وزیر ریلوے شیخ رشید نے بزرگ فریادی خاتون کو دھکے دیے: ویڈیو بنانے والے رپورٹر کا موبائل توڑ دیا


نومنتخب وفاقی وزیرِ ریلوے اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے اپنی رہائش گاہ پر ملنے آنے والی بزرگ خاتون سے مبینہ طور پر بدسلوکی کی۔ ویڈیو بنانے والے رپورٹر کا موبائل فون توڑ دیا۔

تفصیلات کے مطابق غریب بزرگ خاتون وفاقی وزیرِ ریلوے شیخ رشید احمد سے ملنے کے لیے ان کی رہائش گاہ لال حویلی پہنچی تو گارڈز نے انہیں اندر جانے سے روک دیا۔ گارڈز کی جانب سے روکے جانے پر خاتون نے شور مچایا اور رونا بھی شروع کر دیا۔ اسی دوران عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اپنے گھر سے باہر آ گئے اور خاتون کو دھکا دے دیا۔

ان کی رہائش گاہ سے کچھ دور کھڑے نجی ٹی وی چینل 24 نیوز کے کیمرہ مین وہاں موجود تھے جنہوں نے یہ منظر اپنے موبائل فون کے کیمرے میں محفوظ کر لیا۔

نجی ٹی وی چینل کیمرہ مین عاقب جاوید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریکارڈنگ کے بعد جب وہ باہر آ کر سیٹلائٹ وین میں بیٹھے تو لال حویلی کے دروازے پر ایک بزرگ خاتون سیکورٹی عملے سے اندر جا کر شیخ رشید سے ملنے کیلئے بضد تھی کہ اسی دوران شیخ رشید باہر آئے اور دروازے پر ہی اونچی آواز میں بزرگ خاتون سے گفتگو کر نا شروع کر دی ۔

میں نے اسی دوران اپنا فون آن کر کے ویڈیو بنائی کہ شیخ رشید نے وڈیو بناتے ہوئے دیکھ لیا۔ شیخ رشید اپنے سیکورٹی اہلکاروں کے ہمراہ میرے قریب آئے اور بولے کہ تم ویڈیو بنا رہے ہو، یہ کہہ کر میرے ہاتھ سے فون چھین کر کنکریٹ کے بلاک پر دے مارا۔ جب موبائل نا ٹوٹاتو شیخ رشید کے سیکرٹری جاوید قریشی نے میرا فون اٹھا کر اس میں سے بنائی گئی ویڈیو ڈیلیٹ کی اور پھر مجھے واپس کیا۔

اس حوالے سے صحافی بشیر چوہدری نے ٹوٹے ہوئے موبائل کی تصاویرٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے وزارت سمھبالتے ہی 24 نیوز کے کیمرہ مین عاقب جاوید کا موبائل فون چھین کر توڑ دیا اور نامناسب زبان استعمال کی۔ کیمرہ مین لال حویلی کے باہر معمر خاتون کو دھکے دینے کی ویڈیو بنا رہے تھے کہ شیخ صاحب کے غیظ و غضب کا نشانہ بنے۔

یہ واقعہ 21 اگست کو دن 2 بجے پیش آیا جب کیمرہ مین عاقب اپنے رپورٹر سردار صداقت کے ہمراہ عید الاضحٰی کے سلسلے میں شیخ رشید کے پاس پروگرام ریکارڈنگ کرنے آئے تھے۔ اس حوالے سے بزرگ خاتون یا پھر کیمرہ مین کی جانب سے پولیس اسٹیشن میں کوئی رپورٹ درج نہیں کرائی گئی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).