بلتستان یونیورسٹی اِسکردو کی تزویراتی اہمیت


بلتستان یونیورسٹی میں ایک اور سنگِ میل طے ہوا۔ وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان صاحب کی اِنتظامی ہدایات کی روشنی میں سنڈیکیٹ کی باضابطہ منظوری دے دی گئی ہے۔ رجسٹرار بلتستان یونیورسٹی ڈاکٹر اِرشاد علی صاحب کے دستخط سے متعلقہ باڈی کا نوٹیفکیشن جاری ہوا۔ شُنید ہے کہ سنڈیکیٹ کی تشکیل کے بعد بہت جلد خالی اَسامیوں کی منظوری بھی دی جائے گی اور بعدازاں اُن اسامیوں کو مُشتہر کرنے کا طریقہ کار وَضع کیا جائے گا۔ یونیورسٹی میں سنڈیکیٹ جیسی باڈی کا مُتشکل ہونا اور پی ایچ ڈی سند کے حامل ممبران کا اِنتخاب دُور رَس فیصلوں کی عکاسی ہے اور اِس عمل کے ذریعے دو بڑے اُمور کی تکمیل کی گئی:

اول: یونیورسٹی کی اِنتظامی ہیئت میں تبدیلی اور یقینی و لازمی اِرتقاء
دوم: صاف و شفاف میرٹ کی طرف بڑھنے کی حَتمی اور مُستحکم کوشش

کسی بھی جامعہ میں سنڈیکیٹ کے بنیادی فرائض میں سے سب سے اہم فرض اِنتظامی و تعلیمی ضرورتوں کی نشاندہی ہوتی ہے اور پھر اُن ضرورتوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے لائق و فائق اور فطین افراد کا اِنتخاب ہوتا ہے۔ جامعہ بلتستان کی اِنتظامیہ نے سنڈیکیٹ کی تشکیل تو دے دی اور ممبران کا دُرست اور مبنی بر عقل تقرّر بھی ہوا لیکن اصل اور اوّلین امتحان مکمل میرٹ اور باصلاحیت افراد کا اِنتخاب ہے۔ راقم الحُروف سمیت بلتستان بھر کے عوام کو یہی اُمید ہے کہ محترم وائس چانسلر صاحب کی قیادت میں سنڈیکیٹ کے تمام ممبران صرف اُنہی افراد کو بلتستان یونیورسٹی کےلئے لائق جانیں گے جو تعلیمی، تحقیقی، تجربی اور فنی اعتبار سے فوقیت رکھتے ہوں۔ ایسے افراد سفارش کلچر سے آلودہ نہ ہوں گے، نیز دھونس دھمکی اور چاپلوسی کو خشمگین نگاہ سے دیکھتے ہوں گے۔ دیکھا جائے تو ایسے افراد کسی بھی ادارے کےلئے ریڑھ کی ہڈی جیسی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ افراد اداروں کو بنانے کی غرض سے محنت کرتے ہیں۔ ان میں بگاڑ کا عنصر کم ہوتا ہے۔ مُراعات کی آسان دستیابی کے باوجود دلدادہ نہیں ہوتے۔ اپنی جائز تنخواہ سے زائد کے خواہشمند نہیں ہوتے۔ یوں ایک ادارہ ان افراد کے ہاتھوں اوجِ ثریا کو چُھو رہا ہوتا ہے۔

