خواتین انزائٹی پر کیسے قابو پائیں ؟


ایک تحقیق کے مطابق مردوں کے مقابلے میں خواتین انزائٹی کا دو گنا زیادہ شکارہوتی ہیں۔ درمیانی عمر، کم تعلیم یافتہ، گھریلو، طلاق یافتہ، تنہا یا بیوہ خواتین میں انزائٹی کی شکایت زیادہ پائی جاتی ہے۔ دیگر تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ مختلف طبی مسائل سے دوچار افراد بھی انزائٹی سے دوچار رہتے ہیں۔ انزائٹی دور کرنے کے لیے ڈاکٹرز مختلف ادویات تجویز کرتے ہیں۔ دوا کے بغیر بھی انزائٹی سے محفوظ رہنے کے کئی طریقے موجود ہیں، جن میں تناؤ کو کم کرنا، ورزش، سانس لینے کی مختلف مشقیں اور یوگا کرنا شامل ہیں۔ تھیراپی اور ماہرِ نفسیات سے مشورہ لینا بھی ایک اثرانگیز طریقہ ہے، خاص طور پر Cognitive Behavioural Therapy ، جس میں گفتگو کے ذریعے سوچ اور خیالات کا زاویہ اور انداز تبدیل کیا جاتا ہے۔

ہم بعض اوقات یہ نہیں سمجھ پاتے کہ ہم یاسیت کا شکار ہیں یا اندرونی بے چینی کے سبب ذہنی خلفشار میں مبتلا ہیں۔ ڈپریشن، یاسیت یاافسردگی کو کہتے ہیں اور انزائٹی کا مطلب ہےتشویش یا فکرمندی، دونوں ہی بہت تکلیف دہ اور قابلِ رحم بیماریاں ہیں۔ ڈپریشن انگریزی زبان کا لفظ ہے لیکن اس کا استعمال ہر زبان میں ہو رہا ہے۔

انزائٹی کی علامات

اگرہم انزائٹی کی علامات کی بات کریں تو وہ کچھ یوں ہیں:

  • مسلسل غیر محفوظ رہنے کاخوف اور خیالات
  • کام کرنے میں مشکل اور د شواری
  • زیا دہ تر عام جسمانی بیماریوں، سردرد اور معدہ کی خرابی کی شکایات رہنا
  • سماجی تقریبات، میل جول اور اور گھومنے پھرنے میں انتہائی پریشانی محسوس کرنا، نتیجتاً اپنے آپ کو تنہا کرلینا
  • خوف اور جنون کے امراض، غیر معمولی پریشانی، سونےمیں دشواری اور ڈرائونے خواب دیکھنا

انزائٹی پر قابو پانے کے مشورے

اگر آپ کسی انٹرویو یا اہم مسئلے پر بات کرنے جارہی ہیں تو پیش آنے والی صورتحال کااپنے ذہن میں خاکہ بنائیں۔ اگر آپ کو لوگوں کا سامنا کرنا ہے تو کیا حالات درپیش ہو سکتے ہیں، آپ جو کہنے یا سننے جا رہے ہیں تو اس کے آپ پر اور دوسروں پر کیا اثرات ہونگے۔ اگر آپ انٹرویو کے لئے جا رہی ہیں تو کس قسم کے سوالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ متوقع صورتحال کا یہ تصورآپ کو اصل صورتحال کا سامنا کرنے کے لئے ذہنی طور پر تیار کر نے میں نہایت اہم ہے۔

اپنی قوتِ ارادی پر بھروسہ کرنا سیکھیں، یہی انسانی شخصیت کی وہ اہم خوبی ہے جس نے آج تک انسان کو دنیا میں پیش آنے والی ہر قسم کی تبدیلی اور ہر قسم کے حالات سے نپٹنا اور ان پر قابو پانا سکھا یا ہے۔ یہ قوت اپنی صلاحیتوں کو جاننے سے پیدا ہوتی ہے۔قوتِ ارادی کا یہ عنصر گھبراہٹ ،خوف اور ایسے ہی دیگر عوامل کو پہلے ہی لمحے میں بے اثر بنا دیتا ہے۔

خوف اور گھبراہٹ کے عالم میں پرسکون رہیں یا رہنے کی کوشش کریں۔آپ کی گھبراہٹ صورتحال کو مزید ابتر بنا سکتی ہے۔ دل و ذہن کو پرسکون رکھیں گی تو آپ معاملات میں الجھنے کی بجائے ان کے حل پر زیادہ توجہ دے سکیں گی۔

پرامیدرہیں کیونکہ یہی وہ کیفیت ہے، جو ہر حال میں جینے اور ہر قسم کے حالا ت کا سامنا کرنا سکھاتی ہے۔ پُرامید رہنا خود پر یقین کا باعث بنتا ہے اور اندھیرے میں بھی روشنی کی کرن نظرآتی ہے۔ نہ صرف آنے والے وقت سے بلکہ خود سے بھی بہتر امید رکھیں ۔اسی امید سے یقین پیدا ہوتا ہے، جو کامیابی کی ضمانت ہے۔

گھبراہٹ،ذہنی دباؤ یا کنفیوژن کی حالت میں اپنی باڈی لینگویج اور گفتگو میں کفایت شعاری کا مظاہرہ کریں۔ فضول حرکات و سکنات اور غیر ضروری باتوں سے گریز کریں۔ بار بار بالوں کو درست کرنا،چہرے یا جسم پر خارش کرنااور اسی قسم کی دیگر حرکا ت گھبراہٹ کی نشاندہی کرتی ہیں۔

اپنی سوچ، ہمت اور حوصلے کو درست سمت دیں۔ ایک بہترین اور مثبت سوچ ہی ایک بہترین اور جاندار شخصیت کی ضامن ہو سکتی ہے۔ ایک بہتر شخصیت ہی زندگی کے معاملات کو بہتر طریقے سے چلانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اگر آپ اپنی گھبراہٹ ،کنفیوژن یا خوف پر قابو پانا چاہتی ہیں تو ابھی سے اپنی سوچ کی تربیت شروع کریں اور اسے اپنی زندگی کی روٹین میں شامل کرلیں، یہ ہر قدم پر آپ کی مددگار ثابت ہوگی۔

ہم میں سے اکثر افراد مجمع میں بات کرنے سے گھبراتے ہیں۔ اگر آپ واقعی ایسی کسی بھی صورتحال میں گھبراہٹ، خوف یاکنفیوژن پر قابو پانا سیکھنا چاہتی ہیں تو ایک مخصوص ماحول میں سمٹنے کی کوشش نہ کریں۔ اپنے حلقہ احباب اور میل جول کا دائرہ وسیع کیجئے۔ فیملی اور فرینڈز کے علاوہ معاشرے کے دیگر افراد سے بات کرنا اور لوگوں کا سامنا کرنے کی عادت اپنائیں۔

گھبراہٹ یا خوف کے باعث سانس کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ سانس کی ابتر حالت، خیالات کی ابتری کا باعث بنتی ہے۔ یوگا کے ماہرین ذہنی یکسوئی، ارتکازِ توجہ اور ذہنی سکون کے حصول کے لئے سانس کی مشقیں تجویز کرتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).