انٹرنیٹ اور نابالغ بچے- چند نکات


کیا نابالغ بچوں کو سمارٹ فون، ٹیبلٹس اور انٹرنیٹ تک رسائی دی جانی چاہیے یا نہیں؟

کچھ لوگ کہتے ہیں یہ چیزیں جدید دور کی ضرورت اور مجبوری ہیں اس لیے اپنے بچوں کو ان سے دور رکھنا نہ ممکن ہے نہ مناسب۔ چنانچہ ان کے لیے اِن کے استعمال پر شترمرغ پالیسی اختیار کرنے کے بجائے ہمیں اپنے بچوں پر بھروسہ کرنا چاہیے اور انہیں یہ بلا روک ٹوک مہیا کرنے چاہئیں۔

۔ اس کے برعکس کچھ اور لوگوں کا خیال ہے انٹرنیٹ پر دستیاب مواد کو چھاننے کے لیے مضبوط نظام کی عدم موجودگی کے علی الرغم ایسا کرنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اس لیے اول تو بچوں کو ان سے دور رکھنا چاہیے یا پھر اپنی مسلسل نگرانی میں محدود وقت کے لیے یہ فراہم کیے جائیں۔

بچے عموماً والدین، بہن بھائیوں یا دوستوں سے موبائل، ٹیبلیٹ اور لیپ ٹاپ لے کر مختلف گیمز اور کارٹون دیکھنے کی ضد کرتے ہیں۔ والدین کی موجودگی میں کچھ وقت کے لیے آف لائن حالت میں وہ ایسا کریں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں تاہم اگر آن لائن وہ ایسا کریں تو اس سے جڑے خطرات کے پیش نظر اس میں حد درجہ احتیاط کی ضرورت ہے۔

عموماً دیکھا گیا ہے کہ انٹرنیٹ اور سمارٹ فون تک رسائی حاصل کرنے والے بچے دوسرے بچوں کی بہ نسبت جلد جنسی طور پر باشعور اور متحرک ہو جاتے ہیں، ان کے غلط راہوں پر جانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور ان کی جسمانی اور ذہنی صحت و صلاحیت کمزور پڑ جاتی ہے۔

پاکستان میں انٹرنیٹ پر فحش مواد کو بلاک کرنے والے کسی موثر خودکار نظام کی عدم موجودگی اور مختلف اپلیکیشنز اور گیمز کے لنکس پر فحش مواد کی موجودگی کے باعث نابالغ بچوں کو آن لائن گیمز کھیلنے اور ویڈیوز دیکھنے کی بلا روک ٹوک اجازت تو خطرناک اور نامناسب ہوگی تاہم انہیں محدود وقت کے لیے پہلے سے ڈاون لوڈ کیے گئے مواد دیکھنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

تاہم بہتر یہ ہے کہ پرائمری یا مڈل پڑھنے والے بچوں کو اپنے کمرے میں استعمال کرنے کے لیے ذاتی سمارٹ فون، ٹیبلٹ، لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر لےکر دینے سے اجتناب کیا جائے اور انٹرنیٹ رسائی تو بالکل نہ دی جائے۔ باہر سٹدی ٹور یا پکنک پر جاتے وقت انہیں رابطے کے لیے تاہم سادہ فون دیا جاسکتا ہے۔

آپ کے بچے اگر یہ سہولت اور رسائی رکھتے ہیں تو اس بارے میں چند احتیاطی تدابیر اختیار کرکے نقصان سے بچا جاسکتا ہے۔

اگر آپ کےبچوں کے پاس یہ چیزیں ہیں اور وہ زیادہ وقت اپنے کمرے میں تنہائی میں گزارنے لگیں تو یہ خطرے کی علامت ہے۔ اس لیے بہتر یہ ہے کہ آپ کے بچے جو کچھ آف لائن یا آن لائن پڑھتے یا دیکھتے ہیں آپ کو ان پر کنٹرول اور ان سے باخبر ہونا چاہیے۔

بچوں کو کبھی بھی ایسے گیمز اور کارٹون نہ دیکھنے دیں جو پرتشدد اور فحش ہوں۔
ان کے سونے کے کمروں میں ان کے پاس ٹی وی، موبائل، لیپ ٹاپ اور انٹرنیٹ کنکشن با الکل نہ ہو۔ سونے کا کمرہ سونے کے لیے ہے نہ کہ لطف اندوزی کے لیے۔

اگر ان کے پاس سمارٹ فون ہو تو انہیں سوشل میڈیا کی لت نہ پڑنے دیں۔ یہ وقت کا ضیاع بھی ہے اور علم و رہنمائی کا نہایت ناقابل اعتبار ذریعہ بھی۔
رات کو ان سے موبائل اور لیپ ٹاپ لے لیا کریں اور صبح اپنی موجودگی میں تعلیمی استعمال کے لیے دیا کریں۔

ان کے غیر صحتمندانہ یا لایعنی مشاغل اور سرگرمیوں خصوصاً Cyber craze کو کنٹرول کرنا ہو تو اپنا رویہ نرم اور شائستہ مگر مضبوط رکھیں۔ اس بارے میں کسی پسپائی اور مداہنت سے کام نہ لیں۔

سکول دنوں میں ان کا سکرین دیکھنے کا وقت آدھا گھنٹہ اور چھٹی کے دن ایک گھنٹہ روزانہ تک محدود رکھیں اور وہ بھی سکول کام کی تکمیل سے مشروط رکھیں ورنہ یہ سہولت واپس لے لیا کریں۔
ہیجان خیز موسیقی والے آڈیوز اور ویڈیوز اور خطرناک جسمانی کرتب والے مواد سے انہیں دور رکھیں۔

ایک ماں کے بقول میں نے اپنے بچوں کو زیادہ موبائل دیکھنے سے آنکھوں، ذہنی صحت اورتعلیمی کارکردگی پر پڑنے والے اثرات بتا کر کافی فائدہ حاصل کیا ہے۔
انہیں بتائیں تاریکی میں اور بہت نزدیک سے ان اشیاء کو دیکھنے سے اجتناب کریں اور جب دیکھنا ہو تو مناسب فیصلہ، روشنی اورحفاظتی عینک کے ساتھ دیکھا کریں۔

کبھی بھی بغیر اجازت گھر کے بڑوں یا دوسروں کے موبائل اور لیپ ٹاپ کو نہ کھولیں اور نہ دیکھیں۔ بتائیں کہ جب آپ بڑے اور باشعور ہو جائیں گے تو آپ کو بھی یہ حق حاصل ہوگا۔ ابھی آپ کے مفاد میں ہی آپ کو چند پابندیوں کے ساتھ ہی یہ سہولت حاصل ہو سکتی ہے۔

بچوں کوکبھی بھی اپنی مرضی سے خود براہ راست مواد ڈاون لوڈ کرنے کی اجازت نہ دیں۔ ایسا اپنی نگرانی میں کروائیں۔
اگر موبائل، ٹیبلٹ یا لیپ ٹاپ استعمال کرنا ان کی مجبوری ہو تو ان میں کوئی مانیٹرینگ سوفٹ وئیر ڈلوا دیں مثلآً netnanny

بچوں کو وقت کی اہمیت اور انتظامِ وقت کے فوائد سے روشناس کروائیں۔ تاکہ وہ موبائل کے پروانے ہی نہ بن جائیں۔

انہیں موبائیل اور انٹرنیٹ سے وابستہ خطرات کے بارے میں آگاہی فراہم کریں تاکہ وہ دوسروں سے غیر ضروری رابطہ کریں اور نہ خطرناک و فحش مواد موبائل وغیرہ میں رکھ کر قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں۔

اپنے بچوں کویہ بھی بتادیں کہ کسی محفل میں بیٹھ کر مگر آن لائن رہ کر دور لوگوں سے چیٹ جبکہ موجود لوگوں سے لاتعلق رہنا بد تہذیبی ہے۔

بچوں کو وقت دیں، ان سے بات چیت کریں، ان سے مشورے لیں۔ اس سلسلے میں روزانہ یا ہر دوسرے دن باقاعدہ ایک نشست رکھیں۔ مشترکہ لنچ اور ڈنر بھی ا س سلسلے میں بڑا مفید ہوتا ہے۔

ان کو اچھی اچھی تعلیمی ویب سائیٹس کا بتائیں بلکہ اپنی موجودگی میں ان سے ان کے نصاب، ہمدردی، قانون کی پابندی، خوش اخلاقی، بلند ہمتی اور تقاریر و مضامین جیسا مفید تعلیمی و تربیتی مواد ڈاون لوڈ کرکے ان کو دکھایا کریں۔ اس قسم کی ویب سائیٹس آسانی سے گوگل یا یوٹیوب میں
kids education, eucational websites, kids websites, empathy videos, kids fairy tales vidoes, kids moral stories etc
لکھ کر معلوم کی جا سکتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).