سعودی خواتین کا انوکھا احتجاج، ’عبایہ الٹی پہنوں گی‘


Saudi women in abayas and niqabs

عام طور پر سعودی عرب میں خواتین کے گھر سے باہر نکلتے وقت عبایہ پہننا لازمی تصور کیا جاتا ہے۔

کچھ سعودی خواتین نے ایک نئے انداز میں احتجاج کرنا شروع کر دیا ہے۔ خواتین کے روایتی لباس عبایہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کچھ خواتین نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسے الٹا پہنیں گی۔ عام طور پر سعودی عرب میں خواتین کے گھر سے باہر نکلتے وقت عبایہ پہننا لازمی تصور کیا جاتا ہے۔

’ان سائڈ آؤٹ‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ان خواتین نے اپنی تصاویر انٹرنیٹ پر شائع کی ہیں جن میں انھیں عبایہ الٹا پہننے دیکھا جا سکتا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ ان پر عبایہ پہننے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ مارچ میں ملک کے ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا تھا کہ عبایہ پہننا قانونی تقاضہ نہیں ہے۔ اس احتجاج کے سلسلے میں تقریباً 5000 ٹوئیٹ کی جا چکی ہیں جن میں سے زیادہ تر سعودی عرب سے کی گئی ہیں۔

سعودی خواتین کیا پہن سکتی ہیں؟

کئی دہائیوں سے سعودی حکام نے خواتین کے لباس کے سلسلے میں سخت ضابطہِ کار بنا رکھا ہے جس کے تحت انھیں گھر سے باہر عبایہ پہننی پڑتی ہے اور مسلمان خواتین کی صورت میں سر پر سکارف بھی پہننا پڑتا ہے۔ تاہم مارچ میں ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا تھا کہ خواتین کو صرف باحیا لباس پہننا ہے اور عبایہ پہننا ضروری نہیں۔

سی بی ایس ٹی وی کو ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے قوانین بالکل واضح ہیں اور شریعت میں خواتین کو بھی مردوں کی طرح مہذب اور باعزت قسم کے کپڑے پہننے چاہیئیں۔ ’اس کا یہ مطلب نہیں کہ کالے رنگ کی عبایہ یا حجاب پہننا جائے۔ یہ فیصلہ خواتین کا ہے کہ وہ کس قسم کے مہذب اور باعزت لباس پہنتی ہیں۔‘

سعودی خواتین کیا پوسٹ کر رہی ہیں؟

ٹوئٹر صارف حورا نے کہا ہے کہ وہ اپنی عبایہ الٹی پہننا شروع کر رہی ہیں جس کا مقصد ان روایات اور رساستی قوانین کے خلاف احتجاج کرنا ہے جن کے تحت اگر ہم اپنی شناخت ظاہر کرنے کی ہمت کریں تو ہمیں خطرہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں سارا وقت کام پر نقاب اور عبایہ پہننا پڑتا ہے کیونکہ کہا جاتا ہے کہ یہاں پر مرد بھی ہیں۔ یہ کسی کے لیے بھی ایک مشکل کام ہے۔

https://twitter.com/Howwwra/status/1061477325076881408


https://twitter.com/Nikkaal/status/1061480607929245696

ادھر ٹوئٹر صارف شافا کا کہنا تھا کہ وہ عبایہ الٹی پہننا ’انجوائے‘ کر رہی ہیں۔

https://twitter.com/Shafax6/status/1061544272640532480

گذشتہ چند سالوں میں سعودی خواتین نے روایتی کالے رنگ کی عبایہ کی جگہ رنگ برنگی عبایہ بھی پہننا شروع کر دی ہے۔

گذشتہ سال خواتین کو ملک میں ڈرائیونگ کا حق دیا گیا تھا تاہم اس سلسلے میں مہم چلانے والی بہت سی خواتین کو بظاہر احتجاج کرنے کے جرم میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔

سعودی خواتین ابھی بھی کیا نہیں کر سکتی؟

ابھی بھی بہت سی ایسی چیزیں ہیں جو سعودی خواتین اپنے مرد کفیل کی اجازت کے بغیر نہیں کر سکتیں۔

ان میں سے کچھ یہ ہیں:

  • پاسپورٹ حاصل کرنا
  • ملک سے باہر سفر کرنا
  • شادی کرنا
  • بینک اکاؤنٹ کھولنا
  • کچھ مخصوص کاروبار شروع کرنا
  • جیل سے رہا ہونا

سعودی خواتین کے نظامِ کفالت کی وجہ سے سعودی معاشرہ صنفی امتیاز کے لحاظ سے مشرقِ وسطیٰ کے بدترین معاشروں میں شمار ہوتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp