نہر والی سڑک کا نام کیا ہے؟


عنوان سے آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ کس نہر اور کس سڑک کے متعلق سوال ہو رہا ہے؟ اور یہ کہ اکثر نہروں اور ان پر بنے پلوں کے نام تو ذہن میں آتے ہیں، اور کچھ نہیں تو کم از کم وہ گیت ضرور یاد آ جاتا ہے جس میں کسی نہر کے پل پر بلا کر خورے ماہی خود کتھے رہ جایا کرتا ہے، لیکن نہر والی سڑک کا نام کسی نے دریافت نہیں کیا۔

اور ہے بھی یونہی، یا کم از کم ہماری معلومات کی حد تک یونہی ہے کہ لاہور کی مشہور زمانہ نہر، کہ جس سے ایک عالم کا رومانس وابستہ ہے اور جس کے متعلق کئی سستے شعر اور کئی اعلیٰ پائے کے نعرے ( نہر نئیں تے شہر نئیں ) اکثر ہی سننے کو مل جاتے ہیں، اور جس کے بارے میں کسی ستم ظریف نے جملہ کسا تھا کہ اگر لاہور میں نہر نہ ہوتی تو نجانے لوگ ایک دوسرے کو رستہ کیسے سمجھاتے کہ ہر دریافت کنندہ کو آخری تاکید یہی کی جاتی ہے کہ ”بس اوتھوں فیر نہر تے اگے سِدھے سِدھے“، اس نہر سے متصل دونوں سڑکوں کا کوئی نام نہیں ہے۔ ہم پھر دہرائے دیتے ہیں کہ ایسا فقط ہماری معلومات کی حد تک ہے۔

شاید ہماری یا ہم ایسوں کی اس پریشانی کو دور کرنے کے لیے کسی خدا کے بندے نے اس سڑک کو نام دینے کی ٹھان لی ہے۔ بلکہ کوئی ڈیڑھ برس سے لگاتار ٹھانے ہوئے ہے اور مجال ہے کہ اس تمام عرصے میں اس کے پائے استقلال میں ذرا سی بھی لغزش آئی ہو۔

اگر آپ فیروزپور روڈ پر شمع سینما کی طرف سے بجانبِ نہر آ رہے ہوں تو دائیں ہاتھ ایک فلائی اوور آتا ہے۔ اس فلائی اوور کے پاس سے گزرتے ہوئے آپ کو اندازہ ہوتا ہے کہ آپ جس بے نامی کینال روڈ کا قصد کیے ہوئے ہیں اس کے نام کے لیے ایک اعلان جلی حروف میں تحریر ہے۔ اس اعلان میں کہا جاتا ہے کہ آگے کینال روڈ نہیں بلکہ محمدۖ پاک روڈ ہے۔ اور پھر یہ اعلان ہر انڈر پاس میں سے گزرتے بائیں یاتھ پر نظر دوڑانے سے مل جاتا ہے کہ جس میں کوئی صاحب انڈر پاس کی تزئین وآرائش کے لیے نصب ٹائلوں پر نہایت بیہودہ خط میں اسپرے پینٹ سے ہی یہ اعلان دہرائے چلے جاتے ہیں کہ آپ محمدۖ پاک روڈ پر محوِ سفر ہیں۔

یہ بالیقین نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا اظہار ہے کہ کوئی امتی اس سڑک کو نبی ہاک کے نام سے منسوب دیکھنا چاہتا ہے۔ لیکن اب اس کا کیا کیا جائے کہ اس امتی کو کوئی اور صاحب بھی درپیش ہیں۔ دوسرے صاحب کا نبیؐ پاک سے محبت کا انداز ذرا مختلف ہے کہ وہ شاید سمجھتے ہیں کہ انڈر پاس کے اوپر سے گاڑیاں اور پیدل چلنے والے گزرتے رہتے ہیں اور اس طور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی بے حرمتی ہوتی یے، اس لیے وہ اس تحریر میں سے صرف محمدۖ نام والے حصے پر کسی اور چیختے چنگھاڑتے رنگ میں ان گھڑ طریقے سے اسپرے سے ہی پینٹ کر جاتا ہے۔ لیکن اگلے روز آپ کو وہ تحریر پھر اسی مکمل اعلان کے طور پر ملتی ہے کہ یہ محمدۖ پاک روڈ ہے تا آنکہ دوسرا عاشقِ رسول امتی نبی پاک کے نام کی حرمت کے تحفظ کے لیے پینٹ کا بندوبست کر کے میدان بلکہ نہر پر نہ آ جائے۔

یہ آنکھ مچولی تقریباً ڈیڑھ برس سے جاری ہے کہ ایک دن تحریر مکمل ہوتی ہے اور اگلے روز اس پر رنگ پھیر دیا جاتا ہے۔ یہ رنگ بازی اگرچہ جمالیات کو خاصی زک پہنچا ہی رہی تھی لیکن اس میں خطرناک رنگ پچھلے کچھ ہفتوں سے نظر آنا شروع ہوا ہے۔ اب لکھنے والے صاحب مٹانے والے صاحب کے لیے الگ سے پیغام تحریر کرتے ہیں کہ نبی پاک کا نام مٹانے والے کو مارو۔

پاکستان ایک مسلم اکثریتی ملک ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس ملک میں نبی کریم صلی اللہ علیھ وسلم سے محبت اور عقیدت ایسے کسی اظہار کی محتاج نہیں۔ جب ملک تو چھوڑ اسی لاہور شہر میں ایک سڑک تو کیا کئی کئی آبادیاں محمد نگر، محمد پورہ، مصطفیٰ آباد اور رسول اللہ کی دیگر صفات سے موسوم ہیں تو پھر اہک سڑک کو اپنی ضد کے تحت، کہ جو بتدریج تشدد پر بھی اکسا رہی ہے، غیر قانونی طور پر آپ علیہ السلام کے نام سے منسوب کرنا کہاں کی عقلمندی اور حبِ رسولؐ ہے۔ غیر قانونی کی ترکیب ہم نے اس لیے استعمال کی کہ سڑکوں، چوکوں، چوراہوں کا نام مقرر کرنا حکومت کی صوابدید ہے اور یہ کہ وال چاکنگ پر بہرحال پابندی عائد ہے۔

اگر کوئی صاحب چاہتے ہیں کہ اس سڑک کا نام رکھا یا بدلا جائے تو وہ متعلقہ محکمے کو درخواست بھی دے سکتے ہیں کہ ابھی حال ہی میں اہلِ لاہور نے اورنج لائن میٹرو ٹرین کے ایک اسٹیشن شاہ نور اسٹوڈیو کا نام تبدیل ہو کر ختمِ نبوت اسٹیشن منظور ہوتے بھی دیکھا ہے۔ اس طور کم از کم جمالیات کو ٹھیس پہنچنے کے مسلسل عمل سے تو نجات ملے گی۔

لیکن بھیا آخر میں یہ بھی بتاتے چلیں کہ جب ہم ایسے نیم پخت لاہوریے بھی نہر کے دونوں طرف موجود سڑکوں کو سرے سے سڑک کہتے ہی نہیں ہیں بلکہ جہاں سے بھی اس سڑک پر چڑھتے ہیں تو بجائے سڑک کے بس نہر تے ای سدھے سدھے ہو جانا بولتے ہیں تو آپ کا تبدیل شدہ نام بھی کسی نے نہیں بولنا۔ رہے نام اللہ کا!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).