پڑا جس پر مبینہ طور پر وہ غیر مسلم افسران کے ساتھ پروموشن بورڈ کے رویے کے شاکی بھی رہے۔لیکن سویلین زندگی میں اُنہوں نے انسانی حقوق اور فروغِ تعلیم میں جو سرگرم اور عملی خدمات سرانجام دیں وہ انتہائی قابلِ قدر ہیں۔ وہ تاحیات ایک سماجی رہنمااور ماہرِتعلیم رہے اور2012میں وفات پاگئے۔ ان کے چھوٹے بھائی ونگ کمانڈر انتھونؔی چوہدری کا شمار لاہور فلائینگ کلب کے سینئر اساتذہ میں ہوتا ہے۔

باقی تحریر پڑھنے کے لئے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3