ملک حالتِ ’’الفاظ کی جنگ‘‘ میں ہے


ہائبرڈ وارفیئر یعنی ہمہ گیرجنگ یامخلوط طریقہ جنگ ایسی نادیدہ جنگ ہے جو ہر طرف برپا ہے اور ہر کوئی اس میں شامل ہے جہاں پر یہ جنگ نظر نہیں آرہی وہاں بھی جاری ہے۔
” ہائبرڈ وارفیئر“ کا لفظ پہلی بار2005کے شروع میں استعمال ہو ا اور آج یہ اصطلاح عسکری ماہرین میں بہت عام ہے تاہم کوئی بھی اس کی ایسی جامع تعریف نہیں کرسکا جو اس کے معنی ومطالب کوحقیقی مفہوم کے ساتھ واضح کرسکے۔

کہا جاسکتاہے کہ ایسی جنگ جو کہ روایتی و غیر روایتی، باقاعدہ و بے قاعدہ، خفیہ وظاہری، غیر رسمی طریقہ جنگ واطلاعات اور سائبروار فیئر کو باہم ملاکرلڑی جائے ہائبرڈ وار فیئر (ہمہ گیر جنگ) کہلاتی ہے۔ اس طریقہ جنگ کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ جب تک نتیجہ خیز نہ ہوجائے یا باقاعدہ جنگ میں نہ ڈھل جائے اس میں ابہام ہی رہتا ہے۔

ہائبرڈ وارفیئرپرتحقیق کرنے والے نامورتجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ اس جنگ میں سب سےزیادہ ہدف عوام کو بنایا جاتا ہے انہیں متاثر کرنیوالی اطلاعاتی کارروائیاں یا ’انفارمیشن آپریشنز‘شروع کیےجاتے ہیں روایتی طاقت کا استعمال بہت کم جبکہ سائبرٹول کی طاقت کا استعمال بھرپورہوتا ہےبراہ راست حملےیا طاقت دکھانے کے بجائے دھونس اوردھمکی کے اثرات کوزیادہ استعمال کیاجاتا ہے
عسکری ماہر

ین کی آراء کا خلاصہ کیا جائے تو ”ایسی جنگ جس میں حریف کوچت کرنے کے لئےمعاشرتی، نظریاتی وسائنسی ہتھیاراستعمال کیے جائیں۔ مصنوعی ذہانت، الیکٹرانک وپرنٹ میڈیا، سماجی رابطوں کے ذرائع، پراپیگنڈے کے طریقے، بیان بازی اورجاسوسی سے فائدہ اٹھایا جائے۔ اپناہدف پانے کے لئے اخلاقی طورپرممنوعہ اقدام، جرائم پیشہ افرادکواپنے ایجنڈے پرمامورکرنے، غیرریاستی عناصرسے کارروائیاں کرانے اورباغی عناصرکو استعمال کرنے سے بھی گریزنہ کیاجائےاورجس میں نشہ، تشدد، جھوٹ، نقل، نرمی یاگرمی، ملمع کاری، اوربہروپ کو بھی ایک خاص اندازمیں اپنے مقاصد کے حصول کے لئے استعمال کیاجائے ہائبرڈ وارکہلاتی ہے

اس ناچیز کی ناقص رائے میں ہائبرڈ وارفیئرکا ایک ہی اصول ہوتا ہے کہ اس کا کوئی اصول نہیں ہوتا۔ اسے جدید دور کی جنگ اس لیے کہا جاتا ہے کہ جیسے دور جدید کا سماج روایات سے عاری ہے اسی طرح یہ جدید جنگ بھی اصولوں، اخلاقیات، روایات اور انسانیت سے قطعی عاری ہے اس جنگ میں انسانیت سے گری ہوئی حربی صلاحیتوں پر فخر کیا جا سکتا ہے اور بدتر سے بدتر اخلاقی پستی کوبھی اپنے عروج کے ساتھ جوڑ کر خوش رہا جا سکتا ہے

پاکستان کے موجودہ حالات کے تناظرمیں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ پاکستان حالت جنگ میں ہےاور جنگ بھی روایتی یا عام نہیں بلکہ ہائبرڈ وار۔

قریبی ہمسایہ دشمنوں کے ساتھ روایتی جنگوں میں بے مثال کامیابیوں کے بعد یہ سہرابھی ہمارے سرہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیابی ہمیں نصیب ہوئی جسےدیگر پوری دنیا ملکربھی نہ جیت پائی تھی۔

ہائبرڈ وار نامی الفاظ اگرچہ ہماری ایجاد نہیں ہم نے نئی اصطلاح جان کر ان کا استعمال شروع کیا تو طوعاً کرہاً اس میدان میں کودنا پڑا اور اب کود پڑے ہیں تو کامیابی سمیٹے بغیر لوٹ نہیں سکتے اور وہ بھی اس صورت میں جب جنگ ہو ہی الفاظ کی۔

یوں توہمارے پاس اس حق میں بے شمار واقعاتی اور بیانیاتی دلیلیں ہیں لیکن لندن میں کی گئی ایک نیوز کانفرنس کو بطور خاص پیش کرتے ہیں۔ یہ نیوز کانفرنس چودہ اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات سے صرف ایک دن قبل کی گئی جس میں کہا گیا کہ ’ فوج کا ماننا ہے کہ عام انتخابات تاریخ کے شفاف ترین الیکشن تھےفوج پر دھاندلی کا الزام لگایا گیا، کسی کے پاس ثبوت ہیں تو لے آئے۔ ‘۔ ‘ فوج میں احتساب کا کڑا نظام موجودہے ’۔ ‘ تمام اداروں کو مضبوط ہونا چاہیے‘‘ سیاسی اختلافات کو قومی سلامتی پر ترجیح نہ دی جائے‘ ’پاکستان ہر آنے والے دن کے ساتھ بہتری کی جانب بڑھ رہا ہے‘۔ ‘ سسٹم بہتر ہو تو ملک ترقی کرتا ہے‘۔ اور یہ بھی کہ ’ سسٹم مضبوط ہو تو حکومت کا حکم مانا جاتا ہے‘۔
ختم شد


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).