ڈاکٹر عارف علوی کو جہانگیر ترین کی یاد کیوں آئی؟


”مجھے اس کام کے لیے آپ کی ضرورت ہے ،بہت چھٹیاں ہو گئیں ،اب کام پر واپس آجاؤ“صدارتی امید وار عارف علوی کو جہانگیر ترین کی یاد ستانے لگی لیکن کیوں ؟وجہ جان کر آپ کی بھی ہنسی نکل جائے گی

کسی کے جانے کے بعد اس بندے کی ذیادہ آتی ہے یہ بات پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے نامزد صدارتی امیدوار ڈاکٹر عارف علوی کے بارے میں کہی جائے توزیادہ بہتر ہوگا ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان سے دوستی نبھائی، بنی گالا سے وزیراعظم ہاؤس تک پہنچا دیا اب میری باری ہے تو چھٹی پر چلے گئے، پی ٹی آئی کے عارف علوی کو صدارتی انتخاب کے لئے جہانگیر ترین کی یاد ستانے لگی،عارف علوی نے جہانگریر ترین کو برطانیہ سے واپس بلانے کیلئے رابطہ کر لیا۔

پی ٹی آئی کے صدارتی امیدوار ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ عمران خان کی ہدایت پر تمام صوبائی دارالحکومتوں کا دورہ کریں گے، اتحادیوں سے صدارتی انتخاب کے لئے ووٹ کی درخواست کریں گے، جہانگیر ترین نے بہت چھٹیاں کرلیں اب کام کا وقت ہے برطانیہ سے جلد وطن واپس پہنچیں۔

ان کے ٹویٹ کے آنے کی دیر تھی کے سوشل میڈیا صارفین نے ان کی ٹویٹ پر جوبات دینا شروع کر دیئے ایک صارف”آج کھوکھر “ نے محاورہ لکھتے ہوئے کہا کہ ”ہر کامیاب مرد کے پیچھے ہمیشہ عورت ہی نہیں ہوتی ،جہانگیر ترین بھی ہو سکتا ہے۔

عباس ناصر نامی صارف نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیسٹ آف لک عارف علوی صاحب ،پتہ نہیں اب آپ سے اگلے پانچ سال کوئی رابطہ ہوگا کہ نہیں۔

تمیم عباسی نامی صارف نے جہانگیر ترین صاحب کو خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ ”ترین صاحب جہاز دا تیل پانی چیک کرلیں“

گولڈ لیف نامی صارف کا کہنا تھا کہ ”’جہانگیرترین کے جہاز کی خاموشی بتا رہی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے پاس صدارتی انتخابات کے لیے نمبرز پورے ہیں“

طیب چوہدری نے کہا کہ” جہانگیر ترین کم از کم اپنا جہاز ہی پاکستان چھوڑ جاتے“

علی اعوان نامی صارف نے عارف علوی صاحب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ”سیدھی طرح کہو جناب آپ کوجہاز چاہیے“

واضح رہے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر خان ترین نے  عمران خان کو وزیر اعظم بنانے کے لئے بہت جدوجہد کی جس کے لئے انہوں نے اپنے جہاز کابھی بہت ذیادہ استعمال کیا جب عمران خان وزیر اعظم بن گئے تو انہوں نے بیرون ملک جانے کا فیصلہ کر لیا اور اس وقت وہ لندن میں موجود ہیں ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).