حاجن نرگس اور مولانا فیاض الحسن چوہان صاحب


صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان اپنے کام سے زیادہ اپنی زبان کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ ٹی وی پر انہیں دو سیکنڈ سے زیادہ سننا ہمارے بس کی تو بات نہیں، اگر آپ انہیں اس سے زیادہ دیر تک برداشت کر لیتے ہیں تو آپ کے جنتی ہونے میں مجھے کوئی شک نہیں۔

یوں تو جناب روز ہی کوئی نہ کوئی شوشہ چھوڑتے ہیں لیکن یہاں ہم ان کے گذشتہ روز کے اعلان پر ہی بحث کریں گے۔ اپنے اس اعلان میں انہوں نے پنجاب بھر کے سنیما ہال کے اندر اور باہر لگے فحش سائن بورڈز پر پابندی لگا دی۔ انہوں نے سنیما گھروں کو ایسے تمام سائن بورڈز ہٹانے کے لئے تین دن کا وقت دیا۔ تین دن کے بعد بھی اگر کسی سنیما گھر کے اندر یا باہر ایسے سائن بورڈز لگے نظر آئے تو پہلے انہیں جرمانہ کیا جائے گا، اس کے بعد بھی وہ باز نہ آئے تو سنیما گھر ہی بند کر دیا جائے گا۔

اس اعلان کے بعد ان کے منہ سے ایک جملہ نکلا جو بہت ہی اہم ہے۔ ملاحظہ فرمائیں،
”یہ کوئی انسانیت ہے کہ نیم برہنہ عورتوں کی تصاویر پرنٹ آؤٹ کر کے باہر لگا دی جائیں۔ “

جی یہ واقعی کوئی انسانیت نہیں ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں مسلمان مرد کس مشکل سے اپنا ایمان بچائے مطابق زندگی گزار رہے ہیں، یہ بس وہی جانتے ہیں۔ ان کے ایمان کو مشکل میں ڈالنے کے لیے کبھی مغرب والے سازشی پلاٹ تیار کر دیتے ہیں تو کبھی عورتیں (جہنمی عورتیں) گھر سے باہر قدم رکھ دیتی ہیں۔ یہاں بھی وہ بیچارے کسی نہ کسی طرح اپنی حفاظت کر لیتے ہیں لیکن فلم کے پوسٹر پر خواتین کی تصاویر چھپیں گیں تو کون انہیں نہیں دیکھے گا۔ اب فلم کا پوسٹر بنانا ہے تو اس میں مرد دکھا دو نا۔ اسے پورا لباس پہناؤ یا آدھا یا بس اشد ضروری، کم از کم اس سے کوئی فحاشی نہیں پھیلے گی کہ مسلمان خواتین کا ایمان مسلمان مردوں کی نسبت مضبوط ہوا کرتا ہے۔ خیر بات کہاں سے کہاں نکل گئی۔ ہم واپس صوبائی وزیر کے اعلان پر آتے ہیں۔

اس اہم اعلان کے بعد وہ حاضرین کو مخاطب کرکے کہنے لگے کہ وہ سٹیج اداکارہ نرگس کو حاجی (حاجن) نرگس بنا دیتے۔ اس کے بعد فرمایا کہ اگر اداکارہ میگھا ان کی سرپرستی میں ہوں تو وہ رمضان میں تیس کی جگہ تین سو روزے رکھیں۔

غضب خدا کا یہ ہوا کہ ان کے اس بیان کی ویڈیو کسی نے سوشل میڈیا پر ڈال دی اور ایسی چیزیں تو منٹوں میں وائرل ہوا کرتی ہیں۔ یہ ویڈیو بھی دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گئی جس کے بعد صوبائی وزیر کو سوشل میڈیا اور مین سٹریم میڈیا پر کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

خبر اداکارہ نرگس تک پہنچی تو انہوں نے فیاض الحسن چوہان کے اس بیان کی بھرپور مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اب شوبز کی رنگینیوں سے دور ایک گھریلو زندگی گزار رہی ہیں۔ فیاض الحسن چوہان کو ان کے بارے میں ایسے الفاظ کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

ہمیں تو ایسے لگتا ہے کہ کسی بھی خاتون یا مرد کے حوالے سے ایسی بات کرنا کسی کو بھی زیب نہیں دیتا۔ گھریلو خاتون ہوں یا گھر سے باہر کی دنیا میں کام کرنے والی خواتین، تمام خواتین عزت کی مستحق ہیں۔ اگر کوئی شخص یہ سمجھتا ہے کہ کوئی بھی خاتون صرف تب تک نیک رہ سکتی ہیں جب تک وہ کسی مرد کی سربراہی میں ہوں، ایسے مرد بذاتِ خود کسی سرپرستی کے مستحق ہوتے ہیں۔ میری حکومتِ وقت سے التماس ہے کہ وہ فوری طور پر ایسے ادارے قائم کرے جہاں ایسے مردوں کی تربیت کی جا سکے اور انہیں ان کے اس مردانہ زعم سے باہر نکالا جا سکے۔

میری مسلمان سائنسدانوں سے بھی درخواست ہے کہ وہ کوئی ایسا آئینہ ایجاد کریں جس میں جب فیاض الحسن چوہان ایسے مسلمان مرد اپنا چہرہ دیکھیں تو انہیں اپنے اندر کی غلاظت نظر آئے تاکہ وہ عورتوں کے ایمان کی فکر چھوڑ کر اپنے ایمان کی فکر کر سکیں۔ آخر قیامت کے روز انہیں اپنے ہی ایمان کا حساب دینا پڑے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).