بچوں کا بد ترین استحصال، ریاست خاموش!


پاکستان میں گھریلو ملازمین کے ساتھ جو سلوک کیا جاتا ہے، اس کو اگر انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔ اس وقت پاکستان میں لاکھوں گھریلو ملازمین شہروں اور دیہات میں نہایت کم اجرت پر دن رات کام کرتے ہیں۔ ان میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کیہے۔ یہ کم عمر بچے اور بچیاں خاص طور پر ظلم و جبر کی چکی میں پس رہی ہیں۔

حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو گئی ہے، جس میں چائے کی پتی زیادہ ڈالنے پر مالکن کا ملازمہ پر وحشیانہ تشدد، جوکہ ایک انتہائی قابل مذمت ہے۔ ایسے ظالم لوگوں پر مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کرنا چاہیے۔ خاتون پر بھاری جرمانے عائد کرنے کے بعد ان خاتون کو rehabilitation centre بھیجا جائے، جہاں انہیں اچھا انسان بننے کی تربیت دے جاۓ۔ ریاستی ادارے اِس معصوم بچی کو تحویل میں لیں تاکہ پھر تشدد سے ہونے والے نفسیاتی ڈیمیج کو کنٹرول کیا جاسکے ورنہ یہ بچی ایک متشدد نسل پیدا کرے گی؛ اور اِس کی بنیادی تعلیم مکمل ہو۔ اسے تشدد کے خلاف آواز بلند کرنے کی آگاہی ملے؛ اور ملک میں ایک ایسا ادارہ قائم ہو، جو ایسی آواز کو سنتا ہو-

خاتون اس وائرلیس ویڈیو میں یہ کہتی ہوئی نظر آرہی ہیں کہ “خاندان کے لئے چائے بنالے” یہ سنا جاسکتا ہے البتہ آواز صاف سنائی نہیں دے رہی ہے۔ اس کے بعد نوکرانی سے بد زبانی، بد سلوکی اور اس کے بالوں کو کھینچنا، انسانی تہذہب کے خلاف ہے۔ انسانی حقوق کے وزیر شیرین مزاری نے اِس کی شناخت کے لئے مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر ٹویٹر پر عوامی مدد کی درخواست کی ہے کہ کیا کسی شخص کی شناخت میں مدد کرسکتا ہے کہ یہ عورت کون ہے اور وہ کہاں ہیں تاکہ اس کو شناخت کر کے اس کے خلاف کاروائی کی جاسکے۔

http: //t.co/7sqbZuawvd

اِس میں وہ شخص برابر کا حصے دار ہے، جو ویڈیو بنا رہا۔ بہت سی خواتین نے اِس پر زور دیا اور پوچھا کہ کس طرح وہ آدمی جو اِس ویڈیو کِلپ میں موجود ہے، جو حادثے کو دیکھ سکتا ہے؛ اور مداخلت نہیں کرتا ہے، تو لہذا چیف جسٹس ثاقب نثار اس کا فوری نوٹس لیں۔ میرے پاس کوئی لفظ ہی نہیں، کہ اپنی تاثرات بیان کرسکوں کہ یہ کون ہیں، کس ملک کے، عقیدہ کیا ہے؟ کیا فرق پڑتا ہے۔ انسان تو ہمیشہ سے بس دو ہی مذاہب میں تھا، ظالم اور مظلوم!

گھریلو ملازمین پر اِس طرح کے تشدد کے واقعات آۓ دن رپوٹ ہوتے ہیں۔ 2017 میں ایک ایڈیشنل ضلع سیشن جج کے شوہر نے جھاڑو گُم کرنے پر ایک نوجوان نوکرانی کے ہاتھ کو جلانے کے الزام میں سزا دی گئی، اور اسے اس کے کمرے میں پکڑ کر اسے بدترین تشدد کیا جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی ایک سال کی جیل کی سزا تین سال تک بڑھا دی تھی۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اسلامی تعلیم کی خلاف ورزی تو ویسے بھی انتہائی تکلیف دہ بلکہ باعث شرم ہونی چاہئے۔ حکمرانوں سے التماس ہے کہ عورت کو تحفظ دیں تاکہ پاکستان امن کا گہواره بن سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).