خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں


ہم لوگ بہت عجیب ہیں، ہماری پسند اور ناپسند کے اپنے معیارات ہیں جو اکثر عالمی معیار کے برعکس ہوتے ہیں مگر ہم صدق دل سے ان پر نا صرف عمل پیرا ہوتے ہیں بلکہ انہیں درست ثابت کرنے کے لئے ایسے ایسے دلائل ڈھونڈ کے لاتے ہیں کہ افلاطون بھی سن کر اش اش کر اٹھے۔ مثلاً سیاست کے میدان میں کسی کے لئے کوئی لیڈر محض اس لئے پسندیدہ ٹھہرتا ہے کہ اسے اس کی شکل پسند ہے۔ چند انصافی دوستوں نے عمران خان کے وزیر اعظم بننے پر یہی دلیل دی تھی اور کہا تھا کہ ہمارا وزیر اعظم دنیا کا سب سے ہینڈ سم وزیر اعظم ہے اگر وزیراعظم اسی حساب سے سلیکٹ کرنےکا ضابطہ دنیا میں رائج ہوتا تو امریکہ کی صدر انجلینا جولی اور بھارت کی وزیر اعظم کرینہ کپور ہوتی۔

اس اصول کے تحت جیالے پیپلزپارٹی کو سپورٹ کرتے ہیں، متوالے ن لیگ کے گن گاتے ہیں لیکن کھلاڑی تو اس فن میں ید طولیٰ رکھتے ہیں، گزشتہ دنوں میں اس کے کئی مظاہرے دکھائی دیے ہیں جیسا کہ سوشل میڈیا پر مختصر سی ایک ویڈیو وائرل ہو گئی جس میں عمران خان سے ملتی جلتی شکل کا ایک آدمی مہران کار میں سڑک پر رواں دواں ہے اس ویڈیو کے سامنے آتے ہی کھلاڑی بجائے بلے کے لٹھ لے کر پیچھے پڑ گئے ان کے انتخاب کی داد دی جائے کتنا سادہ وزیراعظم ہے جو بغیر پروٹو کول کے سوزوکی مہران میں بنی گالا سے آفس جا رہا ہے۔ انصافی دوست نے ہیلی کاپٹر والی خبروں کو فیک قرار دیتے ہوئے ہمیں مشورہ دیا کہ حلقہ بگوش انصاف ہو جائیں لیکن جب مہران والی ویڈیو فیک نکلی بولے یہ بھی مخالفین کی کوئی سازش ہے۔

اس سے پہلے کویتی وفد کا دورانِ مذاکرات بیگ اور پرس چوری ہونے پرپاکستان کو ستر سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ پوری دنیا کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ واقعہ نہ صرف جگ ہنسائی اور بدنامی کا باعث بنا بلکہ ہماری اخلاقی گراوٹ کا بھی آئینہ دار تھا۔ عمران خان صاحب نے وزیرِ اعظم بننے سے پہلے فرمایا تھا کہ جب کوئی وزیرِاعظم چوری کرتا ہے تو وہ اپنے وزیروں کو چوری کرنے سے نہیں روک سکتا اور وزیر اپنے نیچے سرکاری ملازموں کو چوری کرنے سے نہیں روک سکتے۔ سی سی ٹی فوٹیج نے گریڈ بیس کے اس افسر کو بھی بے نقاب کر دیا جو چوری کر رہا تھا۔ جب اس حوالے سے حکومت کی سبکی ہو رہی تھی توانصافی ایک نئی لاجک لے کر آگئے کہ یہ بھی سابقہ حکومت کی سازش ہے۔ لیگی حکومت کو بدنام کرنا چاہتے ہیں۔ بجائے اپنے گریبان میں جھانکنے کے ہمیشہ دوسروں کو موردِ الزام ٹھہرانا شاید ہماری عادتِ ثانیہ بن چکی ہے۔

فوٹو شاپ سے طیب اردگان کی تصویر کو شاہ محمود قریشی کی تصویر بنا کر بھی بڑے دعوے کیے گئے تھے کہ دیکھو ہمارے نمائندے کا کیسا شاندار استقبال ہو رہا ہے مگر راز کھل جانے پر یوں خاموش ہوئے جیسے کچھ ہؤا ہی نہ تھا۔ چلیں سیاست کے میدان کو چھوڑئے ہمارا حال تو ہر میدان میں ایسا ہی ہے۔ ابھی تازہ خبر یہ ہے کہ چیچہ وطنی کے قریب ہزاروں گندے انڈے پکڑے گئے ہیں۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی نے بر وقت کارروائی کر کے عوام کو بچا لیا۔ یہ انڈے لاہور میں کسی بسکٹ فیکٹری کو سپلائی کیے جانے تھے اور پھر وہ بسکٹ ہم لوگ کھا رہے ہوتے اور اسی دوران اپنی قوم کی ایمانداری کی قسمیں کھا رہے ہوتے۔

مٹن کے نام پرقوم کو گدھے کا گوشت کھلانے والوں نے بھی طرح طرح کی مضحکہ خیز دلیلیں دی تھیں۔ ایک شخص جو گدھا ذبح کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا جب ایک صحافی نے اس سے سوال کیا کہ تم ایسا کیوں کر رہے تھے تو اس نے جواب دیا کہ گوشت بڑا مہنگا ہے میں ایسا اس لئے کرتا ہوں کہ بیچارے غریب لوگ گوشت کھا سکیں کیونکہ یہ نسبتاً سستا بکتا ہے۔ دودھ میں گٹر کا پانی ملانے والے گوالے بھی شاید یہی سوچتے ہوں گے کہ اس طرح دودھ کی مقدار بڑھ جائے گی اور زیادہ لوگ دودھ پی سکیں گے۔ کسی غریب کے پلاٹ پر ناجائز قبضہ کرنے والے بھی یقیناً ایسا عوامی مفاد میں ہی کرتے ہوں گے کیونکہ غریب بے چارہ زیادہ سے زیادہ اس پلاٹ پر چھوٹا سا گھر بنا سکتا ہے جو صرف اس کے استعمال میں ہو گا جبکہ قبضہ گروپ اس پر ایک شاپنگ پلازہ کھڑا کر کے ہزاروں لاکھوں لوگوں کے کام آ سکتا ہے۔

حیرت ہوتی ہے کہ اس طرح کے دلائل سے لوگ کیسے خود کو مطمئن کر لیتے ہیں۔ ہمارا یہی رویہ ہمارے زوال کا سبب ہے ہم مسلسل پستی کا سفر کر رہے ہیں مگر ہمیں اس کا احساس تک نہیں۔ ہم اپنی ساری صلاحیتیں خود کو درست اور دوسروں کو غلط ثابت کرنے میں لگاتے ہیں۔ جب تک اپنی غلطی کا احساس نہ ہو اسے سدھارا بھی نہیں جا سکتا۔ ہم نے آج تک اپنی غلطیوں سے اسی لئے سبق نہیں سیکھا کیونکہ ہم نے کبھی اپنی غلطی تسلیم ہی نہیں کی۔ یہی وجہ ہے کہ ایک ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود کشکول اٹھائے پھرتے ہیں۔ ستر سال بعد بھی وہیں کھڑے ہیں جہاں تھے۔ ایسے میں جون ایلیاہ کا ایک شعر بڑی شدت سے یاد آ رہا ہے۔

میں بھی بہت عجیب ہوں، اتنا عجیب ہوں کہ بس
خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).