روبوٹ اينکر


چین سے خبر آئی ہے کہ سائنس دانوں نے روبوٹ اینکر بنالیا ہے جو ٹیلی ویزن پر فرفرخبریں سنائے گا۔ روبوٹ دیکھنے میں بالکل انسان لگتا ہے۔ سائنس دانوں نے شان دار ایجاد کی ہے جو دیکھتا ہے حیرت کے مارے پلکیں جھپکانا بھول جاتا ہے۔

ہو سکتا ہے یہ خبر اصلی نیوز اینکرز پر بجلی بن کر گری ہو، ان کو اپنی نوکری پر خطرے کی تلوار لٹکتی نظر آئے کیوں کہ چینل مالکان کو روبوٹس کا خرچ ایک بار اٹھانا پڑے گا پھر ان کو کئی سال تک مفت استعمال کیا جا سکتا ہے۔ روبوٹس ہر سال تنخواہ بڑھانے کا مطالبہ بھی نہیں کریں گے اور پرکشش مراعات کی پیشکش پر وہ نوکری پر لات مار کر دوسرے چینل کا رخ کرنے سے بھی باز رہیں گے۔ ٹیکنالوجی کی مدد سے روبوٹ کے دماغ میں خبریں فیڈ کی جائیں گی، سنسی خیز خبریں سناتا روبوت نہ تھکے گا نہ چھٹی کا مطالبہ کرے گا۔

ان روبوٹس کو جنگ زدہ علاقوں میں بھیج کر فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے یا ایسے خطے جہاں موسم کی شدت کا مقابلہ کرنا انسان کے لئے خطرناک ہو وہاں سے یہ مشینی مخلوق پل پل کی خبریں دے اور ناظرین کی معلومات میں اضافہ کرے۔ چین کے علاوہ دنیا بھر میں روبوٹ اینکر کی مانگ میں دن دگنی رات چوگنی رفتار سے اضافہ ہونے والا ہے۔

پچھلی چند دہائیوں سے دنیا تیزی سے تبدیل ہوئی ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ آنے والے سالوں میں تبدیلی کا پہیہ اور تیزی سے گھومے گا۔ اک زمانہ تھا نوکیا فون استعمال کرنے والوں کو لوگ رشک اور حسد بھری نظروں سے دیکھتے تھے پھر سام سنگ اور آئی فون آگئے۔ لوگ ٹچ اسکرین فون کے دیوانے ہوگئے اور اب چین کی کمپنیوں نے فون میں ایسے فیچرز متعارف کروادیئے ہیں کہ جادو لگتا ہے۔ کچھہ اور شعبوں کی اہمیت بھی کم ہوئی ہے جیسے تانگے کی سواری، ہاتھہ سے سائن بورڈز بنانے والے فنکار۔ جدید ٹیکنالوجی نے کئی لوگوں کا روزگار ہڑپ کرلیا ہے۔

پاکستان میں میڈیا انڈسٹری مشکلات کی دلدل میں ڈوبی یوئی ہے وقت پر تنخواہ دینے والے چینلز انگلیوں پر گنے جاسکتے ہیں۔ اکثر چینلز تنخواہ دو سے چار مہینے تاخیر سے دیتے ہیں اور ملازمین اس کو قسمت کا لکھا سمجھہ کر قبول کرچکے ہیں۔ جن گھرانوں میں ایک سے زائد کمانے والے ہیں وہ تو رو دھو کر گزارہ کرلیتے ہیں لیکن جہاں فرد واحد نے گھر کی ذمہ داریوں کا بوجھہ اپنے کاندھوں پر اٹھایا ہوا ہے تو ان کی مشکلات بیان کرنا کافی تکلیف دہ ہے۔ گنے چنے لوگ ہیں جو دولت کی بہتی گنگا میں ہاتھہ دھو رہے ہیں ورنہ اکثر افراد معمولی تنخواہ پر خون پسینہ ایک کرتے ہیں۔ باہر سے دیکھنے والوں کو میڈیا سونے جیسی چمکتی چیز کی مانند لگتی ہے۔ لیکن حقیقت مختلف ہے۔
کیا گوشت پوشت کے اینکرز کا ذکر کچھہ عرصے بعد تاریخ کے صفحات میں ہوگا؟ کیا اب روبوٹس کا سکہ جمنے کا وقت ہوا چاہتا ہے َ؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).