شیخ رشید کو ریلوے افسران کی بریفنگ رضیہ بٹ کا ناول لگتی ہے: اندرونی کہانی  


حنیف گل پاکستان ریلویز کے چیف کمرشل مینیجر ہیں، سی ایس پی افسر ہیں، اس سے پہلے کوئٹہ اور پھر پشاور کے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ کے عہدوں پر بھی کام کر چکے ہیں۔ ریلوے سے متعلق تمام اخبار نویس جانتے ہیں کہ حنیف گل امریکہ اور برطانیہ سے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ملک سے محبت کے جنون میں مبتلا ہیں اور بہترین مواقع نظرانداز کر کے پاکستان ریلوے میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

حنیف گل تحریک انصاف کی حکومت قائم ہونے پر خوش تھے، وہ افسروں اور دوستوں کے ساتھ تبادلہ خیال میں سو دن کے پروگرام اور تحریک انصاف کے منشور کو قابل عمل قرار دے کر سراہ رہے تھے کہ انہیں شیخ رشید احمد کے سامنے بریفنگ دینا پڑ گئی۔ شیخ رشید احمد کو یہ علم ہی نہیں تھا کہ چیف کمرشل مینجر کی ذمہ داریاں کیا ہوتی ہیں اور چیف مارکیٹنگ مینیجر سے کس طرح مختلف ہوتی ہیں ۔ شیخ رشید احمد ان پر برہم ہوئے کہ انہوں نے ریلو ے کے پلوں کی مارکیٹنگ کیوں نہیں کی اور چھاپے مارتے ہوئے افسران کو معطل کیوں نہیں کیا وغیرہ وغیرہ۔

بات حنیف گل کی کمرشل امور کے بارے میں بریفنگ سے ہی شروع ہوئی۔ جب انہوں نے بتایا کہ ریلوے کی آمدن پانچ برسوں میں اٹھارہ ارب سے بڑھ کے پچاس ارب کے قریب ہو گئی یعنی ہر برس ساڑھے چھ ارب سے زائد اوسطا اضافہ ہوا۔ شیخ رشید احمد کو یہ بات بہت بری لگی اور کہا کہ وہ رضیہ بٹ کے ناول مت سنائے۔ تاہم ہفتے کا دن گزر گیا۔ ای ٹکٹنگ اور لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن سمیت درون خانہ سعد رفیق دور کے منصوبوں اور کاموں کو سراہنے پر مجبور شیخ رشید احمد میڈیا میں ان پر تنقید کرتے رہے جس کی خبر روزنامہ دنیا نے صفحہ آخر پر شائع کر دی اور ٹی وی پر اسے منافقت قرار دیا۔

اتوار کی صبح شیخ رشید احمد ریلوے ہیڈکوارٹرز پہنچے تو سخت غصے میں تھے اور ہر افسر پر برس رہے تھے۔ اشفاق خٹک پاکستان ریلوے کے سابق جنرل مینجیر ہیں اور خیبرپختونخوا کی ایک یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر رہ چکے ہیں۔ پاکستان ریلوے میں وہ سی پیک ٹیم کے لیڈر ہیں۔ افسران بتاتے ہیں کہ جب اشفاق خٹک میٹنگ میں آتے تھے تو اس وقت کے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق بزرگ شخصیت اشفاق خٹک کے احترام میں کھڑے ہوکر ان استقبال کرتے تھے۔ اشفاق خٹک سی پیک پر بریفنگ دے رہے تھے اور بتا رہے تھے کہ ریلوے ڈیڑھ سو سال پرانا محکمہ ہے جس میں تبدیلی لانا آسان کام نہیں ہے۔ پچھلے پانچ برسوں میں جو تبدیلی آئی ہے اس نے ریلوے کے نجکاری کے خطرے سے بچا لیا ہے۔

