ایک بھارتی وزیراعظم کے والد پاکستانی دستور ساز اسمبلی کے رکن نکلے



بھارتی وزیراعظم کے والد پاکستانی دستور ساز اسمبلی کے رکن تھے

جب میں نواز شریف کے دوسرے دور میں وزیرِ خارجہ کی حیثیت سے غیر جانبدار تحریک کی کانفرنس میں شرکت کے لیے دلی گیا تو ایک استقبالیے کے دوران میں نے وزیرِ خارجہ اندرکمار گجرال کو بتایا کہ پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی کے دس اگست انیس سو سینتالیس کے روسٹر پر کسی گجرال صاحب کے بھی دستخط ہیں۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ یہ کون گجرال صاحب تھے۔ آئی کے گجرال کی آنکھوں میں ایک چمک آئی۔ وہ میرے والد تھے۔ یہ سنتے ہی میں اٹھا اور انہیں گلے لگا لیا۔ ان کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔

نواز شریف کی دوست نوازی

واشنگٹن میں رہنے والے ایک پاکستانی تاجر احمد سعید کی نواز شریف سے بہت گہری دوستی ہے۔ انہیں ہمیشہ وی وی آئی پی سٹیٹس دینے کی ہدایات تھیں۔ نواز شریف نے ضد کرکے انہیں ڈپلومیٹک پاسپورٹ دلوایا اور واشنگٹن میں اعزازی قونصل جنرل بھی بنا دیا حالانکہ ایک فعال سفارتخانے کی موجودگی میں اس کیقطعاً ضرورت نہیں تھی۔

چیف جسٹس کو جیل بھیجنے کا خواہش

جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ اور وزیرِاعظم کی چپقلش عروج پر پہنچ گئی تو وزیرِاعظم نے مجھے قومی اسمبلی میں اپنے چیمبر میں آنے کو کہا۔ میں پہنچا تو وہ بہت سے لوگ بیٹھے تھے۔ اس کے بعد وزیرِاعظم نے کہا کہ میں ان کے ساتھ وزیرِاعظم ہاؤس چلوں۔ راستے میں انہوں نے اپنا ہاتھ میرے گھٹنے پر رکھتے ہوئے کہا۔ گوہر صاحب مجھے کوئی ایسا راستہ بتائیں کہ میں ایک رات کے لیے چیف جسٹس کو گرفتار کرکے جیل بھیج سکوں۔ میں نے کہا کہ خدا کے واسطے ایسا سوچیں بھی نہیں ورنہ پورا نظام ہل جائے گا۔ اس کے بعد نواز شریف خاموش ہوگئے۔

نواز شریف کے پانچ پیارے

نواز شریف کی کچن کیبنٹ پانچ افراد پر مشتمل تھی جنہیں ہم لوگ پانچ پیارے کہا کرتے تھے۔ اکثر یہ ہوتا تھا کہ کسی کابینہ رکن کو اگر کوئی آئیڈیا آگے بڑھانا ہوتا تھا تو پانچ پیاروں میں سے کسی کے کان میں ڈال دیتا اور پھر یہ آئیڈیا وزیرِاعظم تک پہنچ جاتا جسے وہ کابینہ اجلاس میں اپنا آئیڈیا کہہ کر لوگوں سے اس کے بارے میں مشورہ طلب کر لیتے۔

میاں بیوی کا جھگڑا، امریکی مصالحت

تیس اگست انیس سو ستانوے کو میری ملاقات افغانستان سے متعلق اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی لختر براہیمی سے ہوئی۔ لنچ کے بعد وزارتِ خارجہ میں چہل قدمی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی صورتحال اب یہ ہوگئی ہے کہ اگر میاں بیوی میں بھی جھگڑا ہوجاتا ہے تو انہیں مصالحت کے لیے واشنگٹن جانا پڑتا ہے۔

اس سیریز کے دیگر حصےجونیجو کی بدمعاشی اور نصرت بھٹو کی خواہشبھارتی ایٹمی دھماکہ، کارگل اور نواز شریف

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).