سندھ کا فاتح کون ہوگا ؟


پاکستان کی سیاست میں آئے روز نئے موڑ آتے ہی رہتے ہیں۔ ملک کے تین بار منتخب سابق وزیراعظم نواز شریف تاحیات نااہلی کے بعد جیل کی اب صفائی میں مصرف ہیں۔ جس کے بعد قطار میں بظاہر دوسرا نمبر آصف علی زرداری کا ہے۔ آج کل سندھ کی سیات میں بھی طوفان آیا ہوا ہے۔ ایک طرف وفاقی حکومت کے نمائندے گورنر راج کی باتیں کرتے ہیں، دوسری طرف خد گورنر سندھ عمران اسماعیل لاعلمی کا اظہار بھی کرتے دیکھائی دیتے ہیں، جبکہ وزیراعظم جی کی ڈی اے اراکان سے فون پر گفتگو بھی ہوتی ہے اور سندھ کے دورے کی دعوت بھی قبول کرتے ہیں۔ اندر ہی اندر گورنر سندھ بھی پیپلزپارٹی کا تختہ الٹنے کی تیاری میں مصروف بھی نظر آتے ہیں اور ممکن ہے کہ جہانگیرترین اس کام میں ان کا ہاتھ بھی بٹائیں۔

سندھ میں پورا گیم نمبروں کا ہے۔ صوبائی اسمبلی میں پی پی اراکین کی تعداد ۹۹ ہے۔ تحریک انصاف تیس، ایم کیو ایم بیس، گرینڈ دیموکریٹک الائنس ( جی ڈی اے) کی چوداں، تحریک البیک پاکستان تین جبکہ متحدہ مجلس عمل کی ایک نشست ہے، پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ قائد ایوان کی تبدیلی کے لیے پی پی اراکان ہم سے رابطے میں ہیں۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن جماعت تحریک انصاف، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کے اراکان کی تعداد چونسٹھ ہے۔ پی ٹی آئی کو سندھ میں تبدیلی کے لیے مزید اکیس نشتیں درکار ہیں۔ یہ بات قابل غور ہے کہ پی ٹی آئی کے پاس ایک جادوئی جھپی ہے، یہ جادوئی جھپی پی ٹی آئی کی جانب سے جہانگیر ترین دیتے ہیں، جس کے اثرات عام انتخابات میں پوری کائنات دیکھ چکی ہے۔
سندھ حکومت اندرونی طور پر پریشانی کا شکار ہے تو دوسری طرف پارٹی قیادت ذاتی مسائل میں الجھی پڑی ہے۔ پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری جعلی بینک اکاوئنٹس کیس میں بری طرح پھنس چکے ہیں۔ جعلی بینک اکاونٹس کیس دوہزار پندرہ میں شروع ہوا تو مسلم لیگ ن کی حکومت ہی خاموش رہی، دو سال بعد جعلی اکاونٹس کیس نے واپس سانس لینا شروع کی اور بالآخر دوہزار آٹھارہ میں مکمل طور پرسانسیں بحال کرلیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت اپنے نعرے کو برقرار رکھتے ہوئے کرپشن کے خلاف بظاہرعملی طور پر کارروائی کی باتیں کررہی ہے، حکومت کی جانب سے جعلی اکاونٹس کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ میں آصف علی زرداری، بلاول زرداری، فریال تالپور، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ، سابق وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ اور اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید سمیت ایک سوبہترافراد شامل ہیں۔
وزیراعظم کی یہ بات کافی حد تک درست ہے،اب سندھ سے چیخیں سنائی دینے لگی ہیں۔ آخر دس سالہ اقتدار ہاتھ سے جاتا دکھائی دے رہا ہے۔ سنہ دوہزار آٹھ سے دوہزار تیرہ میں سندھ سمیت وفاق پر پیپلزپارٹی کی حکومت رہی اور آصف علی زرداری ملک کے صدر بھی رہے۔ کوئی اور کیس حل کرتے یا نہ کرتے لیکن سابق وزیراعظم شہید بینظیربھٹو کے قاتل تو کم از کم پکڑے جانے چاہئے تھے آخر وہ تو گھر کی بات تھی، لیکن اگر پکڑلیئے جاتے تو شہید کارڈ کون کھیلتا۔ جبکہ دوہزار تیرہ سے دوہزار آٹھارہ تک سندھ میں پی پی کی حکومت ہی رہی، اس دوران ساری توجہ جعلی بینک اکاونٹس سے پیسے کی ہیر پھیر پر رہی جو آج گلے میں ہڈی کی مانند پھنس چکی ہے۔ گزشتہ کیسز میں زردادی صاحب ٹیکنیکل بنیادوں پر بری ہوئےتھے، لیکن اس بار جئے آئی ٹی اور ایف آئی اے کی تحقیقات لاجواب ہیں۔ آٖصف زرداری کی گرفتاری سے متعلق بات کچھ یوں واضع ہوتی ہے،اگر اپنے اثاثوں کی وضاحت نہ کرسکے تو نااہلی یقینی ہے، دوسری طرف آصف علی زرداری یہاں سے بچ نکلے تو این آر او کیس میں عدالت واضع طور کہہ چکی تھی کہ دس سالوں کے آثاثوں تفصیلات پیش کریں اگرچہ وہ بیچ دیے گیے ہیں یا نہیں۔ اب جو اثاثے سامنے آرہے ہیں،اگروہ فروخت بھی کیے تھے اوراگر وہ عدالت کے سامنے شو نہیں کیے گئے توعدالت کے ساتھ غلط بیانی پربھی نااہلی ہوسکتی ہے۔ بقول وزیراطلاعات فواد چوہدری کے نواز شریف اور آصف علی زرداری اپنی زندگی کے آخر الیکشن لڑ چکے ہیں۔
ماضی میں اپنے گرد گھیرا تنگ ہوتے دیکھ کر نواز شریف اور زرداری دونوں اداروں پر سخت تنقید بھی کر چکے ہیں جبکہ زرداری صاحب سابق جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ تک واپسی کا ادارہ نہیں رکھتے تھے۔ موجودہ حالات میں بھی ملک سے باہر جانا بھی ممکن ہوسکتا تھا۔ ماضی میں نواز شریف کے صاحبزادوں کے ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے کیس میں خلل رہا۔ سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈٓار اور شہباز شریف کے داماد علی عمران بھی اپنی باری دیکھتے ہی ملک سے راہِ فرار اختیار کر چکے ہیں۔

