شہباز شریف کو مخاطب کر کے لکھی گئی ایک نظم


                                             انکار کی آن سلامت ہے

جو تیر جگر کے پار ہوئے،

سب کارگہِ غفلت میں ڈھالے تھے تم نے

جو وقت گزر کر خاک ہوا بے قیمت تھا، سر خم کرنے کا ہرجانہ

تم آگ سے یاری مانگتے تھے، کھینچو اب اس کا خمیازہ

جب بازی ہاتھ سے کھو بیٹھے،

جب زرداری نے اپنے سارے داؤ سمیٹے اور ہنسا، تب پوچھتے ہو

 اس کھیل کو کیسے کھیلنا تھا؟

آؤ، ہم تم کو بتلائیں، اس کھیل کو کیسے کھیلتے ہیں

بتلائیں کیا، تم جانتے ہو، جالب کی نظمیں گاتے تھے

پھر سر خم کرنے کی چاہ میں تم انکار کی لذت کھو بیٹھے

دم خم اپنا سب کھو بیٹھے، تم بھول گئے کیا کہتے تھے،

(ایسے دستور کو، صبح بے نُور کو میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا)

جو تاج سجانا چاہا تھا ”انکار“ کا تم نے، کہاں گیا؟

دیکھو تم کیا کچھ کھو بیٹھے،

 وہ تاج سلامت ہے اب بھی، وہ شان سلامت ہے اب بھی

وہ تاج اب مریم کے سر پر رکھا ہے، نرالی سج دھج سے

”انکار“ کی آن سلامت ہے!!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).