پریشان ہونا چھوڑیے اور مسکرائیے


زندگی میں مختلف فیز آتی رہتی ہیں اور جاتی رہتی ہیں، کبھی خوشی کبھی غم کا سائیکل چلتا رہتا ہے بعض اوقات تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی خاص فیز کا پریڈ بہت لمبا ہو جاتا اور آپ سوچتے ہیں کہ یہ سب ہی زندگی ہے اور اسے اب بدلنا نہیں تو ایسا نہیں ہے۔ جب آپ مشکل حالات سے گزر رہے ہوتے ہیں یا آپ کا خاندان تکلیف میں ہوتا ہے تو ایسا لگتا ہے کہ یہ درد کبھی ختم نہیں ہو گا، اب کچھ ٹھیک نہیں ہو سکتا ہے، یہ مشکل دور کبھی دور نہیں ہو گی، لوگ آپ کو تسلی دیتے ہیں کہ یہ وقت بھی گزر جائے گا۔ مشکل وقت کبھی تو ختم ہوگا، تو پہلا خیال آپ کے دماغ میں یہ آتا ہے کہ کب ختم ہو گا؟ یہ سن سن کر میرے کان پک گئے کہ یہ ٹل جائے گا مگر مشکلات تو بڑھتی ہی جا رہی ہیں تو یہ وقت ہوتا ہے ایمان بالغیب کا کہ جو آزمائش میں ڈال سکتا ہے وہ آزمائش سے نکال بھی سکتا ہے۔

کچھ باتیں ایسی ہوتی ہیں جو آپ کو اندر سے کھائے جا رہی ہوتی ہے، آپ کو بے چین کر دتیی ہیں اور آپ سوچ رہے ہوتے ہیں کہ اگر میرا یہ مسئلہ دور ہوجائے تو مجھے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے سکون مل جائے گا مگر ایسا نہیں ہوتا۔ ہم سب کو کوئی نہ کوئی مسئلہ ضرور درپیش ہوتا ہے جو ہماری راتوں کی نیند اڑادیتا ہے اور ہم سوچتے رہتے ہیں کہ کسی طرح یہ سب ٹھیک ہوجائے تو سب کچھ صحیح ہوجائے گا۔ مگر کیا ہوتا ہے؟ وہ مسئلہ ختم ہوتا ہے تو کوئی دوسری مشکل آجاتی ہے۔ ایک مشکل ابھی جاتی نہیں دوسری پہلے گھنٹی بجانا شروع کر دیتی ہے اور پھر ہم سوچتے ہیں کہ پہلے والا مسئلہ تو آسان تھا اس کے مقابلے میں اور ہمارے مسائل کبھی ختم نہیں ہوتے چل سو چل۔ اس دنیا میں تو ایسا کبھی نہیں ہونے والا، غم دنیا سے ختم نہیں ہوسکتے ہیں کوئی آج تک ان کو ختم نہیں کرسکا اور نہ کر پائے گا اور جو کہتا ہے کہ میں دنیا کے سارے مسائل ختم کردونگا وہ جھوٹ کہتا ہے۔

بات یہی ہے کہ اگر ہم یہ قبول کر کہ جینا شروع کر دیں کہ غم بھی زندگی کا ایک حصہ جو ہمارے ساتھ ساتھ رہتے تو شاید ہمارے آدھے مسائل حل ہوجائے۔ زندگی میں کبھی کوئی کالی تاریک رات غالب آ جاتی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اب کوئی صبح نہیں آئے گی اور ہم اپنا یقین کھونے لگتے ہیں، ہم شکوہ و شکایت کرنے لگ جاتے ہیں۔ اور اگر آپ کی زندگی میں اس وقت کسی کالی اور تاریک کا غلبہ ہے تو یقین مانیے یہ آپ کی زندگی میں کسی شاندار حسین صبح کے آنے کا استقبال ہے، جس قدر اعلی شے ہو اس کی تیاریاں بھی اسی قدر لمبی اور مشکل ہوتی ہیں۔ کیونکہ یہ اللہ تعالی کا طریقہ ہے کہ اس نے لوگوں کو آزمائش کے لیے بھیجا ہے اور وہ آزماتا رہے گا۔ لیکن اس ساری آزمائش میں بھی جو لوگ اللہ سے تعلق رکھیں گے ان کے اندر تکلیف میں بھی ٹھنڈک رہے گی اور اگر اللہ کی نافرمانی کریں گے بے صبرے پن سے کام لیں گے تو پھر یہ مشکل بڑھ جائے، بے صبری تو ہر معاملے کو بگاڑ دیتی ہے اور کائنات کی کوئی شے، کوئی عمل بیکار نہیں ہے۔ ہر ایک عمل کسی مثبت اور اعلی نتیجے کا پیش خیمہ ہے۔ بہت سے لوگ ہیں جو ڈپریشن میں خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں اور کوئی ان کو نہیں سمجھتا، نہ ہی کوئی ان کو نہیں سننا چاہتا اور کوئی ان سے بات نہیں کرتا۔ حتی کہ ان اپنے بھی ہے تو ان کے لیے اللہ تعالٰی قران میں فرماتا ہے کہ بندہ کہتا ہے بے شک، إنّ معی ربی میرا رب میرے ساتھ ہے اور جب وہ اللہ کو پکارتا تو اللہ اس کی پکار سن لیتا ہے اور انہیں اکیلا نہیں چھوڑتا حتی کہ جو لوگ ڈپریشن میں ہیں ان کو بھی ایمان بالغیب ڈپریشن سے نکلنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ یقین کہ وہ کبھی اکیلے نہیں تھے اور وہ ہمیشہ سے اللہ کی حفاظت کے حصار میں ہیں۔

مشکل اور کٹھن حالات میں آللہ سے دعا کریں کہ آپ پر رحم کیا جائے اور آپ کو مایوس نہ ہونے دیا جائے اور ان مشکلات کے نتیجے میں آنے والی خوش بختی سے محروم نہ رکھا جائے۔
مولانا جلال الدین بلخی رومی فرماتے ہیں :“تکلیف ہی وہ مقام ہے جہاں سے روشنی تمہارے اندر داخل ہوتی ہے “۔
تو سمجھتا ہے حوادث ہیں سنانے کے لئے ​
یہ ہوا کرتے ہیں ظاہر آزمانے کے لئے ​

تندیِ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب​
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لئے ​

کامیابی تو ہوا کرتی ہے ناکامیِ دلیل​
رنج آتے ہیں تجھے راحت دلانے کے لئے ​

نیم جاں ہے کس لیے حالِ خلافت دیکھ کر​
ڈھونڈ لے کوئی دوا اس کو بچانے کے لئے ​

استقامت سے اٹھا وہ نالۂ آہ و فغاں​
جو کہ کافی ہو درِ لندن ہلانے کے لئے ​

آتشِ نمرود گر بھڑکی ہے کچھ پروا نہیں​
وقت ہے شانِ براہیمی دکھانے کے لئے ​

(صادق حسین ایڈووکیٹ)​
کتاب ”تنقیدی افق“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).