اس بار کیس کو منتقی انجام تک پہنچانے کے لیے متعلقہ افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنا ایک بہتر اقدام ہے۔ فواد چوہدری کہتے ہیں سندھ میں کوئی گورنر راج نہیں لگے گا بشرط یہ کہ سندھ حکومت جعلی بینک اکاونٹس کیس کی تحقیقات میں ساتھ دیں۔ جس کا دور دور تک کوئی امکان ممکن نہیں۔ اگر تحیقیقات میں ساتھ نہ دیا گیا تو پی پی کے اختیارات کو محدود بھی کیے جاسکتے ہیں۔ تاکہ تحقیقات مکمل کی جاسکیں۔ جبکہ جعلی بینک اکاونٹس کیس میں نو سو سے زائد افراد شامل ہیں۔
آخر اس سیاسی گہما گہمی کا دی اینڈ کہاں ہوگا؟۔ کیا زرداری صاحب پھر بچ پائیں گے یا اڈیالہ کی ہوا کھائیں گے، کیا سندھ سے پیپلزپارٹی کا دس سالہ راج ختم ہوگا یا پھر فواد چوہدری کی گورنر راج نہ لگانے کی بات درست ثابت ہوتی ہے اس کا فیصلہ آنے والا وقت ہی کرے گا۔ البتہ پیپلزپارٹی کا سندھ میں دس سالہ اقتدار ختم کرنے میں اپوزیشن جماعتوں کو مشکلات ضرور پیش آسکتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).