معلم آفیسر ہم آہنگی ،ایک مثبت قدم


کیا۔ ”ھو“ کے اس ڈراؤنے نظام کا خاتمہ ممکن ہے۔
افسر صرف چیکر کیوں، فیسیلیٹر کیوں نہیں؟

اس بدلتی دنیا کے بدلتے نظام میں جہاں اہل جہاں یہ سمجھ چکے ہیں کہ جنگ و جدل کسی مسئلے کا حل نہیں باعین اسی طرح تعلیم و تدریس کے معاملات میں بھی جبر وتشدد کو ترک کرکے پیار شفقت اور محبت کے طریقہ کار کو اپنانے پر انتہائی زور دیا جارہا ہے مغرب کی انتہائی ترقی یافتہ دنیا تقریباً ایک صدی پہلے سے ایسی ترجیہات اپنا چکی ہے اور بچوں کو انتہائی دوستانہ ماحول میں کئی ہیلوں بہانوں بغیر ذہنی بوجھ بنائے تعلیم دینے کا کامیاب سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جوکہ دوسری دنیا کے لئے ایک سبق ہے۔

اُسی کامیابی کے پیشِ نظر پاکستان میں بھی گزشتہ کئی برسوں سے اصلاحات کی جارہی ہیں خصوصاً خیبر پختونخواہ میں قائم ہونے والی سابقہ تحریک انصاف کی حکومت نے کئی مثبت قدم کیے جن میں اساتذہ کی میرٹ بھرتی اور استاد شاگرد میں دوستانہ ماحول پیدا کرنے اور گورنمنٹ سکولز کے ماحول کو بہتر بنانا بہتر اقدام ہیں۔ جہاں کرپشن قتل و غارت اور غلط پالیسیوں نے ارض پاک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ وہیں ناقابل یقین اور انتہائی خطرناک ناخواندگی بھی گھمبیر مسئلہ رہا ہے اور پاکستان کا شمار ان پڑھ ممالک کی فہرست میں شامل ہے اور شرح خواندگی کوبڑھانے کے لئے نت نئے طریقے اپنائے چارہے ہیں۔

اس سلسلہ میں استاد شاگرد کے بعد افسر ز معلم کے درمیان تعطل ختم کرنے کی بھی کوششیں کی جارہی ہیں۔ محکمانہ افسرز اور اساتذہ کے درمیان آزاد اور دوستانہ ماحول پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت بھی ہے۔ ایسی ہی ترجیہات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے سابقہ ایس ڈی ای او پروآ سرکل زین اللہ خان نے بھرپور کوشش کی ہے اور انتہائی نیک نیتی سے معلم کو افسر کے قریب کرنے کی کوشش کی ہے اب جبکہ زین اللہ خان جاچکے ہیں لیکن یہ بیڑا موجودہ ایس ڈی ای او ملک خالد نعیم نے اٹھایا ہے اور اے ایس ڈی ای او الفت علی شاہ بھی ان کے شانہ شانہ اس ”ھو“ کے عالم کے خاتمے کے لئے کوشاں ہیں۔ اسی کوشش اور سعی کے سلسلہ میں گورنمنٹ پرائمری سکول جھوک کھلڑ میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں سابقہ ایس ڈی ای او زین اللہ خان، موجودہ ایس ڈی ای او ملک خالد نعیم، اے ایس ڈی او درابن خورد الفت علی شاہ، کلرکس ایسوسی ایشن کی طر ف سے ملک محمد اسماعیل، حاجی ملک عرفان کے علاوہ عزیز اللہ بھٹی نے معاون کے طور پر شرکت کی۔

اس موقع پر زین اللہ خان نے کہا کہ اساتذہ کے سامنے افسر ز کو بلا کے طور پر آج تک پیش کیا جاتارہا ہے کہ اساتذہ ان سے ڈرے اور سہمے رہتے تھے ہم نے اُس کلچر کو ختم کرنا ہے معلم ایک معزز پیشے کا فرد ہے اور اس کی انتہائی تکریم کی جائے اس کو اتنی عزت دی جائے جس کا وہ مستحق ہے۔ ایس ڈی او پروآ خالد نعیم نے کہا کہ انشاء اللہ ہم اس فاصلے کو مٹائیں گے ہم اساتذہ کے ساتھ بیٹھ کر ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر تعلیمی ماحول کو بہتر بنائیں گے اور ورق کریں گے۔

اس موقع پر اے ایس ڈی او الفت شاہ نے کہا کہ افسر چیکر نہیں بلکہ ایک فیسیلیٹر ہے اساتذہ کو کھل کر بات کرنی چاہیے اور اپنے مسائل سے آگاہ کرنا چاہیے تاکہ ہم ملک و قوم کی بہتر طریقے سے خدمت کرسکیں۔ اس موقع پر کلرکس ایسوسی ایشن کے اسماعیل خان نے بھی یقین دلایا کہ ہم ہر ممکن کوشش کرتے رہیں گے کہ اساتذہ کے مسائل کو اُن کی منشاکے مطابق حل کرسکیں۔ عزیز اللہ بھٹی نے کہا کہ آج دنیا اتنی تیز رفتاری سے ترقی کررہی ہے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے لیکن ہمارا معاشرہ آج بھی استاد کو شاگرد کے سامنے اور افسر ز کو معلم کے سامنے ”جلاد“ بناکر بٹھایا ہے مل جل کر کام کرنا وقت کی انتہائی ضرورت ہے جس سے ہم دوسری دنیا کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ اس موقع پر ملک تنویر دھپ اور ملک نومیر عادل کی بہترین کاوشوں کو سراہا گیا۔

ایسے اقدامات کا ہونا مثبت پہلو ضرور ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ حقیقی طور پر یہ فاصلے کم ہونے چاہیئں تاکہ معلم کو چور ثابت کرنے کے بجائے اس کو سہولیات باہم پہنچائی جائیں اور ضروریات کے مطابق ان سے بہترین استفادہ حاصل کیا جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).