ہٹلر کے نازی


مشہور ماہر نفسیات سٹینلے ملگرم نےآدھ صدی قبل ایک تجربہ کیا۔ اس نے درجنوں رضاکاروں کو یونیورسٹی میں تحقیق کے لئے طلب کیا۔ انہیں بتایا گیا کہ تحقیق کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ کیا سزا کے خوف سے کیا کوئی شخص معلومات اچھے طریقے سے یاد رکھ سکتا ہے یا نہیں۔ دو رضاکاروں میں قرعہ ڈال کر ایک کو استاد اور ایک کو شاگرد بنایا گیا۔ شاگرد کو ایک کمرے میں بٹھا کر بجلی کی تاریں اس کے جسم پر نصب کر دی گئیں۔ شاگرد دراصل ایک اداکار تھا جس کا کام تھا کہ ہر سوال کا غلط جواب دے کر بجلی کے کرنٹ لگنے کا ڈرامہ کر کےچیخ و پکار کرنا۔

استاد کو غلط جواب سننے پر ہدایت کی جاتی کہ کرنٹ کی طاقت بڑھا کر شاگرد کو سزا دی جائے۔
انہیں بتایا جاتا کہ تجربے کا تقاضا ہے کہ وہ کرنٹ کی طاقت بڑھائیں۔

اس پر اگر وہ جھجکتے تو انہیں کہا جاتا کہ ان پر لازم ہے کہ تجربے کو جاری رکھنے کے لئے کرنٹ کی طاقت بڑھائیں۔
اس پر بھی اگر وہ تذبذب کرتے تو انہیں کہا جاتا کہ آپ کے پاس اس کے سوا اور کوئی صورت نہیں۔ کرنٹ کی طاقت بڑھائیں۔

یہ تجربہ سینکڑوں رضاکاروں کے ساتھ مختلف طریقوں سے دھرایا گیا۔ ان کو بتایا گیا تھا کہ بجلی کی طاقت 15 وولٹ سے 400 وولٹ تک ہے۔ 400 وولٹ جان لیوا ہو سکتا ہے۔

سو فیصد رضاکاروں نے بجلی کی طاقت کو تین سو وولٹ تک بڑھا دیا تھا۔ اس کرنٹ سے آدمی کو شدید تکلیف ہوتی ہے۔ اور اداکار نے اس کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ اس کے باوجود اس کی تکلیف کو نظرانداز کر کے ملگرم کے رضاکاروں نے ہدایات پر عمل کرنے کو ترجیح دی۔

ملگرم کو اس تجربے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

جنگ عظیم دوئم میں نازیوں نے جس بے دردی سے یہودیوں کا قتل عام کیا تھا اس کو سمجھنا ماہرین نفسیات کے لئے ایک معمہ تھا۔ عدالتوں میں پیش ہونے والے نازیوں نے اپنی صفائی یوں پیش کی کہ وہ تو صرف حکم بجا لا رہے تھے۔ اس ظلم میں ان کی ذاتی مرضی شامل نہیں تھی۔

اس تحقیق سے ملگرم نے نتیجہ نکالا کہ اگر لوگوں کے گروہوں کو اگر حکم کا پابند کر دیا جائے تو ان کی اکثریت اپنے ذاتی اصولوں کو پس پشت ڈال کر فرمانبرداری کو ترجیح دیتے ہیں۔ اور اس فرمانبرداری کی رو میں وہ بڑے سے بڑا ظلم بھی کر جاتے ہیں۔ اور جب ان سے اس کی توجیہہ مانگی جائے تو ساری ذمہ داری حکم چلانے والے پر ڈال دیتے ہیں۔

ہٹلر کے فرمانبرداروں نے اس چکر میں لکھوکھا بے گناہوں کو انتہائی سوچے سمجھے طریق پر قتل کر دیا۔
ملگرم کے رضاکاروں میں سے دو تہائی نے وولٹیج کی آخری حد 400 وولٹ کا جھٹکا اپنے شاگرد کو لگا دیا تھا۔ ان کو یہ اچھی طرح معلوم تھا کہ یہ موت کا باعث ہو سکتا ہے۔

پاکستانی قوم کو جب یہ کہتے سنتا ہوں کہ احمدی آئین کی رو سے کافر ہیں اور چونکہ وہ آئین کے انکاری ہیں اس لئے ملک اور قوم کے غدار ہیں تو ملگرم کے رضاکار ذہن میں آ جاتے ہیں۔ اور جب ان گنت لوگوں کو یہ عذر پیش کرکے احمدیوں کو معاشرے سے الگ کرنے کے تعرے لگاتے دیکھتا ہوں تو ہٹلر کے نازی ذہن میں آجاتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).