یہ اقدام بڑا حوصلہ افزاء ہے کہ محترم وائس چانسلر صاحب کی نگرانی میں یونیورسٹی اپنی اِنتظامی ضرورتوں کی تکمیل کی طرف مسلسل بڑھ رہی ہے۔ جلد سینیٹ کی تشکیل بھی ہوجائے گی جو ایک یونیورسٹی کےلئے جزو لا ینفک ہے۔ اس کے علاوہ یونیورسٹی کی مزید اِنتظامی ضرورتوں کو بھی مدِنظر رکھا جائے گا۔ مثال کے طور پر ڈپارٹمنٹل ریسرچ کمیٹی(Departmental Research Committee) جامعات کےلئے ایک ضروری شے ہے۔ شعبہ جات کی تحقیقی گروتھ اس کمیٹی کے ذریعے بلند کی جاسکتی ہے۔ تحقیقی اُمور سے وابستہ تمام معاملات کا تعلق بھی ڈی آر سی سے ہوتا ہے۔ اسی طرح اعلیٰ تعلیم (ایم فل۔ پی ایچ ڈی) کی ترویج اور نگرانی کےلئے بورڈ آف ایڈوانس اسٹیڈیز اینڈ ریسرچ(Board of Advance Studies & Research) کے نام سے ادارے کا قیام بھی کسی بھی جامعہ کی بنیادی ضرورتوں میں سے ایک اہم ضرورت ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ بلتستان یونیورسٹی اس قسم کی ضرورتوں کا اطلاق کن جہات میں کرتی ہے اور کب کرتی ہے۔ جس تیزی کے ساتھ اور ٹھوس بنیادوں پر کام ہورہا ہے اس سے دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ آہستہ آہستہ تمام تر ضرورتیں پوری ہوں گی اور بلتستان یونیورسٹی مکمل جامعہ کی شکل اختیار کرلے گی۔

بلتستان یونیورسٹی میں بینُ السطور پانچ شعبہ جات میں تعلیم دی جارہی ہے۔ 1۔ شعبہ لسانیات، 2۔ شعبہ تعلیم، 3۔ شعبہ کمپیوٹر سائنس، 4۔ شعبہ بیالوجیکل سائنس اور 5۔ شعبہ منیجمنٹ سائنس، اور انہی پانچ شعبہ جات سے یونیورسٹی نے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔ اب سالِ نو میں دو اور شعبہ جات کا اضافہ ہوگا:
1۔ شعبہ کیمیاء
2۔ شعبہ ریاضیات
مذکورہ بالا پانچ شعبہ جات سمیت ان دو شعبہ جات میں داخلہ کا اعلان کیا گیا ہے اور اب تک کافی تعداد میں درخواستیں جمع ہوچکی ہیں۔ اُمید ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ مزید شعبہ جات میں اضافہ ہوگا۔ کیونکہ تہذیبِ بلتستان اور ادبِ بلتستان کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ یہاں تعلیم و تعلّم کو فطری طور پر فوقیت دی جاتی ہے۔ اور یہی جذبہ تعلیم و تعلّم جامعہ بلتستان کو جائز اور نمایان مقام دلانے کا باعث بنے گا۔ (انشاءاللہ)

خلاصہ یہ ہے کہ بلتستان یونیورسٹی اہلِ بلتستان کےلئے ابرِ کرم ہے، گھر کی دہلیز پر میسر آنے والا ایک ایسا چشمہ ہے جس کا پانی میٹھا اور شیریں ہے۔ ایک ایسی تربیت گاہ ہے کہ جس کا ہر فرد جدیدیت سے آشناء بھی ہونا چاہتا ہے اور اپنی تہذیب و ثقافت کا پاس رکھنے کا خواہشمند بھی ہے۔ یہاں کے ہر طالب علم میں حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنے کی اُمنگ بھی ہے اور وہ پروپیگنڈہ مُہم سے آگاہی بھی رکھنا چاہتا ہے۔ یہاں کا طالب علم صحیح اور غلط کے اِنتخاب میں بہت زیادہ سنجیدہ ہے۔ وہ اسلاف کی روش سے سرمُو انحراف نہیں چاہتا البتہ علومِ جدیدہ کی طرف اس کا اِنہماک دیدنی ہے۔ یہاں کا طالب علم حضوراکرمﷺ کی تعلیمات کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہر اُس تہذیب و ثقافت، علم و ہُنر اور علوم و فنون کا عاشق ہے جو فلاحِ انسانیت کا باعث بن سکتا ہے۔
غرض یہ ہے کہ بلتستان یونیورسٹی نئی نسل کےلئے نیا چہرہ، نئی تہذیب اور نئی پہچان ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).