عمران حکومت کیا ریفارمز کرے؟


یہ سوال دوستوں سے کیا تھا۔ کئی تجاویز ملیں۔ بہت سی ایسی ہیں کہ ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوگا بلکہ بچت ہوگی۔ انہیں دیکھیں۔ ان میں اضافے تجویز کریں۔ لیکن ایسے ہی مختصر الفاظ میں۔ کمنٹس میں سے منتخب کرکے یہاں شامل کر دیے جائیں گے۔ انہیں پالیسی سازوں تک پہنچایا جائے گا۔ آگے ان کی مرضی۔

۔ افسروں کے لئے سرکاری گاڑیوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔ موجودہ گاڑیاں جن افسروں کے پاس ہیں، انہیں ہی دے دی جائیں۔ قیمت قسطوں میں وصول کی جائے۔ مرمت خود کرائیں۔ سب افسروں اور ملازمین کو کنوینس الاؤنس دیا جائے۔
پارلیمانی سیکریٹریوں کو گاڑیاں دینے کی قطعی ضرورت نہیں ہے، وہ حسب ضرورت محکمے کی ٹرانسپورٹ استعمال کر سکتے ہیں

۔ دفاتر میں حتیٰ الامکان اے سی پر پابندی ہو۔ آئیندہ ائیر ٹائٹ قسم کی عمارتیں نہ بنائی جائیں۔
۔ ایک سیل قائم کیا جائے جہاں کوئی بھی کسی سرکاری ملازم یا افسر کے آمدنی سے زیادہ اخراجات/ living کی شکایت کرسکے، اس کی تحقیقات کی جائے۔

۔ کم از کم پنشن کم از کم اجرت کے مساوی مقرر کی جائے۔
ای او بی آئی کی طرف سے نجی شعبے کے ریٹائرڈ کارکنوں کی پنشن کم از کم 15 ہزار روپے کی جائے۔ زائد اخراجات سوشل ویلفئیر اور لیبر ڈیپارٹمنٹس کے بجٹ سے پورےکیے جائییں۔ یہ لوگ صرف ای او بی آئی کی نہیں پوری ریاست کی ذمہ داری ہیں۔

۔ ریٹائرمنٹ کے بعد کسی کو دوبارہ توسیع نہ دی جائے، کسی کی خدمات ناگزیر ہوں تووزٹنگ فیس پر بلایا جائے۔
۔ ڈیپوٹیشن پر مکمل پابندی لگائی جائے۔ صرف شادی کی وجہ سے ڈیپوٹیشن پر دوسری جگہ کام کرنے والی خواتین کو رعایت دی جائے، انہیں اس جگہ مستقل کر دیا جائے، خواہ دوسرے صوبے میں ہوں

۔ کوئی عہدہ خالی رکھہ کر نچلے گریڈ والے کو قائم مقام نہ بنایا جائے۔ یہ سب کرپشن، اقربا پروری کے راستے ہیں۔ ایسے ملازمین اور افسر ناجائز خدمات انجام دیتے ہیں۔
۔ گورنر ہر صبح بلا اطلاع کسی سکول یا کالج پہنچیں اور اسمبلی میں دس پندرہ منٹ طلبأ سے گفتگو کریں۔

۔ پرائس کنٹرول کمیٹیاں اور صارف عدالتیں زیادہ موثر بنائی جائیں، ان تک عام آدمی کی رسائی آسان ہو۔
۔ محکمہ ڈاک کا خسارہ کم کرنے کے لئے سرکاری محکموں اور اداروں کے کورئیر سروسز کی خدمات حاصل کرنے پر پابندی لگائی جائے۔

۔ سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں داخلے کے لئے صرف ایک فارم ہو، اس کے ساتھہ اسناد وغیرہ کی نقول نہ مانگی جائیں، یہ شارٹ لسٹ ہونے، یا منتخب ہونے پر لی جائیں۔

۔ بے زمین کاشت کاروں کو کم از کم 6 ایکڑ زمین دی جائے۔
۔ ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جائے۔ 20 مرلے سے زیادہ کے تمام گھروں پر ٹیکس لگایا جائے۔

۔ سولر بجلی کو سستا اور مقبول کرنے کے اقدامات کیے جائیں۔ اس کے آلات برائے نام قیمت پر فراہمکیے جائیں۔
۔ اردو زیادہ سے زیادہ حد تک سرکاری زبان بنائی جائے، مقابلے کے امتحان اردو میں بھی دینے کی اجازت دی جائے۔

۔ ریٹائرڈ بزرگ افراد جو مختلف شعبوں کے لئے رضاکارانہ خدمات پیش کریں، ان سے فائدہ اٹھانے اور انہیں facilitate اور regulate کرنے کے لئے ادارہ بنایا جائے۔
۔ قائد اعظم کی 11 اگست کی تقریر آئین کا حصہ بنائی جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).