’مجھے ایسے ہی یاد رکھنا، خوش نظر آتے ہوئے۔۔۔’


لاہور کی نجی یونیورسٹی کی طالبہ اور ابھرتی ہوئی ماڈل روشان فرخ نے اس سال مارچ میں اپنے انسٹاگرام پر اپنی نارنجی رنگ کی ساڑھی پہنے ہوئے ایک تصویر اپ لوڈ کی جس کے ساتھ انھوں نے پیغام میں لکھا کہ ‘اگر میں چند دنوں بعد خودکشی کر لوں، تو مجھے بس ایسے ہی یاد رکھنا، اسی ساڑھی میں، اسی طرح موسم بہار میں، اسی طرح خوش نظر آتے ہوئے۔۔۔’

شاید اس وقت ان کے پیغام کو کسی نے سنجیدہ نہیں لیا، یا کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ روشان ذہنی طور پر کس کرب سے گزر رہی ہیں جس نے انھیں وہ پیغام لکھنے اور وہ تصویر شیئر کرنے پر مجبور کیا۔

اس پیغام کے آٹھ ماہ بعد، بیکن ہاؤس یونیورسٹی کی اس طالبہ نے اپنی یونیورسٹی کی عمارت کی چوتھی منزل سے چھلانگ لگا کر اپنی زندگی ختم کر لی۔

اس حوالے سے مزید پڑھیے

’والدین کی اپنی مصروفیات، بچے نفسیاتی مسائل کا شکار‘

ڈپریشن اور خودکشی پر بات کیوں نہیں ہوتی؟

یونیورسٹی کے ترجمان زین عباس نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پیر کو دوپہر میں یہ واقعہ پیش آیا جس کے بعد انتظامیہ نے طالبہ کو فوری طور پر جنرل ہسپتال منتقل کیا اور ان کے ساتھ تعلیمی ادارے کے سینیئر افسران بھی ساتھ گئے۔

‘ہمیں تقریباً ساڑھے تین بجے پیغام دیا گیا کہ خون کی ضرورت ہے جو کہ مہیا کر دیا گیا لیکن تقریباً پانچ بجے کے بعد ہمیں روشان کی موت کی اطلاع دی گئی۔’

زین عباس نے بتایا کہ کیونکہ پولیس اس وقت واقعے کی تفتیش کر رہی ہے چناچہ کسی ادارے کی جانب سے باضابطہ بیان نہیں جاری کیا گیا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں تھا جب روشان نے اپنے سوشل میڈیا پر اس نوعیت کا پیغام لکھا تھا۔ کچھ عرصے قبل انھوں نے اپنے فیس بک پر لکھا کہ ‘جب آپ کا کوئی ہم عمر موت سے ہمکنار ہوتا ہے تب آپ کو احساس ہوتا ہے کہ ہمدردی کرنا اور لوگوں کے ساتھ نرمی سے پیش آنا کس قدر ضروری ہے۔ ‘

اپنے پیغام میں روشان نے مزید لکھا کہ ‘کسی کے ساتھ نرمی سے پیش آنا کتنا اہم ہو سکتا ہے اور صرف اتنا کہنا کہ میں تمہارے لیے موجود ہوں، بہت ہوتا ہے۔کسی کے بارے میں منفی باتیں نہ کریں، کسی کی دل آزاری نہ کریں، افواہیں نہ پھیلائیں اور اپنے زندگی سے منفی خیالات ختم کریں۔دوسروں کے ساتھ ہمدردی سے پیش آنا بہت ضروری ہے۔’

اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے شدید دکھ اور غم کا اظہار کیا اور ذہنی صحت کی اہمیت اجاگر کرنے پر زور دیا۔

روشان کے ساتھ یونیورسٹی کی طالبہ مشا امام لکھتی ہیں کہ ان دونوں نے ایک ہی سال داخلہ لیا تھا۔ انھوں نے اپنے پیغام میں افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ لوگ ان کی موت کے بعد ہمدردی کر رہے ہیں لیکن انھوں نے روشان کی تکلیف کو سنجیدہ نہیں لیا اور کاش وہ یہ کرتے جب وہ زندہ تھیں۔’

https://www.facebook.com/misha.mujahid/posts/2223347831080805

صارف روبیا ابرار نے بھی واقعے پر اپنے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ تعلیمی اداروں میں ذہنی صحت کے حوالے سے سہولیات ہونی ضروری ہیں۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ پاکستان کے کتنے سکولوں اور کالجوں میں کونسلنگ کی سہولت موجود ہے۔

https://twitter.com/rubiaabrar/status/1067301314345005061

ایک اور صارف حسیب نے روشان کی موت پر اپنے تاثرات میں لکھا کہ وہ انھیں فالو کرتے تھے اور ان کا جب بھی روشان سے رابطہ ہوا انھوں نے ہمیشہ خوشی سے انھیں جواب دیا۔ ‘وہ ہمیشہ اتنا خوش نظر آتی تھی لیکن آج اس نے اپنی زندگی ختم کر لی۔ مجھ سے یہ بات بالکل ہضم نہیں ہو رہی۔ ‘

https://twitter.com/HaseebTheShah/status/1067107117189013504

عریبہ چوہدری نے لکھا کہ میں نے جتنے بھی قابل لوگ دیکھے ہیں روشان ان میں سے ایک تھیں۔ ‘ہم نے آج ایک زبردست آرٹسٹ کو کھو دیا ہے صرف ذہنی مسائل کی وجہ سے جسے ہم ابھی تک سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ ڈپریشن لوگوں کو ختم کر دیتا ہے۔ ہمارا معاشرہ ناکام ہو گیا۔’

https://twitter.com/areeba_chaudhry/status/1067154591953944576

کرن لکھتی ہیں کہ ‘ہم اور کتنی جانیں گنوائیں گے جب ہمیں احساس ہوگا کہ مسئلہ ہمارے ساتھ ہے، نہ کہ مرنے والے کے ساتھ۔ دوسروں کے ساتھ ہمدردی سے پیش آئیں اور ان کا خیال رکھیں جو مشکلات سے گزر رہے ہیں۔’

https://twitter.com/TheOneWithCats/status/1067109289981026306

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32501 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp