ترس آتا ہے اس سسٹم پر


نہ کل عدالتوں پر تنقید کی تھی نہ آج عدالتوں کی تعریف کروں گا۔
ترس آتا ہے ہمارے جوڈیشل سسٹم پر جس کے تحت نواز شریف اینڈ کمپنی کو ساٹھ دن سے زیادہ جیل میں رکھا گیا اور بعد میں عدم ثبوتوں کی بنا پر سزا معطل ہو گئی۔ ترس آتا ہے ایسے سسٹم پر جس سسٹم میں ایک بندہ ساری زندگی جیل میں گزار کر جیل میں ہی مر گیا اور بعد از مرگ بے گناہ قرار دے کر باعزت بری کر دیا گیا۔ ترس آتا ہے ایسے سسٹم پر جس سسٹم کے تحت ایک عورت نے اپنے وراثتی گھر کا حق حاصل کرنے کے لئے چالیس سال عدالتی راہداریوں کی خاک چھانی۔

ترس آتا ہے اس سسٹم پر جس میں الکوحل کا چشم دید گواہ خود حاضر سروس چیف جسٹس ہو اور سیاسی مافیا اس الکوحل کو ”زیتون کا تیل“ ثابت کر دے۔ ترس آتا ہے اس سسٹم پر جس میں شہباز شریف کی حکومت میں پنجاب میں بنائی گئی کمپنیوں کا ریکارڈ آناًفاناً جل جاتا ہے اور نیب کے ہاتھ جھنجھنا آتا ہے۔

ترس آتا ہے اس سسٹم پر جس میں روزانہ ایک ارب کی کرپشن کو ”پی نٹ“ کہنے والا موج مستی کر رہا ہو۔ ترس آتا ہے اس سسٹم پر جس میں ڈالر گرل رنگے ہاتھوں گرفتار ہو کر بھی آزاد ہے۔ ترس آتا ہے اس سسٹم پر جس میں ”کمانڈو“ صاحب کمر درد کے علاج کے لئے بیرون ملک جائیں، وہاں جا کر بھنگڑا مستی کریں اور واپس نہ آئیں۔ ترس آتا ہے اس سسٹم پر جس میں انکاوْنٹر سپیشلسٹ کو وی آئی پی پروٹوکول ملتا ہو۔

ترس آتا ہے اس سسٹم پر جو اسحٰق ڈار، حسن نواز اور حسین نواز کو پاکستان واپس نہ لا سکے۔ ترس آتا ہے اس سسٹم پر جو بارہ مئی کو ہونے والے قتل عام کے ذمہ داروں میں سے ایک شخص کو شہر کا مئیر بنا دے۔ ترس آتا ہے اس سسٹم پر جو ابھی تک سانحہ ماڈل ٹاوْن کے متاثرین کو انصاف نہ دے سکا۔ ترس آتا ہے اس سسٹم پر جس میں آئین سے غداری کے ملزم کا وکیل آج کل وزیر قانون ہو۔ ترس آتا ہے اس سسٹم پر جس میں زلفی بخاری کی آف شور کمپنیوں کے دفاع میں عمران خان کہے، ”زلفی بخاری تو پاکستانی شہری ہی نہیں اس پر پاکستان کا قانون لاگو نہیں ہوتا“ لیکن اب اسی پاکستان میں، اسی سسٹم میں وہی زلفی بخاری پاکستان کی حکومت میں مشیر بننے جا رہا ہے۔

ترس آتا ہے اس سسٹم پر جس میں طلباء اگر استاد سے بدتمیزی کریں یا گالیاں دیں تو کوئی بات نہیں لیکن اگر استاد کسی طالب علم کی سرزنش بھی کرے تو پِیڈا ایکٹ کی کارروائی تیار۔ ترس آتا ہے اس سسٹم پر جس میں جماعت پنجم اور ہشتم کے امتحانات میں خوب نقل لگتی ہے اور اساتذہ کرام بچوں کو خود پیپرز حل کرواتے ہیں، اس سب کے باوجود جو بچے فیل ہو جاتے ہیں وہ حکومت کی فراخدلی کی بدولت اگلی جماعتوں میں ترقی پا جاتے ہیں۔

ترس آتا ہے اس سسٹم پر جس میں مخالف فریق کی بات کا جواب دلیل سے دینے کی بجائے گالی سے دیا جائے اور ستم بالائے ستم یہ کہ ایسے رویے پر فخر بھی کیا جائے۔ ترس آتا ہے اس سسٹم پر جس میں مخالف فریق کی بہن، بیٹی، ماں یا بیوی بارے گندے اور گھٹیا ریمارکس دیے جائیں۔ ترس آتا ہے اس سسٹم پر جس میں کسی کی ذاتی زندگی کو سر بازار موضوع بحث بنایا جائے۔ ترس آتا ہے اس سسٹم پر جس میں ایک بیوی چار دیواری اور بیڈ روم کے اندر کی زندگی کو کتابی شکل دے (سچ ہے یا جھوٹ، واللہ اعلم بالصواب)۔

سچ بتاوْں تو ترس آتا ہے خود پر کہ میں بھی اسی سسٹم کا حصہ ہوں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).