حکومت کی اہم کامیابی پر حکومت اور مسلم لیگ ( ن ) ایک پیج پر


جب سے وطن عزیز میں مثبت خبروں کا دور دورہ ہوا ہے اور اسی تناظر میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے رواں ماہ راول پنڈی پریس کلب میں صحافیوں سے مثبت پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج، عدلیہ، حکومت اور اپوزیشن کو ایک پیج پر ہونا چاہیے، یہ سن کر دسمبر کی ٹھنڈ میں قوم کو مزید ٹھنڈ پڑ گئی ہے اور قوم مثبت سوچ رکھتے ہوئے، حکومت وقت سے یہ توقع کر رہی ہے کہ حکومت کا حکومتی موڈ میں آنا یقینی ہے۔

ایک پیج کیا ہوتا ہے؟ یہ پیج کس نے بنایا؟ کیا آئین پاکستان کے بعد بھی کسی پیج کے بنانے کی ضرورت تھی؟ یہ سب سوالات دیرینہ دفتری ساتھی تغلق صاحب سے پوچھے تو وہ مسکرانے لگے اور کہنے لگے کہ یہ پیج جس کو تم ایک پل بھی کہہ سکتے ہو، جنرل ایوب خان نے اس وقت بنایا تھا، جب وطن عزیز میں آئین نامی چیز کا وجود نہ تھا اور مقصد یہی تھا کہ سیاست دانوں اور فوج کے درمیان خلیج پاٹ دی جائے۔ تغلق صاحب کا جواب سن کر غوری صاحب بولے، ایک پیج کا مطلب یوں بھی بیان کیا جا سکتا ہے کہ کسی اہم مسئلے پر بحث و مباحثے کے لیے تمام فریق ایک چارپائی پر بیٹھنے پر راضی ہوں۔

چارپائی کا سن کر قبلہ و کعبہ مشتاق احمد یوسفی کی یاد نہ آئے، ایسا ممکن نہیں۔ چارپائی اور کلچر نامی مضمون میں مرحوم مشتاق احمد یوسفی لکھتے ہیں کہ غور کیجیے تو مباحثے اور مناظرے کے لیے چارپائی سے بہتر کوئی جگہ نہیں۔ اس کی بناوٹ ہی ایسی ہے کہ فریقین آمنے سامنے نہیں بلکہ عموماً اپنے حریف کی پیٹھ کا سہارا لے کر آرام سے بیٹھتے ہیں اور بحث و تکرار کے لیے اس سے بہتر طرز نشست ممکن نہیں۔ مزید لکھتے ہیں کہ رہا یہ سوال کہ ایک چارپائی پر بیک وقت کتنے آدمی بیٹھ سکتے ہیں تو گزارش ہے کہ چارپائی کی موجودگی میں ہم نے کسی کو کھڑے نہیں دیکھا۔

چند سال قبل لاہور کے ایک نواحی علاقے میں جانا ہوا تو وہاں درخت کے نیچے چارپائیاں بچھی دیکھیں۔ ایک چارپائی دیگر چارپائییوں کی بنسبت انتہائی وسیع و عریض تھی اور ٹیلیفون کے تاروں سے بنی ہوئی تھی، اس پر بیٹھنے لگے تو دوست نے کہا اس پر نہیں دوسری پر بیٹھ جائیں کیوں کہ اس بڑی چارپائی پر چودھری صاحب اپنی مرضی سے لوگوں کو بٹھاتے ہیں اور وہ بھی تب جب گاؤں میں کوئی اجتماعی مسئلہ در پیش ہو۔ عموما اس چارپائی پر بیٹھنے کا شرف انہی اشخاص کو حاصل ہوتا ہے، جو چودھری صاحب کی مسئلے کے حل کے لیے دی گئی تجویز سے اتفاق کریں۔

