گیرٹ وائلڈرز: متنازع ڈچ سیاست دان کون ہے؟


گیرٹ وائلڈرز

گیرٹ وائلڈرز کی جماعت ’فریڈم پارٹی‘ کے منشور میں برقعے کے علاوہ حلال گوشت پر پابندی بھی شامل ہیں

اس وقت نیدرلینڈز کے وزیرِ اعظم مارک رُتے سہی، لیکن دنیا بھر میں ملک کے سب سے مشہور سیاست دان گیرٹ وائلڈرز ہیں۔

ان کی شہرت کی وجوہات مثبت کی بجائے منفی ہیں اور انھیں دنیا بھر میں اسلام دشمن کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔

حال ہی میں انھوں نے پیغمبرِ اسلام کے خاکے بنانے کا مقابلہ منعقد کروانے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے، لیکن اس سے پہلے وہ قرآن پر پابندی لگانے، اسلام مخالف فلم بنانے اور مسلمان تارکینِ وطن کو نیدرلینڈز سے نکالنے کی مہم چلانے جیسے متنازع کاموں میں ملوث رہ چکے ہیں۔

موت کی دھمکیاں

وہ 2004 کے بعد سے مسلسل مسلح محافظوں کے حصار میں رہتے ہیں کیوں کہ انھیں متعدد بار موت کی دھمکیاں مل چکی ہیں۔

ابھی چند روز پہلے نیدرلینڈز کی پولیس نے ایک 26 سالہ شخص کو گرفتار کیا تھا جو بظاہر پاکستانی لگتا ہے اور فیس بک پر ایک ویڈیو میں کہہ رہا ہے کہ وہ وائلڈرز کو سبق سکھانے کے لیے فرانس سے نیدرلینڈز جا رہا ہے۔

ان کے اس مقابلے کے باعث پاکستان سمیت کئی اسلامی ملکوں میں احتجاجی مظاہرے ہو چکے ہیں۔ افغانسان میں طالبان نے افغان سپاہیوں سے کہا تھا کہ وہ نیٹو میں شامل نیدرلینڈز کے فوجیوں پر حملہ کر دیں۔

2008 میں انھوں نے ‘فتنہ’ کے نام سے ایک فلم بنائی جس میں اسلام کے خلاف کئی دعوے کیے گئے تھے۔ نیدرلینڈز میں کسی ٹیلی ویژن کمپنی نے یہ فلم چلانے سے انکار کر دیا، اور کچھ سیاست دانوں نے اس پر پابندی لگانے کی بھی کوشش کی، مگر وائلڈرز نے اسے انٹرنیٹ پر پوسٹ کر دیا۔

اس وقت کے ولندیزی وزیرِ خارجہ مکسیم ویئرہاخن نے کہا تھا کہ ‘فتنہ’ کی وجہ سے نیدرزلینڈز کے سپاہیوں اور شہریوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

دوسرے مغربی ملک بھی وائلڈرز کے ان نظریات کے مخالف ہیں۔ برطانوی حکومت نے ان کے ملک میں داخلے پر پابندی لگانے کی کوشش کی تھی، لیکن عدالت میں اسے کالعدم قرار دے دیا گیا۔

گیرٹ وائلڈرز کے خلاف مظاہرہ

گیرٹ وائلڈرز کے خلاف پاکستان میں کئی مظاہرے ہو چکے ہیں

وائلڈرز 1963 میں نیدرلینڈز کے شہر فینلو میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے خاندان کا تعلق رومن کیتھولک فرقے سے ہے، لیکن وہ خود کو غیر مذہبی قرار دیتے ہیں۔

انھوں نے اپنے سیاسی کریئر کا آغاز ڈچ لبرل پارٹی (وی وی ڈی) میں شمولیت سے کیا۔ انھیں 1997 میں اترخت شہر سے رکنِ پارلیمان منتخب کیا گیا۔ تاہم 2002 میں وہ ترکی کے یورپی یونین میں شمولیت کے معاملے پر پارٹی سے الگ ہو گئے۔ ان کی پارٹی ترکی کی شمولیت کے حق میں تھی۔

اپنی پارٹی کی بنیاد

اس کے بعد انھوں نے فریڈم پارٹی کی بنیاد رکھی، جس نے شروع میں کچھ کامیابیاں حاصل کیں، تاہم 2017 کے قومی انتخابات میں انھیں اپنی سابقہ وی وی ڈی پارٹی کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

تاہم اس کے باوجود فریڈم پارٹی 20 نشستوں کے ساتھ پارلیمان کی دوسری بڑی جماعت بننے میں کامیاب ہو گئی۔

ان کی فریڈم پارٹی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اقتدار میں آ کر نیدرلینڈز کو یورپی یونین سے باہر نکال دیں گے، تمام مسجدیں بند کروا دیں گے اور قرآن پر پابندی لگا دیں گے۔

اس کے علاوہ فریڈم پارٹی کے منشور میں برقعے کے علاوہ حلال گوشت پر پابندی بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ چیزیں ولندیزی اقدار کے خلاف ہیں۔

مقدمات

ان پر 2009 میں ایک مقدمہ چلا جس میں ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انھوں نے مذہبِ اسلام کو نشانہ بنا کر مسلمانوں کی توہین کی ہے۔

تاہم جون 2011 میں جج نے یہ مقدمہ خارج کر دیا۔

اس سے قبل ایک عدالت نے انھیں ایک نسلی گروہ کی بے عزتی کرنے اور امتیازی سلوک پر اکسانے پر مجرم قرار دیا تھا۔

اس کی وجہ یہ تھی کہ وائلڈرز نے مارچ سنہ 2014 میں تقریر کرتے ہوئے اپنے حامیوں سے کہا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ نیدرلینڈ میں مراکش سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد کم ہو۔

تاہم عدالت نے وائلڈرز پر کوئی سزا یا جرمانہ عائد نہیں کیا تھا۔

ٹوئٹر پر ایک پیغام میں وائلڈرز نے عدالتی فیصلے کو ’پاگل پن‘ قرار دیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32483 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp