پرنٹ میڈیا کا خاتمہ


گزشتہ روز ورکشاپ گاڑی کی مرمت کرانے گئے زیادہ کام نکل آیا رات کے آٹھ بج گئے۔ نوٹس کیا ساتھ ساتھ میں درجن بھر مکینک اکھٹے بیٹھے موبائل فون پر مصروف ہیں۔ تجسس ہوا جا کر دیکھا تمام مکینک جن میں سات آٹھ چھوٹے اور تین چار استاد تھے اپنے فون پر مختلف چینلز کی خبریں دیکھ رہے تھے۔ کچھ معلوماتی ویڈیو اور ایک دو تو اخبارات کی ان لائیں خبریں پڑھ رہے تھے۔ خوشگوار حیرت ہوئی ان کے ساتھ جا کر بیٹھ گئے۔ ایک گھنٹہ مزید بیٹھے نوٹس کیا مکینک حضرت کی جون تبدیل ہو چکی ہے کام ختم کرنے کے بعد بیشتر دس پندرہ منٹ خود کو ملکی حالات سے آپ ڈیٹ کرتے ہیں۔ گھر جانے سے پہلے فرصت کے لمحات میں سیاسی مباحثے بھی کرتے ہیں۔ ایسا پہلے نہیں ہوتا تھا مکینک کام ختم ہونے کے بعد کچھ وقت سیاسی مباحثے تو کرتے تھے لیکن خود کو تازہ ترین خبروں سے آپ ڈیٹ نہیں کرتے تھے۔

ایک نوجوان مکینک کو بتایا کہ فرصت کے وقت خبروں کی ویڈیو دیکھنے کے ساتھ ” ہم سب ” بھی پڑھا کرو۔ اس نے بتایا وہ پڑھنا نہیں جانتا اس لئے ویڈیو میں خبریں دیکھتا ہے۔ مزید تحقیق کی تو حیرت انگیز انکشاف ہوا پاکستانی معاشرہ چپکے چپکے تبدیل ہوا رہا ہے۔ اسلام آباد کی سب سے بڑی اور پر رونق مارکیٹ کے چند درجن دکانداروں سے استفسار کیا پتہ چلا 80 فیصد سے زیادہ نے اخبارات پڑھنے بند کر دیے ہیں۔ جن دوکانوں پر اخبارات روزانہ آتے تھے وہ بھی بند کرا چکے ہیں۔ صرف مرغی کے گوشت کی بڑی دوکانوں یا پھر باربر شاپ والوں نے اخبارات بند نہیں کیے۔ صحافتی تجسس سے تھوڑی اور تحقیق کی چند بک سٹال والوں کے پاس گئے۔ خبر ملی اب اخبار خریدنے والے بہت کم ہو چکے ہیں خریداروں میں کوئی نوجوان نہیں ہوتا صرف بوڑھے لوگ ہی اخبار خریدتے ہیں۔

بک سٹالوں پر جو اخبارات خریدے جاتے ہیں ان میں بھی محض کاروباری نکتہ نظر زیادہ ہے یعنی جس میں چھوٹے اور بڑے اشتہارات زیادہ ہیں۔ یہ بہت مزے کی تحقیق تھی نئے انکشافات ہو رہے تھے۔ چند پراپرٹی ڈیلر سے ملے پتہ چلا زیادہ تر ڈیلر اخبار کی بجائے ان لائین اشتہار بغیر معاوضہ کے شائع کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ کہیں اشتہار کے لئے جانا بھی نہیں پڑھتا اور رسپانس بھی زیادہ ہوتا ہے۔

تصدیق کے لئے چند ویب سائٹ کھولیں پتہ چلا اولکس olx پر صرف اسلام آباد کے ایک دن کے اشتہار 30 ہزار کے لگ بھگ ہیں۔ پاک ویل اور پراپرٹی کی ویب سائٹ زمین ڈاٹ کام پر بھی اشتہارات کی بھر مار تھی۔

ایک دن چند اخبارات کے ایڈیٹر سے گپ شپ لگائی پتہ چلا ملک کا ایک سب سے پرانا اور مخصوص سوچ کا حامل اخبار بند ہونے جا رہا ہے یہاں ایک پالیسی کے تحت تنخواہ نہیں دی جا رہی جس کی وجہ سے تین ماہ مسلسل تنخواہ نہ ملنے پر 50 فیصد نیوز روم خالی ہو چکا ہے،رپورٹر ڈٹے ہوئے ہیں لیکن کب تک۔

ایک اور بڑے اخبار کے ایڈیٹر رپورٹنگ سے پوچھا پتہ چلا یہاں کے ایڈیٹر انچیف نے مسلسل بھاری نقصانات کا مزید بوجھ اٹھانے سے انکار کر دیا ہے اور مالک نے فالتو لوگوں کی فہرستیں مرتب کرانا شروع کر دی ہیں۔ تعلیمی پس منظر رکھنے والے مالکان کے اخبارات بھی مسلسل نقصان میں جا رہے ہیں جبکہ گھی مل والے کا اخبار مالک اپنا ماضی کا صنعتی منافع بھی اس کنویں میں پھینکتا جا رہا ہے اور نفع کا دور دور تک امکان نہیں۔

ہمارا ایک ہفتے کی تحقیق کا تجزیہ ہے پاکستان میں اخبارات جدید ٹیکنالوجی کے ہاتھوں شکست کھا رہے ہیں۔ مستقبل ہاتھ میں موجود سیل فون میں موجود ہے۔ جس نے اس وقت فون استمال کرنے والوں کی مارکیٹ قابو کر لی وہ مستقبل کا میڈیا کنگ ہو گا۔ اخبارات کا قاری صرف تعلیم یافتہ تھا فون میں موجود مواد کا قاری ان پڑھ مکینک بھی ہے نوجوان بھی اور خواتین بھی۔ مستقبل میں اگر کوئی چیز شائع ہوتی رہی تو وہ بوڑھوں کے لئے ہو گی۔ ہم سب کالم کے لحاظ سے مارکیٹ قابو کر چکا ہے کیا ہی اچھا ہو اگر ایک شعبہ ویڈیو خبروں کا اور ایک شعبہ صرف خبروں کا قائم کر لیا جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).