کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد ، بھارت نا نگل سکتا ہے نا اگل سکتا ہے


کرتار پور کوئی عام علاقہ نہیں۔ بھارتی سرحد سے ساڑھے 4 کلو میٹر کی دوری پر واقع نہ صرف بھارتی بلکہ دنیا بھر کے سکھوں کے لئے ایک زیارت گاہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ کرتارپور نارووال ضلع کی حدود میں واقع اس گرودوارہ تک پہنچنے میں لاہور سے 130 کلومیٹر اور تقریباً تین گھنٹے ہی لگتے ہیں۔ گرودوارے کی عمارت کے باہر ایک کنواں ہے۔ جسے گرو نانک دیو سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس کے بارے میں سکھوں کا عقیدہ ہے کہ یہ بابا گرو نانک کے زیر استعمال رہا۔

اسی مناسبت سے اسے ’سری کُھو صاحب‘ کہا جاتا ہے۔ سرحد کے دوسری جانب سکھ یاتری گورودوارہ دربار صاحب کو دیکھنے کے لیے دوربینوں کا استعمال کرتے ہیں۔ انڈین بارڈرسکیورٹی فورسز نے خصوصی طور پر ’درشن ستھل‘ قائم کیے ہیں۔ تاکہ وہ اس جانب واضح طور پر گوردوارے کے درشن کر سکیں۔ یہ تو تھا کرتار پور لیکن اس وقت کرتا پور کی حیثیت پچھلے 70 سالوں سے کہیں زیادہ ہے۔ پاکستان میں واقع سکھوں کے دیگر مقدس مقامات ڈیرہ صاحب لاہور۔ پنجہ صاحب حسن ابدال اور جنم استھان ننکانہ صاحب بھی واقع ہیں۔

مسئلہ کشمیر سے لے کر پاک بھارت کے درمیان لڑکی جانے والی 65 اور 71 کی جنگوں میں بھارت نے کرتاپور سے پاکستان پر شدید حملے کیے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان پر کیے جانے والے شدید حملوں کے لئے موزوں ترین علاقہ رہا ہے۔ لیکن اب نہیں!

الیکشن 2018 پاکستان سے ریفرنڈم 2020 تک سفرنہ صرف علاقائی بلکہ عالمی صورتحال پر اثر انداز ہونے جا رہا ہے۔ دنیا بھر میں موجود سکھ برادری اپنے لیے الگ ریاست کی خواہاں ہے۔ کشمیر کی طرح بھارت نے سکھ آبادی کو آزادی کی نعمت سے دور کر رکھا ہے۔ جہاں ایک طرف کشمیر میں بھارتی ظلم کی بربریت کی لامتناہی داستانیں روزان کی بنیاد پر معرض وجود میں آ رہی ہیں وہی بھارت میں سکھ برادری اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ حریت پسند سکھ اپنی تنظیم خالصتان کے نام پر الگ ریاست کے حصول کے لئے کوشاں ہیں۔

سکھوں کی جانب سے خالصتان کی تحریک بلاوجہ شروع نہیں کی گئی بلکہ 1984 میں سکھوں کے خلاف جو جارحانہ اور ظالمانہ تشدد ہوا تھا جس کے نتیجے میں سکھوں کی نسل کشی کی گئی اور ان کی الگ وطن کی مانگ کو ریاستی دہشت گردی کے ذریعہ دبایا گیا اس کو دوبارہ سے زندہ کیا گیا ہے۔ دنیا بھر آباد سکھوں نے اپنی شناخت اور ہندو انتہا پسند بھارتی حکومت کی اقلیتوں کے ساتھ جانب دارنہ رویوں کے سبب الگ ریاست کے لئے خالصتان 2020 ریفرنڈم کا اعلان کیا ہوا ہے۔ دنیا بھر میں سکھ برداری کی جانب سے خالصتان 2020 ریفرنڈم کے لئے باقاعدہ تحریک کو منظم کیا جارہا ہے۔

اس سے قبل سکھوں کی جانب سے اس کوشش کو بھارتی حکومت نے فوجی طاقت کے ذریعے کچل دیا تھا۔ اندرا گاندھی کے حکم پر امرتسر میں سکھوں کی مقدس ترین مرکزی عبادت گاہ گولڈن ٹیمپل کے خلاف ریاستی یلغار کے ردعمل میں 31 اکتوبر 1984 میں بھارتی وزیر اعظم ان کے اپنے ہی سکھ محافظوں سنونت سنگھ اور بینت سنگھ نے قتل کردیا تھا۔ اس واقعے کے بعد پورے بھارت میں سکھ قوم کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا گیا اس کا اندازہ صرف نیو دہلی میں آباد 20 ہزار سکھوں کے قتل عام سے لگایا جاسکتا ہے۔ جس میں اندراگاندھی کابینہ کے تین وزرا کو بھی ذمے دار قرار دیا گیا تھا۔

بھارت کی جانب سے صرف سال 2018 کے وسط تک لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کے معاہدہ کی خلاف ورزی 1400 سے زیادہ بار کی جا چکی ہے۔ نئی حکومت بنتے ہیں بھارتی سیاستدان نوجوت سنگھ سدھو کی پاکستان آمد اور کرتاپور راہداری کو کھولنے کے حوالے سے پاکستان نے دوستی کی طرف پہل کی اور حکومت کے پہلے ہی 100 روز میں اس راہداری کو کھولنے کے حوالے سے سنگ بنیاد رکھ کر عملی ثبوت دیا کہ پاکستان ہمیشہ سے دوستی کا خواہش مند ہے۔

لیکن اس موقع پر بھارت ہٹ دھرمی سے بعض نہ آیا۔ سشما سوارج نے پاکستان پر ایک بار پھر دہشتگردی کا الزام لگاتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا راستہ بند ہی رکھنے کا عندیہ دے دیا۔ اور تو اور اس راہداری کو کھولنے کے حوالے سے بھی کریڈٹ لیتے ہوئے بولیں پاکستان نے رہداری کو کھولنے کے حوالے سے پہلی بار بھارت کو مثبت جواب دیا ہے۔

تقریب میں پاکستانی وزیراعظم و آرمی چیف کی شرکت کوئی عام بات نہیں۔ پاکستان نے اس بار وہ تیر نشانہ پر دے مارا ہے جس کی مثال پچھلے 70 سالوں میں کم ہی ملتی ہے۔ 10 کور کے کمانڈر پاکستانی آرمی چیف نے بارڈر مینجمنٹ کی وہ داغ بیل ڈالی ہے کہ یہ صدی اس حکمت عملی سراہتے ہوئے گزر جائے گی۔ پاک فوج کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کے بعد بارڈر مینجمٹ میں بھی درجہ کمال تک پہنچ گیا ہے۔ پاکستانی حکومت اور عسکری ادارے کی جانب سے دوستی کا بڑھایا جانے والا ہاتھ بھارتی کے گلے تک بھی پہنچ سکتا ہے۔

وقار حیدر

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وقار حیدر

وقارحیدر سما نیوز، اسلام آباد میں اسائمنٹ ایڈیٹر کے فرائض ادا کر رہے ہیں

waqar-haider has 57 posts and counting.See all posts by waqar-haider