انتقالِ خوف


اس کو ملنے سے اندازہ ہوا کہ اس کے کپڑے ہمیشہ خاکی رنگ کے کیوں ہوتے تھے، اس کے پاس سے کافور کی خوشبو کیوں آتی تھی، اور یہ کہ وہ کالے رنگ کا موٹا سا فاونٹین پین اپنی قمیض کی سامنے والی جیب میں کیوں رکھتا تھا۔ اس شام اسے ملکر یہ بھی اندازہ ہوا کہ اس کی زبان میں لکنت ہے اور وہ قدرے اونچا بھی سنتا ہے۔ پہلی ہی ملاقات کے بعد اس نے بہت بے تکلفی سے اسرار کیا کہ دریا کنارے چلتے ہیں۔ مجھے یوں لگا کہ شاید وہ مجھے ایک غیر محسوس طریقے سے پہلے ہی جانتا ہے۔

میرے لئے دس اور گیارہ دسمبر کی سرد ترین شب تین کوس پیدل چل کر دریا کے کنارے جا کھڑے ہونا عجیب سا عمل تھا۔ دریا کنارے جاتے جاتے ہاتھ تو ہاتھ خنکی سے میرے ناک اور کان تک جم چکے تھے۔ انتہا کی خاموشی تھی۔ کبھی دریا سے ایسی آواز آتی جیسے کوئی چھوٹا سا پتھر کنارے سے لڑکھڑاتا ہو پانی سے جا ملے۔ کچھ دیر میں مجھے ہلکا سا شک پڑا کہ اسے کوئی بات بری لگی یا غلط سمجھ آ گئی ہے۔ پانچ سے دس منٹ تک میں اس کربناک صورتحال میں بمشکل سانس لیتا رہا۔

کچھ دیر مجھے گھورنے کے بعد آخر کار اس نے اپنے ہاتھ میں پکڑے مٹیالے سے بیگ میں سے خاکی کپڑا، کافور کی پڑیا، اور سامنے کی جیب سے کالا پین نکالا۔ میں شدید خوف زدہ تھا اور جلدی سے بھاگنا چاہا لیکن میری ٹانگوں کو جیسے زمین نے کسی مضبوط پہلوان کی طرح جکڑ لیا۔ میرا جسم ہوا نکلے ہوئے غبارے کی طرح بے سود ہو گیا۔ اس کے بعد مجھے کچھ یاد نہیں لیکن اس نے کسی پہر وہ کپڑا مجھے اوڑھا دیا جو میری کھال بن گیا ہے۔ یہ سیاہ رنگ کا قلم جو آپ میرے پاس دیکھ رہے ہیں یہ بھی اسی کا دیا ہوا ہے۔

چونکہ اس جگہ نزدیک کوئی دریا نہیں ہے اس لئے میں نے اپنے کارندے کو کہا کہ وہ آپ کو اسی قبرستان میں لے آئے۔ یہ لیں آپ کا کپڑا، کافور کی پڑیا، اور یہ بغیر سیاہی کے لوہے کا فاونٹین پین۔

دیکھو اس قبر کے پیچھے کچھ کھلی جگہ ہے وہاں آرام سے لیٹ جانا۔ اور اپنے اس قلم سے کہنا کہ اپنے پاؤں مت گھسیٹے، یہاں سب خوف زدہ اور کم خوابی کا شکار ہیں۔ قلم کے چلنے سے پیدا ہونے والی چنگاری وہ سامنے کھڑے مزار میں آگ لگا دیتی ہے اور اس کے متوسلین کی قبریں اور ان کے مردے مار پیٹ اور گولی گالی کی زبان بولنے لگتے ہیں۔ ایک جنگ کا سماں بن جاتا ہے۔
اور دیکھو کل تک یہ تمہاری تینوں اشیا دو دو ہو جایئں گی اور تمہیں بھی کسی دوسرے انسان کو شہر سے یہاں لانے کا بتا دیا جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).