اینکر کا ایک بکرے سے انٹرویو


ایک معروف میڈیا ہاؤس کے غیر معروف اینکر، بکرا منڈی ایک بکرے کا انٹرویو لینے پہنچے، انہوں نے انٹرویو کا وقت تو لیا نہیں تھا، جب منڈی پہنچے تو وہاں بکروں کا ہجوم تھا، انہیں دقت ہوئی کہ وہ کس بکرے کا انٹرویو لیں، آخرکار انہوں نے درخت کی چھاؤں کے نیچے بیٹھے ایک بکرے کا انتخاب کیا، ان کا لیا گیا انٹرویو درج زیل ہے

اینکر! السلام عليكم
بکرا! (دیکھے بغیر) وعلیکم السلام
اینکر! جی میں ایک صحافی ہوں، میں اپ کا انٹرویو لینے ایا ہوں۔
بکرا! (غصے سے) تمہیں تمیز نہیں؟؟ ایسے کیسے منہ اٹھا کر انٹرویو لینے آ پہنچے، تمہیں اتنی تو سمجھ ہونی چاہیے کہ انٹرویو لینے سے پہلے اپواینمٹ لیتے ہیں، تم بنا پوچھے، بنا بلائے منہ اٹھائے آ گئے ہو۔۔
اینکر! جی! اپ زرا تمیز کے دائرے میں رہ کہ بات کریں، مجھے پتا ہے اج کل اپکے دن ہیں، اسی لیے اپ اتنے شوخے ہوئے پڑے ہیں
بکرا! اوئے تو مجھے تمیز سکھانے والا ہوتا کون ہے؟ اور مجھے یہ بتا تو ہے کون؟
اینکر! میں صحافی ہوں، اور ایک معروف ادارے سے وابستہ ہوں!
بکرا! تو مجھے شکل سے ہی لفافہ صحافی لگتا ہے
اینکر! میں سمجھا نہیں
بکرا! اپنی طرف دیکھو! پیٹ باہر نکلا ہوا، سر پہ بال ہیں نہیں تمہارے، شکل سے ہی لفافہ صحافی لگتے ہو
اینکر! دھیان سے، میرے کالم پورا پاکستان پڑھتا ہوں، سوشل میڈیا پہ میرے تجزیے بہت مقبول ہیں
بکرا! دیکھا! تم شکل سے ہی جھوٹے لگتے ہو، تم وہی نام نہاد تجزیہ کار ہو، جو چار جماعتیں پڑھ کر اپنے اپ کو پھنے خان سمجھتا ہے
اینکر ! میرے سوشل میڈیا پہ ہزاروں فالورز ہیں
بکرا! تم اتنے فارغ تجزیہ نگار ہو کہ تمہارے تجزیوں کو صرف پانچ/دس لائکس ہی ملتے ہیں
اینکر! تمہیں بہت انفارمیشن ہے
بکرا! میں خود فیسبک پہ تجزیہ نگار ہوں اور میرا فضلیت کے نام سے اکاؤنٹ بھی ہے
اینکر! اگر تمہاری باتیں ختم ہو گئی ہیں تو میں انٹرویو کر لوں
بکرا! ٹھیک ہے! تمہاری فضول باتیں سن سن کر میں پک گیا ہوں، سو کرو انٹرویو، میں تیار ہوں۔۔
اینکر! جی اپ اپنا تعارف کروائیں
بکرا! جی میرا تعلق کشمیری نسل سے ہے،
اینکر! اپنے بچپن /جوانی کے بارے میں بتائیے
بکرا! جی میرا بچپن اور جوانی کشمیر میں گزرا، میرے مالک نے میری بہت اچھی خدمت کی۔
اینکر! اپ اتنی دور منڈی میں بکنے کے لئے آئے ہیں، کیا کوئ کشمیر میں خریدار نہیں ملا
بکرا! مجھے اپ سے ایسے فضول سوال کی ہی امید تھی، ظاہری بات ہے کوئ خریدار نہیں ملا تو میرا مالک مجھے اتنی دور منڈی لے کر ایا،
اینکر! ابھی تک اپکے کسی عزیر/ دوست کو کوئ خریدار ملا،
بکرا! (افسردہ ہو کر) جی ہاں، میرے دو جگری دوستوں کو ابھی ایک خریدار خرید کر لے گیا ہے، اسی لئے میں تنہا بیٹھا ہوا تھا
اینکر! اپکو تو خوشی ہونی چاہئے، کہ اپ کے دونوں دوست سنت ابراہیمی کی ادائیگی میں اللہ کی راہ میں قربان ہوں گے، اپکو تو فخر محسوس ہونا چاہئے
بکرا! تم صحیح کہتے ہو، اسی وجہ سے میں اداسی میں بھی اتنا افسردہ نہیں!
اینکر! تمہارا خریدار کب آئے گا؟
بکرا! جب میری قسمت میں ہوا، فی الحال تو میری قیمت کافی زیادہ ہے، اسی لئے مجھے امید ہے کہ میری زندگی میں ابھی کچھ دن باقی ہیں
اینکر! تمہارے مالک نے تمہاری کیا قیمت لگائی ہے؟
بکرا! صرف ایک لاکھ چالیس ہزار
اینکر! اتنی زیادہ
بکرا! پاگل صحافی! میری جسامت، میرا قد کاٹھ تو دیکھو، میں نے اج تک دیسی گھی کے بغیر دودھ نہیں پیا
اینکر! پھر بھی تمہاری قیمت کافی زیادہ ہے
بکرا! ہونی بھی چاہئے، میرے مالک نے مجھ پہ اتنی انوایسمنٹ کی ہے، اسے اس کا صلہ تو ملنا چاہئے
اینکر! تم مجھے اداس لگ رہے ہو!
بکرا! میری اداسی کی وجہ تم انسان ہو
اینکر! میں سمجھا نہیں
بکرا! انسان قربانی کا مطلب بھول گیا ہے
اینکر! تم کہنا چاہتے ہو
بکرا! دیکھو، لوگ پہلے قربانی کے لئے بکرا لیتے تھے، اب دکھاوے کے لئے لیتے ہیں، اب لوگ بکروں کو نہیں ،انکی قیمت کو دیکھتے ہیں
اینکر! بات تو تمہاری ٹھیک ہے
بکرا! میری سب باتیں ٹھیک ہیں، تمہیں سمجھ ہی کم اتی ہے
اینکر! کچھ اور کہنا چاہتے ہو
بکرا! جب میں چھوٹا تھا نا، تو میرے دادا مجھے بتایا کرتے تھے کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے ہوتے ہیں، ایک اپنا، ایک رشتہ داروں کا، اور ایک حصہ غربا کے لئے، لیکن وقت کے گزرنے کے ساتھ انسان تینوں حصوں کو اپنا سمجھنے لگ گیا ہے، قربانی کے بعد گوشت کو فریج میں محفوظ کر لیا جاتا ہے اور بجائے بانٹنے کے، پورا سال چلایا جاتا ہے
اینکر! یہ ایک معاشرتی مسئلہ ہے، اب ان انسانوں کو کون سمجھائے
بکرا! میں تمہاری بات سے اتفاق کرتا ہوں، لیکن ہر انسان کو اپنے حصے کی شمع روشن کرنی ہو گی
اینکر! میں تمہاری بات سے اتفاق کرتا ہوں
بکرا! تم مجھ سے وعدہ کرو، تم اپنے حصے کی شمع روشن کرو گے، گوشت کے تین حصے کرو گے،
اینکر! میں وعدہ کرتا ہوں
بکرا! شکریہ لفافے والے صحافی
اینکر! کوئ پیغام دینا چاہتے ہو تو دے دو
بکرا! بس یہ ہی کہنا چاہتا ہوں، قربانی کے لئے بکرا خریدو، ناک اونچا کرنے کے لئے نہیں، قربانی کے گوشت میں مستحق لوگوں کو بھی شامل کریں۔
اینکر! بہت اچھا پیغام دیا، اللہ سب کو عمل کرنے کی توفیق دے
بکرا! امین
اینکر! جی اب مجھے اجازت دیں، میں نے یہ انٹرویو شائع بھی کرانا ہے
بکرا! ہاں ٹھیک ہے، ویسے تم اتنے برے صحافی ہو نہیں
اینکر! (مسکراتے ہوئے) اچھا خدا حافظ
بکرا! اللہ حافظ

اینکر اپنے گھر کو چل دیتا ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).