کان ہیں کہ پرندوں کی چہچہاہٹ کو ترس گئے ہیں۔


آج صبح پودوں کو پانی لگاتے ایک مینڈک کو دیکھا کہ اونچے مقام پر جا پہنچا تھا۔ اُسے دیکھا تو کئی اور منظر نگاہ میں اورخیال سوچ میں آگئے۔ سب سے پہلا خیال یہ تھا کہ کیا یہ مینڈک ہے کہ مینڈکی۔ آج کے فیمینزم کے دور میں مردانہ صیغہ کا واحد استعمال خصوصاً ترقی کے لیے بالکل بھی موزوں نہیں۔

مینڈک کی اس ترقی کو دیکھ کر کچھ پرانے تجربے یاد آگئے۔ ایک نوکری تھی جس میں ٹرٹرانے کی خصوصی اہمیت تھی۔ کارکردگی ناپنے کے پیمانے اہداف یعنی ٹارگٹ کی بجائے گمانی یعنی سبجیکٹیو ہوں تو یار لوگوں نے جان لیا کہ ٹرٹرانے کی اہمیت دوچند ہے۔ ایسے میں نیچے والوں سے بدتمیزی کو بھی کارکردگی کا معیار جان لیا گیا،

سو وہ مینڈکوں کا شور تھا کہ چمن میں جو چند پرندے چہچہاتے تھے، وہ باعثِ الزام ٹھہرے۔ جو پرند اڑ سکے اڑ گئے، باقیوں کی آواز ٹرٹراہٹ میں گم تھی۔ مگر ایسے پرندوں کی اہمیت دوچند تھی کہ کثیف ہوا میں تازہ ہوا کا ایک جھونکا بھی زندگی بخش ہوتا ہے۔ مینڈک نوکری کی شاخوں پر اوپر چڑھتے گئے، جب وہاں سے گرے تو پریشاں حال تھے کہ محنت کی استعداد تو کھو بیٹھے تھے۔ ٹانگیں کمزور تھیں، چھلانگ لگاتے تھے تو اپنے ہی قدموں میں دوبارہ آ گرتے تھے۔ اور بدتمیزی کی سوا کوئی اور گن آتا بھی نہ تھا۔

مینڈک سے مینڈکی کی طرف چلتے ہیں کہ فیمینزم کا زمانہ ہے۔ ایک یونیورسٹی میں ایک مینڈکی سے بھی واسطہ پڑ گیا، ڈیپارٹمنٹ کی ڈین تھیں۔ اس تصویر کےمینڈک معاف کیجیئے گا مینڈکی کے تو نقش و نگار قدرتی ہیں، وہ قدرتی کے علاوہ نقش و نگار کی ذاتی محنت پر پورا یقین رکھتی تھیں۔ بدتمیزی کو صرف مردانہ علاقہ نہ جانتی تھیں بلکہ مردانہ وار وار کرتی تھیں۔ ایک ماتحت کو کہ جب وہ قابو نہ آیا تو زنانہ وار سے زیر کرنے کی کوشش کی کہ یونیورسٹی کی انتطامیہ کو اس سے ہراسانی کا الزام ٹرٹرادیا۔ آخر گریں اور زمیں بوس ہوئیں، سنا ہے آج تک مٹی کی دھول اڑاتی ہیں، ٹرٹراہٹ ابھی بھی زور و شور سے جاری ہے۔

خیال ماضی کے دور سے آج کے دورِ ٹرٹراھٹ میں لے آیا۔ آج کے دورِ سیاست میں مینڈکوں کا وہ شور ہے کہ الامان، کوئی اور آواز کان میں نہیں پڑتی۔ کسی پروگرام کے اینکر کو دیکھ لیں یا سیاسی پارٹیوں کے عہدیداروں کو دیکھ لیں، ہر ایک آنکھیں بند کیے، ٹر ٹرا رہا ہے۔ پھیپھڑوں کے پورے زور سے، آنکھوں کے ساتھ ساتھ ذہن کو بھی بند کیے، بدتمیزی کی لے لیے۔ اور بے قدری ِ انسان ہے کہ تیزی سے ترقی کے پودے پر چڑھے جارہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر بھی ایسوں کا راج ہے، آنکھیں بند کیے، ٹر ٹرا رہے ہیں۔ پھیپھڑوں کے پورے زور سے، آنکھوں کے ساتھ ساتھ ذہن کو بھی بند کیے، بدتمیزی کی لے لیے۔ بے سروپا، گھٹیا، ناقابل فہم، جھوٹی پوسٹوں کی بھرمار، اپنے ساتھی انسانوں کی تذلیل کرتیں، انسانیت کو پامال کرتیں۔ انسانی شعور اور ذہنی استطاعت کی ایسی بے قدری۔ ہر شاخ پر الو بیٹھنے کے دور سے آگے ہر شاخ پر مینڈک بیٹھا ہے اور یوں ٹرارہا ہے کہ کان پڑی آواز نہیں سنائی دے رہی۔ اور کان ہیں کہ پرندوں کی چہچہاہٹ کو ترس گئے ہیں۔

نوٹ : ٹرٹراہٹ ایک نیا لفظ گھڑا ہے۔
یہ تحریر کسی بھی سیاسی وابستگی سے علیحدہ ایک کوشش ہے کہ اختلافِ رائے کو شائستگی سے مانا جائے۔

عاطف ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عاطف ملک

عاطف ملک نے ایروناٹیکل انجینرنگ {اویانیکس} میں بیچلرز کرنے کے بعد کمپیوٹر انجینرنگ میں ماسڑز اور پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کی۔ یونیورسٹی آف ویسڑن آسڑیلیا میں سکول آف کمپیوٹر سائنس اور سوفٹ وئیر انجینرنگ میں پڑھاتے ہیں ۔ پڑھانے، ادب، کھیل اور موسیقی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ طالبعلمی کے دور میں آپ نے اپنی یونیورسٹی کا400 میٹر کی دوڑ کا ریکارڈ قائم کیا تھا، جبکہ اپنے شوق سے کے-ٹو پہاڑ کے بیس کیمپ تک ٹریکنگ کر چکے ہیں۔

atif-mansoor has 73 posts and counting.See all posts by atif-mansoor