نیا پاکستان اور گلگت بلتستان


وزیر اعظم عمران خان صاحب نے قوم سے اپنے اولین خطاب میں مملکت خداد کو درپیش مسائل پر دل کھول کر بات کی اور ان مسائل کے وجوہات اور ان کے حل پر بھی بات کی ۔وزیر اعظم کے اولین خطاب کو مجموعی طور پر تما م حلقوں کی جانب سے سراہا گیا ماسوائے گلگت بلتستان کے عوام اور خاص طور پر گلگت بلتستان کے جوانوں کے اس اولین خطاب میں گلگت بلتستان کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے کوئی بات نہ کرنے پر شوشل میڈیا پر اس کے خلاف کافی ناراضگی کااظہارکیا جا رہا ہے۔ جواناں گلگت بلتستان بھی گلگت بلتستان میں تبدیلی کے خواہاں ہے مگر وزیر اعظم کے خطاب میں گلگت بلتستان کے حوالے سے کوئی ذکر نہ ہونےکی وجہ سے شدید غم و غصے کا اظہار کر رہیں ہے۔ گلگت بلتستان میں جس تیز رفتاری سے موبائل انٹرنیٹ کا سلسلہ شروع ہوا ہے اس نے نوجوان نسل کو اپنی رائے کے اظہار کا ایک بہترین اور موثر میڈیم دیا ہے جس کے ذریعے لوگ ہر مسلئے پر کھل کر اپنی رائے کا اظہار کر رہیں ہے ۔ وزیر اعظم پاکستان نے بھی اپنے اولین خطاب میں اس چیز کا اقرا کیا کہ دور حاضر شوشل میڈیا کا دورہے جس کے ذریعے عوام اپنےتحفظات کا اظہار کر سکتی ہے۔نئے گلگت بلتستان کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ نوجوان نسل شوشل میڈیا سے آگے بڑھ کر عملی میدان میں بھی گلگت بلتستان کے مسائل کے حل کے لیے کوشش کریں۔جوانان گلگت بلتستان کے لیے یہ قابل فخر ہے کہ ان کے آباؤاجدا نے آپنی مدد آپ کے تحت ڈوگرہ راج سے آزادی حاصل کی اور پاکستان کے ساتھ غیر مشروط الحاق کا اعلان کیا۔

اب یہ نوجوان نسل کی ذمہ داری ہے کہ آئینی حیثیت کےلیے جو جنگ جاری ہے اس کو جیتنے کے لیے اپنا بھرپور حصہ ڈالیں۔

نوجوان کسی بھی تحریک کی کامیابی میں مرکزی کردار ادا کرتے ہے نوجوانو ں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ گلگت بلتستان کے مسائل کو حل کرنے کے ہر ممکن کوشش کریں اور یہ تما م کوششیں آئین کے اندر رہتے ہوئے کی جانے چاہے نہ کہ کسی بھی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے۔ کراچی سے لے کر بلتستان تک جہاں کہی گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے افراد موجو د ہے ان سب کی ذمہ داری ہے کہ سات دہائیوں سے جن محرومیوں کا شکار گلگت بلتستان ہے ان کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

نئے گلگت بلتستان کے حصول کے لیے لازمی ہے کہ عوام روایت سے ہٹ کے ایسے لوگوں کو اپنے نمائندے کے طور پر منتخب کریں جو گلگت بلتستان کے حقیقی مسائل کو حل کرنے کی سکت اور جذبہ رکھتے ہو نہ کہ ایسے لوگوں کو منتخب کریں جو اپنی ساری توانائی اپنے پارٹی سربراہ کی دفاع میں خرچ کریں۔ گلگت بلتستان کو آئینی حقوق نہ ملنے کہ جہاں بہت سے دیگر وجوہا ت ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ گلگت بلتستان کے مسائل سے دیگر پاکستانی بخوبی واقف نہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں کہ مسائل کودیگر پاکستانیوں کے سامنے بہتر انداز میں پیش نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے پاکستان کے دیگر حصوں سے گلگت بلتستان کے مسائل کے حل کے لیےکوئی آواز بلند نہیں ہوتی۔یہ ضروری ہے کہ دیگر پاکستانیوں کوبھی معلوم ہو کہ گلگت بلتستان کے عوام گزشتہ سات دہا ئیوں سے بنیادی حقوق سے بھی محروم ہے۔ہر فرد ہے ملت کہ مقدر کا ستارہ کہ مثل ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ گلگت بلتستان کے مسائل کے حل کے لیے کوششیں کریں اور دیگر لوگوں کو بھی یہاں کے مسائل سے آگاہ کریں۔

نوجوان اسی طرح جدوجہد جاری رکھیں تو وہ دن دور نہیں جب گلگت بلتستان بھی نیا گلگت بلتستان ہو جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).