میڈیا کی مشکلات اور بلاول بھٹو زرداری


ایک بات تو واضح ہے کہ الیکشن 2018 میں دو سیاسی جماعتوں نے اپنی الیکشن مہم انتہائی منفی سوچ کے ساتھ چلائی تھی، اس وقت پاکستانی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا نے اس بات کی نشاندہی کی تھی، اب تو یورپی یونین کے الیکشن مبصرین کے وفد نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ملک کی دو جماعتوں نے الیکشن مہم کا محور منفی پروپیگنڈہ رکھا تھا۔

لیکن نوجوان رہنما بلاول بھٹو نے اپنی الیکشن اشتہارات ہو یا الیکشن کے جلسہ جلوسوں اور ریلیوں میں اس منفی سوچ کو مسترد کرتے ہوئے مثبت اور تعمیری الیکشن مہم چلائی۔
اپنے سیاسی جلسہ اور کارنر اجتماعات میں اپنی پارٹی کے منشور کی کتاب کو ہاتھ میں تھامے عوام کو پارٹی کے منشور بارے آگاہ کیا تھا۔

آج پاکستانی میڈیا انڈسٹری انڈرپریشر ہے، میڈیا کو جان بوجھ کر پریشرائیز کیا جاریا، میڈیا سے متعلق افراد کو جبری رخصت کیا جارہا، ان کا معاشی قتل کیا جارہا، ملکی تاریخ میں پہلی بار میڈیا سخت بحران کا شکار ہے، سینسرشپ کی کوششیں جاری ہیں، میڈیا سے منسلک سینکڑوں افراد کو ان کی نوکریوں سے برطرف کر دیا گیا ہے، میڈیا کے ادارے شدید مالی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں، حکومت وقت نے میڈیا انڈسٹری کے لئے اشتہارات کے لئے سخت شرائط عائد کردی ہیں، حکومت نے اس ضمن میں ایک کمیٹی بنائی ہے جو حکومتی اشتہارات کی پالیسی کا نئیں سرے سے جائزہ لے گی، اس کمیٹی کا مقصد میڈیا انڈسٹری میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانا ہے میڈیا مالکان مجبور ہیں، زبان بندی، آرم ٹوئسٹنگ اور دیگر حربوں سے میڈیا کو کنٹرول کیا جارہا۔

آج کا میڈیا اتنی ہی مشکلات کا شکار تھا جتنا ڈکٹیٹر کے دور میں تھا، اس بارے سینئر صحافی اپنی رائے کا اظہار کرچکے ہیں، اسی کے پیش نظر آج میڈیا کے نمائندوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پکوڑے کے اسٹال لگاکر اعلیٰ حکام تک اپنی آواز پہنچانے کی کوشش کی، میڈیا اور صحافی برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے آج بھی واحد نوجوان سیاسی رہنما بلاول بھٹو زرداری موجود تھا، حالانکہ میڈیا نے ہمیشہ اپنے پروگراموں میں پیپلزپارٹی کا منفی امیج دکھایا ہے، لیکن ان سب باتوں کے باوجود بلاول بھٹو زرداری میڈیا مالکان اور سینئر صحافیوں کو یاد کروا رہا تھا کہ جب 2007 میں ڈکٹیٹر کے دور میں میڈیا کو سینسرشپ، زبان بندی، آرم ٹوئسٹنگ کا سامنا تھا تب آپ کے ساتھ محترمہ بے نظیر بھٹو آپ کے ساتھ کھڑی تھیں۔

( محترمہ بے نظیر بھٹو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں سینئر صحافیوں کے ہمراہ دھرنا دیے بیٹھی ہیں )

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ آج جب آپ پر مشکل وقت ہے، میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں۔
بلاول بھٹو زرداری نے اس موقع پر صحافیوں کو یقین دلایا کہ وہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر میڈیا اور صحافی برادری کے لئے بھرپور آواز اٹھائیں گے۔
آج جب میڈیا انڈسٹری مشکلات کا سامنا کررہا تو سوائے ایک رہنما کے تمام جماعتوں کے قائدین خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں، پر نوجوان بلاول بھٹو زرداری آج بھی میڈیا کے حق میں واحد اور توانا آواز بنے ہوئے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کیے مواقع پر ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے لئے درست سمت کا تعین کرچکے ہیں۔
( بلاول بھٹو زرداری پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے صحافی برادری سے اظہار یکجہتی کے لئے موجود تھے)

رب نواز بلوچ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

رب نواز بلوچ

رب نواز بلوچ سماجی کارکن اور سوشل میڈیا پر کافی متحرک رہتے ہیں، عوامی مسائل کو مسلسل اٹھاتے رہتے ہیں، پیپلز پارٹی سے وابستہ ہیں۔ ٹویٹر پر @RabnBaloch اور فیس بک پر www.facebook/RabDino اور واٹس ایپ نمبر 03006316499 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

rab-nawaz-baloch has 30 posts and counting.See all posts by rab-nawaz-baloch