کافی ۲
کافی کے معاملے میں میرے جذبات و خیالات بالکل مشتاق احمد یوسفی صاحب سے ملتے ہیں۔ ان کی لکھی ہوئی تحریر کا اک اک لفظ مجھے اپنے دل کی آواز لگتا ہے۔ ان کی طرح میرے بھی ایک عزیز، پروفیسر صاحب مجھ سے کافی کے لئے بحث کرتے ہیں اور یہی کہتے ہیں کہ تم نے کافی کی خوشبو نہیں سونگھی؟ تو میں بھی ان کو یہی جواب دیتی ہوں کہ مشتاق احمد یوسفی صاحب بلکل صیح لکھتے تھے کہ ”بھلا یہ بھی کہاں کی شرافت کہ جس چیز کی خوشبو ناک کو اچھی لگے اسے حلق میں انڈیل لیا جائے، اگر ایسا ہی ہے تو کافی کا عطر کیوں نہ کشید کیا جائے“۔
میرے حساب سے تو کھانے پینے کے شوق کا تعلق صرف خوشبو سے ہونا کہاں کی شرافت ہے؟ خوشبو اپنی جگہ ٹھیک لیکن ذائقہ اولین ترجیح ہے کسی چیز کو حلق میں انڈیلنے کے لئے۔
وہ پروفیسر صاحب پھر مجھ سے بحث پہ اتر آتے ہیں کہ کافی میں جو مزہ اور سکون ہے وہ دنیا کے کسی مشروب میں نہیں۔ ان الفاظوں کے ساتھ جب مجھ سے بضد ہوکر کافی کے لئے اصرار کیا جاتا ہے تو اس شرط کے ساتھ کافی کو تسلیم فرماتی ہوں کہ تین چار چمچ چینی کے بھر کر کافی میں ملائیں یا کافی کو ہی چینی میں ملائیں تو زیادہ بہتر ہوگا۔ یہ سن کر وہ مسکرانے لگتے ہیں اگر کبھی مجبوراً ان کے اصرار پہ کافی پینا پڑے تو میں اس کڑوے مشروب میں مٹھاس گھلواتی ہوں۔
ہاں کبھی کبھی اگر میں نے پہلے سے ہی چاکلیٹ، ٹافیاں یا کچھ اور میٹھا کھایا ہوا ہو تو پھر اپنے شوگر لیول کے جواباً توڑ کے لئے بغیر چینی شامل کیے یہ کڑوی کافی بطور دوائی یا زیادہ بہتر لفظ یہ ہوگا کہ بطورِ یونانی دوائی اس کو پینا مناسب سمجھتی ہوں تاکہ میرے معدے میں بھی میٹھے اور کڑوے مشروب کی لڑائی چلتے رہے۔ ورنہ کھانے پینے کے معاملے میں، میں سب سے پہلی ترجیح ذائقے کو دیتی ہوں۔ جو چیز زبان پہ رکھتے ہی پسند آئی اس کو حلق میں داخلے کی اجازت ملتی ہیں۔
مجھ سے دورانِ بحث یہ کہا جاتا ہے کہ کافی با ذوق لوگ پیا کرتے ہیں تو مجھے اس بات سے انتہائی اختلاف ہے۔ اتنہائی معزرت کے ساتھ لکھ رہی ہوں کہ میں نے آج تک جن لوگوں کو بھی کافی کثرت سے پیتا دیکھا ہے انہیں اچھا، لذیذ، ذائقے دار کھانا بہت کم شوق سے کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔ ممکن ہے کافی جیسی کڑوی مشروب کو پینے کی عادت سے ان کو اچھے ذائقوں کی پہچان اور طلب بھی نہ رہتی ہو اس لئے ہی وہ لوگ کثرت سے کافی پیتے ہیں تاکہ لذیذ کھانوں کو کھانے کا رجحان کم ہوجائے۔
ویسے اگر اس ہی لئے وہ لوگ کافی کثرت سے پیتے ہیں تو اچھا نسخہ ہے۔ معدے کو اور جیب کو محفوظ کرنے کا۔ اس غرض سے کافی پینے والوں سے مجھے کوئی اختلاف نہیں بلکہ خوشی ہے کہ جیب اور معدے کو قابو کرنے کا کوئی حل تو نکال پائے۔ یہ وزن کم کرنے میں بھی موثر ثابت ہو سکتا ہے۔ حالانکہ میرا وزن میرے بی۔ ایم۔ آئی کے مطابق زیادہ ہے اور میں اس کو کم کرنے کے طریقوں پہ بھی غور دے رہی ہوں لیکن اس مد میں بھی کافی کا سوچنا میرے لئے کسی خودکشی کے سوچنے سے کم نہیں ہے۔
- کرونا وائرس عالمی مسئلہ مہنگائی, بےروزگاری اور بھوک ذاتی مسئلہ؟ - 04/12/2021
- حضرت امام حسینؓ کی شہادت اور دو زاویے - 29/08/2020
- نوجوانوں میں خودکشی کی بڑھتی ہوئی شرح - 04/12/2019
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).