شیخ رشید نے اصرار کیا کہ ریلوے کی مین لائن کو سی پیک میں براڈ گیج سے عالمی سطح پر چلنے والی سٹینڈرڈ گیج میں بدلاجائے جس کی ٹیکنکل بنیادوں پر افسران نے مخالفت کی کہ ایک ہی ملک میں دو قسم کی ریلوے لائنیں، ریلوے کے آپریشن میں مشکل پیدا کر دیں گی۔ شیخ رشید دوبارہ برہم ہوئے اور اشفاق خٹک پر بولنا شروع کر دیا کہ وہ بھی رضیہ بٹ کا ناول سنا رہے ہیں، اسے بند کریں اور ادھر ادھر کی مت ماریں کہ وہ یہاں کسی سابق وزیر کی تعریفیں سننے کے لئے نہیں آئے۔ جب شیخ رشید زور زور سے بولنے لگے تو تمام افسران ہکا بکا رہ گئے۔ ایسے میں حنیف گل نے کہا، منسٹر صاحب ایسے مت کریں، اشفاق خٹک ہمارے سیینئر اور ہمارے لئے بہت ہی محترم ہیں۔ شیخ رشید چیخے، یو شٹ اپ۔ حنیف گل نے انگریزی میں ہی جواب دیتے ہوئے جوابی شٹ اپ کہہ دیا اور اٹھ کے باہر نکل گئے ۔

شیخ رشید احمد نے ریلوے اسٹیشن پر جا کے پریس کانفرنس کرنا تھی جس کے فوری بعد افسران نے اجلاس کیا اور اس معاملے کو ٹھنڈا کرنے پر غور کیا گیا۔ شیخ رشید احمد اس سے پہلے سابق دور میں سب سے بہتر کارکردگی دکھانے والے فریٹ ڈپیارٹمنٹ کے افسران پر بھی برس چکے اور انہیں معطل کرنے کا حکم دے چکے تھے تاہم انتظامیہ نے انہیں صرف تبدیل کیا کیونکہ ان کی کارکردگی مثالی رہی تھی۔ ابھی یہ معاملہ جاری تھا کہ حنیف گل نے اپنی دو برس کی چھٹی کی درخواست چئیرمین و سیکرٹری پاکستان ریلوے کو بھیج دی اور یہ معاملہ سوشل کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک میڈیا پر بھی ہائی لائٹ ہو گیا۔ حنیف گل نے اپنی عرض داشت میں وزیر ریلوے کے روئیے کو غیر مہذب اور نان پروفیشنل قرار دیا۔

حنیف گل وہ افسر ہیں جن کی نگران وزیرریلوے روشن خورشید بھروچہ نے بھی بہت تعریف کی جب انہوں نے بطور ڈی ایس کوئٹہ اپنی پرفارمنس سے آگاہ کیا۔ روشن خورشید بھروچہ ایک پڑھی لکھی اور مہذب خاتون وزیر ثابت ہوئیں۔ وہ حنیف گل کی طرف سے سابق دور میں کوئٹہ کے ایسے ایسے قبضہ گروپوں سے زمین واگزار کروانے پر ان کی معترف ہوئیں جن کے بارے سوچا جا رہا تھا کہ ان کی طرف کوئی انگلی بھی نہیں اٹھا سکتا مگر روشن خورشید بھروچہ سے تعریف کروانے والا ایک ڈیسنٹ بلکہ کسی حد تک ممی ڈیڈی افسر شیخ رشید احمد کے تھڑے والے رویے کو برداشت نہیں کر سکا۔ ریلوے افسران اس پر سوچ و بچار میں مبتلا ہیں کہ اگر پڑھے لکھے، ٹیلنٹڈ، محنتی اور کمٹڈ افسران سے یہی سلوک روا رکھا گیا تو کوئی بڑا واقعہ بھی ہو سکتا ہے۔

اسی بارے میں

شیخ رشید کی بدتمیزی کی وجہ سے چھٹی پر جانے والا عمران خان کا حامی افسر


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).