ویڈیو کیمرا اور سستا انصاف


ویڈیو کیمرا بھی ایک حیرت انگیز ایجاد ہے۔ سینما کے لئے فلمیں بنانے والے بڑے بڑے کیمرے سمٹ کر موبائل فون کے ننھے سے لینز تک آپہنچے ہیں۔ ٹیکنالوجی کے اس سفر میں مظلوم اور مجبورپاکستانیوں نے جس چیز سے سب سے زیادہ فائدہ حاصل کیا وہ یہی کیمرا ہے۔

اگرنواز شریف کے گارڈز پابند سلاسل ہیں، اگرخاتون کو پستول کے زور پر گالیاں بکنے والا واصف عباسی چین فرارہے، سیالکوٹ میں خواجہ سرا پر مردانگی دکھانے والا ججا بٹ نامی بدمعاش اگرقانون کی گرفت میں ہے، مری میں سیاحوں پر ہونے والے تشدد پر وزیر اعلی کا فوری ایکشن اور پولیس کی ”پھرتیاں“ ہیں، مسجد میں قاری کا بچوں پر پائپ کے ذریعے بہیمانہ تشدد اور گرفتاری ہے، تربت جیسے علاقے میں پولیس تشدد اور پولیس والے کی معطلی ہے اور ان جیسے چھوٹے بڑے تشدد کے واقعات میں طوہاً وکرہاً ہی سہی کچھ ہل جل ہوئی تو وہ ایسے ہی کیمروں کی بنائی گئی ویڈیوز کی مرہون منت ہے۔

زمینداروں کے ہاتھوں ہاریوں پر گالیوں سے لے کر مارکٹائی تک، پولیس والوں کی رشوت سے لے کر تشدد تک، خواتین کی تذلیل سے لے کر تحقیر تک، بچوں پر جسمانی سے لے کر جنسی تشدد تک، سیاستدانوں کی پیسے مانگنے سے لے کر فرعونیت تک بیسیوں واقعات کی ویڈیوز منظر عام پر آچکی ہیں اور اس پر ملک کی اعلی عدالتیں تک حرکت میں آ چکی ہیں۔

یہ بات بہت محدود پیمانے پر خوش آئند ہے، محدود اس لئے کہ پچیس کروڑ آبادی کے اس ملک میں روزانہ ایسے کتنے واقعات ہوتے ہوں گے جہاں اپنے سے کمزور جنس یا طبقے پر مذکورہ بالا واقعات سے بھی زیادہ بھیانک طریق پر ظلم کے پہاڑ توڑے جاتے ہوں گے؟ کتنی عورتیں، کتنے خواجہ سرا، کتنے بچے اور کتنے مرد روزانہ تحقیر، تذلیل، تشدد، تنفراور تخریب کا نشانہ بنتے ہوں گے، کتنی عصمتیں لٹتی ہوں گی، کتنے بچے اپنے بچپن سے محروم ہوتے ہوں گے، کتنے وحشی سفاکیت پھیلاتے ہوں گے، کتنے لاچار پل پل مرتے ہوں گے۔ کسی وڈیرے، کسی سیاستدان، کسی مولوی، کسی استاد، کسی پولیس والے، کسی وکیل، کسی شوہر، کسی کن ٹٹے کے ہاتھوں مال، بدن اور روح کا تاوان ادا کرنے پر مجبور ہوں گے۔ اور اپنی عصمتیں، عزتیں، غیرتیں اورمال وزر لٹاتے ہوں گے۔

انصاف توآبادی کنٹرول کررہا ہے یا مہنگے ڈیم کے لئے پیسے اکٹھے کررہا ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے کاسہ گدائی لئے سیاستدانوں کے در پہ موجود ہیں۔ ایسے میں آئیے سستے انصاف کے حصول کے لئے مہنگے ویڈیو کیمرے خریدیئے۔ ویڈیو بنائیے، اپنے آپ کو سربازارِسوشل میڈیا نیلام کیجئے۔ آپ کی رہی سہی عزت کا جنازہ تشدد کرنے والا پہلے ہی نکال چکاہو گا۔ بس ملک میں تھو تھو، افسوس افسوس کی صدائیں بلند ہونے دیجئے، بالآخر حکام بالا نوٹس لے کر آپ کی ”داد رسی“ کریں گے۔ شرط صرف ایک ہے کہ آپ پر کسی بھی قسم کے تشدد کے وقت کوئی نہ کوئی کیمرا ضرور آن ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).