چیف جسٹس نے کنواروں کو بتا دیا کہ بچے بس دو ہی اچھے


چیف جسٹس نے برطانوی شہر مانچسٹر میں خطاب کرتے ہوئے آبادی کے مسئلے پر توجہ دی۔ انہوں نے فرمایا کہ ”میں اس کی شروعات اپنے گھر سے کروں گا اور اپنے بچوں کو بھی اس کی تلقین کروں گا“۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ”جن لوگوں کی شادی نہیں ہوئی، وہ سن لیں کہ بچے 2 ہی اچھے“۔

یہ ایک اہم پیغام ہے۔ چیف صاحب کو تو خیر گھر سے شروعات کرنے میں غالباً کچھ دیر ہو گئی ہے، لیکن بہرحال وہ اپنے بچوں کو ضرور اس کی تلقین کر دیں۔ لیکن ہمیں زیادہ فکر ان لوگوں کی ہے جن کی ابھی شادی نہیں ہوئی۔ واقعی ان کو چیف صاحب کی بات پر نہایت غور کرنا چاہیے۔

ہم ایک پاک صاف معاشرے میں رہتے ہیں۔ یہ کوئی یورپ امریکہ تو نہیں ہے کہ غیر شادی شدہ لوگ کسی خوف فکر کے بغیر عشق لڑا کر فسق و فجور کا بازار گرم کرتے رہیں اور ملک میں غیر شادی شدہ باپ اور کنواری مائیں تین چار بچے پیدا کرتے ہوئے شرم بھی نہ کریں۔ مانا کہ نوجوانی میں کوئی بندہ بہک جائے اور شیطان کی بتائی ہوئی راہ پر چل پڑے تو غلطی ہو سکتی ہے۔ لیکن ایسی غلطی ہو تو شہر سے بھاگنا پڑ سکتا ہے یا ایسے معصوم کنوارے غیر قانونی عطائیوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ لیکن غلطی بار بار تو نہیں ہونی چاہیے۔ چلو ایک غلطی ہو گئی، دو ہو گئیں، تیسری غلطی تو کسی صورت نہیں ہونی چاہیے۔ ”جن لوگوں کی شادی نہیں ہوئی، وہ سن لیں کہ بچے 2 ہی اچھے“۔

چیف صاحب نے کنواروں پر ہی زیادہ فوکس کیا ہے۔ وہ ایک دانشمند شخص ہیں۔ جانتے ہیں کہ شادی شدہ افراد کو ان معاملات میں قابو کرنا ممکن نہیں۔ خواہ سارا دن لڑائی جھگڑا ہوتا رہے، لیکن رات گئے صلح ہو جاتی ہے اور یوں سالانہ آبادی کی شرح میں کمی نہیں ہوتی۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ایسے افراد اسامہ بن لادن کے والدین کی طرح 56 بچوں کی لائن لگا دیں۔ وہ بھی آٹھ دس سے زیادہ بچے پیدا نہ کریں تو بہتر ہے۔

یاد رہے کہ شاہ جہاں جیسے بادشاہ نے ممتاز محل جیسی ملکہ سے شدید محبت جاری رکھی تو چودھویں زچگی کے نتیجے میں اس محبت کی قیمت اسے تاج محل جیسی عمارت بنا کر چکانی پڑی جس پر پورے ملک کی تمام آمدنی خرچ ہوئی۔ اگر وہ اپنے باپ جہانگیر کی طرح اقتدار اپنی ملکہ کو سونپ کر اس کی توجہ کسی دوسری طرف مبذول کرواتا اور خود محبت کی بجائے زیادہ وقت شاعری اور جام و سبو کی نذر کرتا تو اتنا خرچہ سر پر نہ پڑتا۔ اس زمانے میں کوئی بابا رحمت ہوتا تو قومی خزانے کے علاوہ ملکہ ممتاز محل کی زندگی بھی بچ جاتی۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar