ون وے ٹکٹ


سلام تجھے جو نہ کبھی پاس تھا اور نہ ہو گا، مگر احساس یہ کہ تو ہر دم میرے ساتھ ہے، آسلو، گلاسکو، ایمسٹرڈیم کی فضاؤں کو چیرتی ہوئی پرواز سے۔ اب میری فضائی گاڑی ایک بہت بڑا بل کھاتے ہوئے ترشاون کے اوپر سے گزر رہی ہے۔ ارے کیا پانی ہی پانی اس بحرالاوقیانوس کا نیلا پانی اور اوپر آسمان پر آڑتا ہوا کثافت سے پاک پانی جسے کشش ثقل کی طاقت اور انرجی بھی نہیں روک پاتی۔

یہ معصوم پانی کا قطرہ اتنی پرواز کر گیا کہ دیکھتے ہی دیکھتے ہوا کے دوش پر اوپر اور اوپر جا رہا ہے، اور بادل کی ٹکڑی بن کر آسمان کی چھتری بنا رہا ہے۔ مگر وہ جو کثافت سے پاک نہیں اپنے اس ہی بوجھ سے کبھی لہریں تو کبھی مدو جذر کی شکل میں ساحل سے بغل گیر ہو کر سمجھتے ہیں بہت کچھ پا لیا! بے چارے حسن پرواز سے محروم اپنا ظاہری چہرہ کثا فتنوں سے پاک رکھنے کی بازی میں اصل حقیقت اور کرم سے دور ہیں۔

بظاہر پرواز کے تمام مسافر حالت سفر میں ہیں لیکن چند ہیں جو بذات خود پرواز ہر ہیں جبکہ باقیماندہ پرواز کرتی فضائی گاڑی کے مسافر ہہیں! میں نے بھی آج خود سفر کیاھے، فاصلوں کے باوجود تم سے ملُ لیا ہے۔ تیرے کثافت سے بھرپور لوگوں کے شہر والوں کو کانوں کان خبر نہیں ہوئی۔ آن تمام چاھتوں کو پا لیا ہے جن کو سمجھنے میں تمہیں ابھی سالہا سال لگنے تھے اور ہمارے پاس تو اس سفر میں بہت کم وقت باقی رہ گیا ہے۔ دوران پرواز بھت کچھ دیکھا، کیا اور سمجھا مگر جذبوں کے سیلاب نے سب کو بے بصر اور ہمیں elevated کیا۔

ملاپ کے اس لمحے میں سچ ہی سچ تھآ، علم ہی علم تھا، ہجر کے تعویز وصال کی پڑیا میں بند ہو چکے تھے۔ مجھے اب کسی وعدوں کا انتظار نہیں۔ تم زندگی کی گاڑی کہ مسافر ہو کہ زندگی حالت سفر میں ہے جبکہ اس کہ با وصف میں خود سفر پر تھی۔ خود سفر کرنے والے دورا ہوں پر آکر گم نہں ہوتے منزل ان کی رہنما ہو جاتی ہے! میرے محبوب تجھے وہ سب مبارک جو تیرا ہے مگر میری پاس صرف ایک ہی ٹکٹ تھا اور وہ ون وے تھا سو اس کو میں نے استعمال کر لیا ہے!

بینا گوئندی
Latest posts by بینا گوئندی (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).