دوست سے پوچھا کہ اس چارپائی کو ٹیلیفون کی تاروں سے بننے کے پیچھے کیا حکمت پوشیدہ ہے تو ان کا جواب تھا کہ گاؤں میں چودھری صاحب اور حکیم صاحب کے ہوتے ہوئے، کسی میں جرات نہیں ہے کہ حکمت کی بات سوچ بھی سکے۔ یہ چارپائی تو اس وجہ سے تاروں سے بن لی گئی کیوں کہ مقامی ممبر اسمبلی نے ٹیلیفون کا سلسلہ ہی اس علاقے سے منقطع کروا دیا۔

یہ بات نہیں کہ قوم، حکومت، اپوزیشن، عدلیہ اور عسکری ادارے کبھی ایک پیج یا یوں کہہ لیں کہ ایک چارپائی ( منجی ) پر نہیں ہوتے۔ وطن عزیز میں جب جذباتی کیفیت طاری ہوتی ہے تو قوم سمیت سب فریق اور ادارے ایک ہی پیج پر ہوتے ہیں۔ وہ جذباتی کیفیات بوقت سیلاب، طوفانی و ناگہانی آفات، مسئلہ کشمیر و فلسطین، امریکہ و ٹرمپ وغیرہ وغیرہ ہیں۔ حکومت اور حزب اختلاف نیب قوانین میں تبدیلی، قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل اور مشرکہ مفادات کے لیے ہمیشہ ایک پیج پر پائی جاتی ہیں۔ گزشتہ دس سالہ جمہوری دور میں جب بھی حکومت نے دعوی کیا کہ سب حکومتی ادارے ایک پیج پر ہیں تو ہر ذی شعور پاکستانی کی سمجھ میں آگیا کہ دال میں ضرور کچھ کالا ضرور ہے بلکہ منفی سوچ رکھنے والوں نے تو ہمیشہ پوری دال ہی کالی سمجھی ہے۔

نئے پاکستان میں جہاں ہر تبدیلی کو مثبت تبدیلی سے تعبیر کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے، اس کے اثرات ظاہر ہونے شروع ہوگئے ہیں۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے رواں ماہ پریس کانفرنس میں جب سے فوج، عدلیہ، حکومت اور اپوزیشن کو ایک پیج پر ہونے کا کہا ہے، کسی نے ان کی تجویز سے اتفاق کیا ہو نہ کیا ہو، کم از کم ان کی اپنی جماعت نے ان کے مشورے پر عمل کرنا شروع کر دیا ہے۔ موجودہ حکومت نے گدھوں کی تعداد میں اضافے کا سنگ میل جب سے عبور کیا ہے۔

مسلم لیگ ( ن ) نے حکومت کے ساتھ ایک پیج پر آتے ہوئے، حکومت کو اس عظیم کامیابی پر جہاں مبارک باد دی ہے، وہیں رکن پنجاب اسمبلی مسلم لیگ ( ن ) میاں نصیر احمد نے پنجاب اسمبلی میں حکومتی کارکردگی کا اعتراف کرتے ہوئے، وطن عزیز میں گدھوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافے پر حکومت کو مبارک باد دیتے ہوئے، ایک قراد داد پیش کر دی ہے۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ کوئی اور شعبہ ترقی کرے یا نہ کرے۔ لیکن اب وطن عزیز میں گدھے وافر تعداد میں دستیاب ہوں گے۔

قرار داد کے متن کے مطابق پاکستان دنیا میں گدھوں کی تعداد کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر آگیا ہے اور صرف موجودہ حکومت کے دور میں گدھوں کی تعداد میں ایک لاکھ اضافہ ہوگیا ہے اور پانچ سال میں گدھوں کی تعداد میں مزید دس لاکھ کا اضافہ متوقع ہے۔ گدھوں کی تعداد میں اضافے کی خبر اس لحاظ سے خوش آئند ہے کہ فوج، عدلیہ، حکومت اور تمام اپوزیشن چاہے ایک پیج پر ہوں نہ ہوں کم از کم حکومت اور مسلم لیگ ( ن ) ایک پیج پر ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).