بلیک لسٹ، ٹرمپ نے پاکستان سے مودی کی شکست کا بدلا لیا


گیارہ دسمبر کی بین الاقوامی سطح کی دو خبریں بہت اہم ہیں جن کو براہ راست تعلق پاکستان سے ہے، پہلی یہ کہ بھارت کی کانگریس جماعت نے بی جے پی کو الیکشن کے پہلے مرحلے میں شکست سے دوچار کیا۔

راجھستان، چھتیس گڑھ اور مدھیا پردیش میں ہونے والے انتخابات میں کانگریس نے 100 سے زائد نشستوں پر کامیابی حاصل کی، گزشتہ انتخابات بھارتیہ جنتا پارٹی کی تینوں ریاستوں میں واضح برتری کے ساتھ آئی تھی جبکہ کانگریس کے حصے میں صرف 22 سیٹیں آئی تھیں۔

نتائج کے مطابق بی جے پی 90 نشستوں سے محروم ہوگئی جبکہ کانگریس نے 79 اضافی نشستوں کے ساتھ انتخابی دنگل اپنے نام کیا، اگر ریاستی طور پر انتخابی نتائج کی بات کی جائے تو چھتیس گڑھ سے کانگریس 68، مدھیہ پردیشس ے 55 اور ریاست تلنگا سے پانچ سیٹیں کانگریس کے نام ہوئیں یوں مودی سرکار کا خاتمہ ہوگیا۔

مودی کے گزشتہ دنوں کے اقدامات اور شدت پسندانہ بیانات کی وجہ سے بھارتی عوام نے انہیں مسترد کیا مگر مودی کے دوست ٹرمپ سمجھ رہے ہیں کہ شاید شکست میں پاکستان کا ہاتھ ہے۔

بھارتی الیکشن کے نتائج مکمل ہوئے ہی تھے کہ امریکا کے وزارتِ خارجہ سے ایک اعلامیہ جاری ہوگیا جس میں پاکستان کو بلیک لسٹ قرار دیا گیا۔

دوسری خبر امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بین الاقوامی ایکٹ برائے مذہبی آزادی 1998 کے تحت پاکستان سمیت سعودی عرب، چین، ایران، شمالی کوریا، برما، اریٹیریا، سوڈان، تاجکستان اور ترکمانستان کو بلیک لسٹ میں شامل کر دیا۔

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی مذہبی آزادی کا تحفظ ٹرمپ انتظامیہ کی خارجہ پالیسی کی ترجیح ہے۔

شاید پومپیو یہ بھول بیٹھے کہ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں ایک خط عمران خان کو بھیجا جس میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی گئی تھی اور افغان طالبان سے مذاکرات کے لیے مدد بھی طلب کی گئی تھی۔

ٹرمپ انتظامیہ نے سفیر زلمے خلیل زاد کو بھی مذاکرات کے لیے بھیجا جس میں انہوں نے شاہ محمود قریشی سے ملاقات میں مدد طلب کرنے اور مستقبل مٰں ساتھ چلنے پر اتفاق کیا، ساتھ میں ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ امداد بھال کرنے کا اشارہ بھی دیا تھا۔

سب معمول کے مطابق چل رہا تھا مگر اچانک امریکا نے مودی کی شکست پر پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کا فیصلہ کیا، یہ اس لیے کیا گیا کہ امریکا کی روز اول سے خواہش رہی ایشیا میں بھارت حکمرانی کرے مگر اب بھارتی عوام شدت پسند حکمراں جماعت سے تنگ آچکے ہیں اور وہ پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

بھارتی عوام کی خواہش یہ بھی ہے کہ کرتار پور کی طرح واہگہ، کھوکھرا پار بارڈر کو بھی کھولا جائے تاکہ دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنایا جاسکے، مودی کی شکست کرتار پور راہداری کے افتتاح اور پاکستان کے اقدامات کی وجہ سے ہوئی جس پر امریکا نے صرف کھیسانی بلی کا کردار ادا کیا۔

پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ امریکا کو صاف جواب دے اور مذاکرات سے منع کردے کیونکہ اب ہمیں امداد یا تعلقات کی ضرورت نہیں، ہمارے تمام ادارے ایک پیج پر ہیں جنہوں نے یہ متفقہ فیصلہ کرلیا کہ اب ہم کسی پرائے کی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).