محبت کا کیمیائی فارمولہ


محبت ایک فطری جذبہ ہے۔ انسان کو اپنے ماں، باپ، بہن، بھائی،شریک حیات اور اولاد سے محبت ہوتی ہے۔ محبت ایک قدرتی عمل ہے جو کہ ہر جاندار میں نظر آتا ہے۔ اس کی دوسری طرف محبت کی ایک اور قسم ہے جو انسان کو جنسِ مخالف سے ہوتی ہے ، جسے ما ہرِ نفسیات کبھی محبت، کبھی حوّس اور کبھی پاگل پن کا نام دیتے ہیں۔ ہماری لوک داستانیں ہیر رانجھا، سسی پنوّں، لیلیٰ مجنوں، سوہنی ماہیوال اور مرزا صاحباں عرصہ دراز سے محبت کرنے والوں کے لیئے مشعل راہ سمجھی جاتی ہیں۔ 1971ء میں بھارت میں ایک فلم بنی تھی جس کا نام تھا محبوب کی مہندی۔ اس فلم میں لتا منگیشکر نے ایک گیت گایا تھا جس کے بول تھے

جانے کیوں لوگ محبت کیا کرتے ہیں

دل کے بدلے دردِ دل لیا کرتے ہیں

اس گیت کی شاعری آنند بخشی نے لکھی تھی۔ اُس وقت شاید محترم شاعر کو یہ معلوم نہیں تھا کہ لوگ محبت کیوں کرتے ہیں۔ کیوں اِن کے دلوں میں محبت کے چراغ روشن ہوتے ہیں۔

ایک سائنس کا طالبعلم ہونے کے ناطے میں اکثر یہ سو چتا ہوں کہ آخر ان لوگوں کے دماغ میں کیا چل رہا ہو گا کہ یہ لوگ اپنی زند گی کی پرواہ کیے بغیر ساری دنیا کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہو گئے اور زمانے میں مثال بن گئے۔ماہرِ نفسیات کا اس بارے میں کیا خیال ہے یہ تو وہی بہتر بتا سکتے ہیں۔ لیکن علمِ کیمیا کی نظر سے اگر دیکھا جائے تو مجھے تو یہ سارا انسانی جسم میں پائے جانے والے کیمیکلز کا کھیل لگتا ہے۔ انسانی جسم میں موجود کیمیکلزکا یہ خاص تناسب انسان کو نارمل رکھتا ہے ان میں کمی بیشی انسان کے لیے مختلف بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔ اگر آپ مجھ سے پوچھیں کہ محبت کا کیمیائی فارمولہ کیا ہے؟ تو جناب یہ ہے محبت کا کیمیائی فارمولہ

Dopamine (C8H11NO2 ) + Seratonin (C10H12N2O) + Oxytocin (C43H66N12O12S2)

میرے نزدیک محبت دماغ کی ایک کیمیائی حالت کا نام ہے۔ سائنسدانوں نے محبت کے تین مراحل(Stages) بتائے ہیں۔

1۔ آرزو کرنا یا خواہش کرنا (Lust)

اس مرحلہ میں دوہارمون ٹیسٹو سٹیران (Testosteron) اور ایسٹروجن (Estrogen) عورت اور مرد دونوں میں پیدا ہوتے ہیں۔

2۔ کشش یا توّجہ (Attaraction)

