مذہب اور سائنس میں فرق کرنا چاہیے


مذہب کی تعریف کے حوالہ سے کہ یہ وہ طریقہ کار ہے جس کے مطابق کوئی بھی شخص اپنی زندگی بسر کرتا ہے_ مذہب انسان کو زندگی گزارنے کے اصول بتاتا ہے_ رہن سہن, آداب انسانیت, آداب معاشرت, سیاسی سرگرمیوں میں رویہ کے متعلق بتاتا ہے _ اگر مذہب اسلام کی بات کی جائے تو یہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو کہ زندگی کے ہر پہلو میں ایک مسلمان کو زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھاتا ہے_ مذہب میں ایسے علوم سے کوئی اختلاف نہیں جو انسان کے فوائد کے لیے استعمال ہوں_
اب سائنس کی بات آتی ہے تو سائنس وہ علم ہے جو مشاہدات اور تجربات کی روشنی میں حاصل کیا جاتا ہے_ سائنس میں کوئی بھی چیز, چاہیے تھیوری ہو یا لاء ہو اسکے حق میں دلائل (تجربات) قبول کیئے جاتے ہیں _ حالانکہ اس کے مخالفت میں بھی آنے والے تجربات بھی قبول کیئے جاتے ہیں_ اس سے بعض اوقات سائنس کی تھیوریز میں تبدیلی بھی آتی ہے مگر سائنس میں لاء میں تبدیلی نہیں ہوتی_ سائنس اور مذہب میں بہت سے اختلاف ہیں اور مذہبی بنیاد پر سائنسی چیزوں کو ماننے سے انکار کرنا سراسر بے وقوفی ہے _مذہب اپنی حثیثت رکھتا ہے اور سائنس اپنی_
جیسا کہ یہ ایک سائنسی علم ہے کہ سیلفیورک ایسڈ انسان کی جلد کو جلا دیتا ہے _ اب ایک شخص یہ کہے کہ مذہب کی کسی کتاب میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے تو براہ مہربانی اسے سیلفیورک ایسڈ پیش کر دے اور کہے کہ چونکہ مذہب میں اس چیز کا علم نہیں اس لیے تم اسے جلد پر ڈال لو افاقہ ہو گا_
حیرانی کی بات آپ کو بہت کی کتابیں اس نام سے مل جائے گئی “اسلام اور سائنس” اور ان کتابوں میں جگہ جگہ یہ لکھا ہو گا کہ جو تجربات آج ہو رہے ہیں ان کا ذکر قرآن اور حدیث میں 1400 سال پہلے کیا جا چکا ہے_ اور ان پڑھ لوگوں کی طرح ان کتابوں کو پڑھ کر بہت سے لوگ سبحان اللہ کے نعرے لگا رہے ہونگے_ واضح طور پر دیکھا جائے تو بہت سے لوگ آج بھی نظریہ ارتقا کے خلاف ہیں اور جب بھی ان سے ارتقا پر بات کرو تو وہ سائنسی دلیل نہیں بلکہ مذہبی دلیل دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ارتقا کا کوئی ثبوت پیش کرو_ جب کوئی شخص خالص مذہبی عقائد کی بنیاد پر یہ کہتا ہے کہ انسان ارتقائی عمل سے نہیں گزرا تو افسوس ہوتا ہے_ جب ان سے کہا جائے جناب مذہبی عقائد آپ کے وہ پختہ نظریات ہیں جو کبھی تبدیل نہیں ہونگے جبکہ سائنسی علم تو ہر وقت تبدیلی سے گزر رہا ہے_ اس لیے وقتی طور پر ہی سہی مگر کسی بھی نظریہ کے حق میں ملنے والے دلائل اس نظریہ کو صحیح ثابت کرتے ہیں تو اسے قبول کرے_ مگر مولوی حضرات نمک مرچ لگا کر سائنس کی تھیوریز کو اسلام اور انسان کے ایمان کے خلاف قرار دیتے ہیں_
مزید حیرانی تب ہوتی ہے جب کوئی مولوی یہ کہتا ہے کہ قرآن مجید میں سب کچھ موجود ہے_ جب بھی کوئی تھیوری پیش ہوتی ہے اس کو توڑ پھوڑ کر قرآن مجید سے ثابت کرنے والے لوگ شاید یہ بات نہیں جانتے کہ قرآن مجید کوئی سائنس کی کتاب نہیں ہے- جن لوگوں کا یہ دعویٰ ہے کہ اس میں سب کچھ ہے تو ان سے گزارش ہے قرآن مجید سے سوئی بنانے کا طریقہ کار ہی بتا دیجئے_ قرآن مجید آیات کی کتاب ہے۔ آیت کا لفظی مفہوم نشانی ہے_ مطلب اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں اور راہنمائی ہے جو غور وفکر کرتے ہیں_ مولوی حضرات اپنے ایمان کو پختہ کرے تاکہ ان کو قرآن مجید کو صحیح ثابت کرنے کے لیے سائنسی دلیل نہ دینی پڑے_ بقول واصف علی واصف جو شخص اللہ کے وجود کی دلیل مانگتا ہے، اس سے بڑا کافر کوئی بھی نہیں- یہاں قرآن مجید اللہ کی کتاب کو صحیح ثابت کرنے کے لیے سائنسی دلائل پیش کیئے جاتے ہیں_
مزید یہ کہ اگر مذہب ہی کو مان لیا جائے تو سائنس کے بہت سے تجربات رک جائیں گئے
موت پر ہونے والے تجربات رک جائیں گئے کیونکہ مذہبی دلیل میں موت مقررہ وقت پر لازم آئے گئی اس کو روکا نہیں جا سکتا_
اسلئے اساتذہ کو بھی چاہیے کہ وہ مذہب اور سائنس کو الگ الگ ہی رکھیں تاکہ لوگ سائنس کو اس لیے ماننے سے انکار نہ کریں کہ یہ ان کا مذہب قبول نہیں کرتا.


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).