دفاعِ وطن اور مذہبی اقلیتیں


میجرجنرل کیزاد سپاری والا
کیزاد مانک سپاری والا پاک فوج کے پہلے پارسی جرنیل تھے ۔ اُن کے والد لیفٹننٹ کرنل میک پسٹن جی سپاری والا نے 1965میں بلوچ رجمنٹ کی ایک بٹالین کمان کی اور اعلیٰ کارکردگی پرصدر ایوب خان سے تعریفی سند وصول کی۔ کیزاد سپاری والا نے 1986 میں امریکہ سے کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کورس کیا۔ انہیں ان کی نمایاں عسکری خدمات پر نشانِ امتیاز (ملٹری)عطا کیا گیا۔ جنرل کیزاد پاک فوج سے ریٹائر ہو چکے ہیں۔
ان کے علاوہ ائر کموڈور پرسی ویر جی (فضائی) ، کمانڈر ایف۔ ڈی ہریکر (نیوی)، اورکیپٹن نوشیر جہانگیر کُوپر (نیوی) جیسے کئی پارسی افسران مختلف سالوں میں مسلح افواج میں خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔
میجر جنرل نوئیل اسرائیل کھوکھر
لاہور سے تعلق رکھنے والے کرسچین افسر نوئیل اسرائیل کھوکھر کا تعلق توپ خانے سے ہے۔ انہوں نے منگلا چھاؤنی میں ایک لڑاکاڈویژن کی قیادت کی اور پی-ایم-اے کاکول ، کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں تدریسی عہدوں پر فائز رہے۔ 2011میں انہیں ہلالِ امتیاز (ملٹری) سے نوازا گیا اور 2012 میں وہ پاکستان آرمی سے ریٹائر ہو گئے۔
فلائٹ لیفٹننٹ الفریڈ جگ جیون
1948 میں کشمیر کے محاذ پر بھارتی اور پاکستانی فضائیہ کے درمیان تاریخ کی پہلی فضائی لڑائی ہوئی جس میں بھارتی ہاکر ٹمپسٹ لڑاکا طیارے نے پاک فضائیہ کے مال بردار ڈیکوٹا طیارے پر حملہ کیا جسے فلائٹ لیفٹننٹ مختار ڈوگر ( بعد ازاں ائر کموڈور ،ستارہ جرات) اورایک کرسچین افسر، فلائنگ افسر جگ جیون نے کمال بہادری سے ناکام بنا دیا۔
شہید سیکنڈ لیفٹننٹ ڈینئل عطارد
ڈینئل لاہور کے ایک کرسچین گھرانے سے تعلق رکھتے تھے جن کی عسکری روایات بہت اعلیٰ تھیں۔ ان کے والد میجر آرتھر عمانوئیل عطارد، چچا لیفٹننٹ کرنل فلپ عطارد اور لیفٹننٹ کرنل اولیور آئزک بھی پاک فوج میں خدمات سر انجام دے چکے تھے۔ سیکنڈ لیفٹننٹ ڈینئل کا تعلق پنجاب رجمنٹ سے تھا۔ وہ 1971 میں مشرقی پاکستان میں شہید ہوئے اور وہیں کسی نامعلوم مقام پر دفن ہیں۔ انہیں بہادری کا اعزاز ستارۂ جرات دینے کی سفارش کی گئی تھی۔ اُنیس سالہ سیکنڈ لیفٹننٹ ڈینئل کا نام پنجاب رجمنٹ سنٹر مین یاد گارِ شہداء پر کندہ ہے۔
میجر ہرچرن سنگھ
پاک فوج کے پہلے سکھ افسر ہرچرن سنگھ کا تعلق ننکانہ صاحب سے ہے۔ وہ 1986میں وہاں کے ایک غریب سکھ آیا سنگھ کے ہاں پیدا ہوئے۔ 2007میں پاک فوج کی آرڈیننس کور میں کمیشن ملا، تو میجر سنگھ کے والد یہ خوشی دیکھنے کے لئے زندہ نہ تھے لیکن یہ خوشی پاکستان کے تمام ہندو اور سکھ نوجوانوں کی خوشی تھی کیونکہ پہلی بار ہندو اور سکھ پاکستانیوں کو بھی پاک فوج میں شمولیت کی اجازت ملی تھی۔ انہوں نے اگلی صف میں دافع وطن کے جذبے سے سرشار ہو کر انفنٹری میں جانے کی خواہش ظاہر کی تو انہیں بلوچ رجمنٹ میں بھیج دیا گیا۔ ان کی تقلید میں کیپٹن پرکاشؔ اور کیپٹن دنیشؔ نے پاکستان آرمی میڈیکل کورمیں شمولیت اختیار کی جو کہ بلاشبہ ایک تاریخی واقعہ تھا۔ اس کے بعد پاک بحریہ میں بھی چند ہندو نوجوانوں نے رینکس (Ranks) میں شمولیت اختیار کی۔
لانس نائیک اشوک کمار شہید
آپریشن ضربِ عضب میں ملک دشمن عناصر کا صفایا کرتے ہوئے شہید ہونے والے سپاہی اشوک کمار اور سپاہی لال چند کا تعلق صوبہ سندھ سے تھا اور وہ دفاعِ وطن میں جان کا نذرانہ دینے والے اولین ہندوُ سپاہی ہیں ۔
ہماری مسلح افواج اپنے پیشہ ورانہ قدوقامت کی بلندی کے لئے ایسے لاتعداد غیر مسلم افسران ، جوانوں، شہیدوں اور غازیوں کی ممنون ہے جنہوں نے دفاعِ وطن کا فریضہ کسی بھی محبِ وطن پاکستانی مسلمان کی طرح انجام دیا۔
رئیر ایڈمرل لیزلی نارمن منگاوِن، جو کہ نسلا پولش (Polish) تھے اور پاک بحریہ کے محسن افسروں میں سے ایک تھے، جب فوت ہوئے تو وصیت کر گئے کہ بعد از مرگ ان کے جسدِخاکی کو جلا کر راکھ پاک بحریہ کے حوالے کر دی جائے تاکہ وہ اسے سمندر میں بہا کر ہمیشہ کے لئے انہیں پاکستان کے سمندروں کے حوالے کر دے۔انہی کے ہم نسل ائر وائس مارشل والڈیسلاو ٹرکو ویز نے بھی پاکستان ائر فورس میں شمولیت اختیار کی ، یہیں شادی کی اور پاکستانی شہریت حاصل کی۔ کراچی میں وفات پائی اور وہیں دفن ہیں۔ ان کی اہلیہ زوفؔیہ ٹرکوویز ماہر گلائیڈر پائلٹ تھیں اور پاک فضائیہ کے یونیورسٹی ائر اسکواڈرن اور شاہین ائر سکاؤٹس کی روح رواں تھیں۔
آج بھی گروپ کیپٹن رونلڈؔ افضل اور بریگیڈئیر ایڈگرؔ فیلکس جیسے کئی غیر مسلم پاکستانی بغیر اپنے جذبۂ حب الوطنی کی تشہیر کئے مادرِ وطن کے دفاع میں مگن ہیں۔ قائدِ اعظم کا پاکستان اور پاک فوج یہی ہے جس میں ہر مذہب اور ہر صوبائی و علاقائی پس منظر کا فرد ایک ہی پہچان رکھتا ہے؛ وہ محبِ وطن پاکستانی ہے!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3