شاہ رخ خان کی فلم ’زیرو‘ کی پاکستان میں نمائش خطرے میں


پاکستان کی فلم ڈسٹری بیوشن کمپنیز کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ شاہ رُخ خان کی فلم ’زیرو‘ کو خریدنے میں اس لیے ہچکچا رہے ہیں کیونکہ سال 2018 میں بڑے ستاروں کی فلموں کے پے در پے فلاپ ہونے کے بعد انہیں خدشہ ہے کہ مذکورہ فلم بھی کہیں انہیں نقصان نہ پہنچا دے۔

شاہ رخ خان کی فلم کی پروڈکشن کمپنی ریڈچلیز کے ساتھ اس سلسلے میں گفتگو کرنے والے ایک ڈسٹری بیوٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فلم ’زیرو‘ کے لیے پانچ لاکھ ڈالر مانگے گئے ہیں۔ اس طرح اگر یہ فلم پاکستانی باکس آفس پر تقریباً بیس کروڑ روپے کمائے گی تو ہمارے صرف پیسے پورے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سارا مسئلہ روپے کہ قدر میں حالیہ کمی کی وجہ سے پیدا ہوا ہے کیونکہ اس سے پہلے 5 لاکھ ڈالرکا مطلب ساڑھے پانچ کروڑ روپے ہوتا تھا، یعنی اگر یہ فلم اس وقت ملتی تو 10 کروڑ ہی میں پیسے پورے ہوجاتے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اگر یہ فلم ہمیں شراکت پر مل جاتی ہے تو ٹھیک ہے ورنہ ہم اسے نہیں خریدیں گے۔

واضح رہے کہ سینیما میں بکنے والے ہرٹکٹ کا 60 فیصد سینیما کو جبکہ 40 فیصد مذکورہ فلم کی ڈسٹری بیوٹر کمپنی کوجاتا ہے۔

ایک دوسرے ڈسٹری بیوٹر کا کہنا ہے کہ اگر آپ اس سال کا جائزہ لیں تو سلمان خان کی فلم ’ریس تھری‘ اورحال ہی میں عامرخان کی فلم ’تھگس آف ہندوستان‘ باکس آفس پر بری طرح ناکام رہی ہیں۔

اگر شاہ رخ خان کی گزشتہ چند فلموں کا جائزہ لیا جائے تو ’ہیری میٹ سیجل‘ ، دل والے اور ’فین‘ ناکام رہی ہیں جبکہ رئیس تکنیکی اعتبار سے کامیاب ہونے کے باوجود بھارت تک میں 150 کروڑ روپے کا بزنس بھی نہیں کرسکی۔ اس لحاظ سے شاہ رُخ خان کی فلم ’زیرو‘ ایک بہت بڑا رسک ہے جو ڈسٹری بیوٹر اس وقت نہیں لینا چاہتے۔

یاد رہے کہ بھارت سے پاکستان میں فلمیں درآمد کرنے کے دو طریقہ کار ہیں۔ ایک فلم کو پیسے دے کر خرید لیا جائے اور پھر منافع یا نقصان جتنا بھی ہو وہ درآمد کنندہ کی قسمت۔ دوسرا یہ کہ فلم بغیر پیسے طے کیے درآمد کی جائے او پھرجتنے ٹکٹ بکیں اس حساب سے پیسے پڑوڈکشن کمپنی کو بعد ازاں ادا کردیے جائیں۔

اس لحاظ سے اگرشاہ رخ خان کی فلم زیرو پاکستان میں نمائش کے لیے نہیں پیش کی گئی تو یہ ان کے مداحوں کے لیے دھچکا ہوگا۔
بشکریہ دھنک۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).