اس مرحلہ میں یہ تین نیورو ٹرانسمِٹرز (Neurotransmitters) ڈوپامین (Dopamine) ،نارپی نیفریں (Norepinephrine) اور سیروٹونِن (Serotinin) پیدا ہوتے ہیں، یہ وہ وقت ہوتا ہے جب کو ئی انسان سچی محبت کا شکار ہوتا ہے اور اپنے محبوب پر اپنی توجہ پرکوز رکھتا ہے۔ڈوپا مین کی وجہ سے انسان خوشی محسوس کرتا ہے ،محبوب سے بات کرنے یا اسے دیکھنے کو جی چاہتا ہے۔ اس مرحلہ میں انسان ایسے ہی ہوتا ہے جیسے کوئی کوکین استعمال کرنے والاشخص ہو سکتا ہے۔ ڈوپامین کو ہیپی (Happy) ہارمون بھی کہتے ہیں۔ سیروٹونِن محبت لے لیے اکسا تا ہے۔یہ کیمیکل بنیادی طور پر آپ کو محبوب کے بارے میں سوچنے پر مائل کرتا ہے۔ ایڈرینالین (Adrenaline) ابتدائی محبت کے دوران دماغ میں پیدا ہوتا ہے،جس سے آپ کو اپنے محبوب میں دلچسبی پیدا ہوتی ہے اور وہ آپ کو اچھا لگنے لگتا ہے،اسے دیکھ کرآپ کو پسینہ آتا ہے اور دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے اور منہ خشک ہونے لگتا ہے۔

3۔ تعلق یا ربط (Attachment)

تعلق یا ربط وہ کیمیائی بانڈ ہے جس کی وجہ سے دو لوگ ایک لمبے عرصے تک ا کٹھے رہتے ہیں اور اپنے بچوں کو پروان چڑھاتے ہیں۔ اس مرحلہ میں دو بنیادی ہارمون آ کسیٹوسِن (Oxitocin) اور ویزو پریسن (Vasopressin) شامل ہوتے ہیں۔ آ کسیٹوسِن ایک طاقتور ہارمون ہے جو عورت اور مرد کے جسم میں جسمانی تعلقات کے بعد پیدا ہوتا ہے۔ یہ ہارمون جوڑے کی محبت کو مزید گہرا کرتا ہے اور دو لوگوں میں ایک سیمنٹ کا کام کرتا ہے۔ یہ ہارمون مادہ میں اپنے بچوں سے لازوال محبت اور دودھ کی پیداوار کا باعث بھی بنتا ہے۔ جبکہ ویزو پریسن ہارمون طویل مدتی تعلقات(Long term realtionship) کو فروغ دیتا ہے۔

ان ہارمونز کے علاوہ ایک اور کیمیکل فینائل ایتھائل امین (Phenylethylamine) ہے جو کہ قدرتی طور پر دماغ کے خلیوں میں پایا جاتا ہے ۔ یہ ڈوپامین کی پیداوار کو بڑھاتاہے۔ یہ کیمیکل اس وقت خارج ہوتا ہے جب آپ پیار محسوس کرتے ہیں یا پھر پیار میں مبتلا ہو چکے ہوتے ہیں۔ چاکلیٹ کھانے سے یہ کیمیکل قدرتی طور پر دماغ میں خارج ہو تا ہے جو پیار کےموڈ کو بڑھاتا ہے۔ چاکلیٹ کے علاوہ یہ کیمیکل گری دار میوے ،دالیں ،بیج ،گوشت،سمندری غذا،مرغی یا بطخ کا گوشت اور دودھ سے بننے والی غذاؤں میں پایا جاتا ہے۔

مختصر طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ محبت ایک خوشگوار احساس کا نام ہے۔ جیسا کہ کہاوت مشہور ہے ”محبت اندھی ہوتی ہے” کے مصادق آپ کو پتا ہی نہیں چلتاکہ کب آپ اس مرض کا شکار ہو جاتے ہیں،کب محبت کرنے والے جوڑے کہ درمیان نمایاں کیمیائی عوامل جیسا کہ خواہش،کشش اور تعلق جاری ہوچکے ہوتے ہیں۔ سائنس ابھی تک پیا ر کے پیچیدہ کیمیائی عمل کی ترکیب (Mechanism) دریافت کرنے میں ناکام رہی ہے، کیونکہ یہ عمل مختلف حالات، واقعات اور جذبات پر انحصار کرتا ہے۔ تا ہم یہ یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ مریضِ محبت کے دماغ میں مختلف کیمیائی تراکیب کارفرما ہوتی ہیں ۔ آپ محبت کی نفس پرستی (Sensual reaction) سے کبھی بھی بچ نہیں سکتے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).