کیا ہسپتال کے مریضوں کا پیسہ ڈیم فنڈ میں دینا جائز ہے؟


پاکستان بننے کے بعد اس ملک میں کئی اختلافات اور تضادات نے جنم دیا جس سے چھوٹے اور بڑے صوبوں میں نفرتیں بھڑکتی نظر آئیں۔ ملک کے بڑے صوبے پنجاب کے بارے میں یہ تاثر دیا گیا کہ یہ چھوٹے صوبوں سندھ، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے حقوق سلب کرتا رہا ہے۔ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد کراچی کے جناح پوسٹ گریجویٹ سینٹر کو سندھ حکومت کے حوالے کرنے کے حوالے سے اب ایک نیا تضاد جنم لیتا نظر آ رہا ہے۔ اس آئینی ترمیم کے بعد تعلیم اور صحت سمیت کئی وزراتیں صوبوں کو منتقل ہوئیں۔

مگر جناح پوسٹ گریجویٹ سینٹر کراچی جسے لوگ جناح اسپتال کراچی کے نام سے جانتے ہیں اس کی موجودہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر محترمہ سیمی جمالی کی قیادت میں اس منتقلی کو نہ مانتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی اور کئی سالوں کے بعد اب اس کیس کی شنوائی سپریم کورٹ آف پاکستان میں ہو رہی ہے۔ محترمہ سیمی جمالی پر یہ الزام ڈاکٹر برادری اور سندھ حکومت کی طرف سے لگتے رہے ہیں کہ اس منتقلی سے ان کی انتظامی پوزیشن کو خطرہ لاحق ہے اس لیے وہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتی رہی ہیں اور ساتھ ساتھ عدالتوں میں پٹیشن دائر کروا کے اس منتقلی کو روکنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔

آج کل اٹھارویں آئینی ترمیم کے روح رواں میاں رضا ربانی اور اعلیٰ عدالت کے معزز ججوں کے درمیان دلچسپ مکالمے بھی میڈیا کی زینت بنتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ایک طرف وفاق اور سندھ حکومت میں سرد جنگ جاری ہے تو دوسری طرف اٹھارویں آئینی ترمیم کو رول بیک کرنے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی چیختی نظر آ رہی ہے۔ اس صورتحال میں سوشل میڈیا پر اس کیس کو سازشی رنگ دیا جاتا نظر آ رہا ہے جس میں جناح پوسٹ گریجویٹ سینٹر کراچی کے ڈیم فنڈ میں دی گئی رقم اور وہاں کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیمی جمالی پر انگلیاں اٹھائی جا رہی ہیں کہ کیا جناح ہسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیمی جمالی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جناح اسپتال کے مریضوں کے 53 لاکھ کا چیک ڈیم فنڈ میں جمع کرائیں؟

کیا زندگی اور موت کی جنگ لڑنے والے مریضوں کے علاج کا پیسہ کسی اور مقصد کیلِئے استعمال کرنا جائز ہے؟
کیا محترمہ سیمی جمالی ڈیم فند میں چندہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہیں؟

ایک طرف جناح پوسٹ گریجویٹ سینٹر کراچی کے ریٹائرڈ ملازمین اپنے مسقبل کے وجہ سے پریشان ہیں اور دوسری طرف ہسپتال میں نئی بھرتیاں نہیں ہو پا رہی اور جس کا خمیازہ صرف اور صرف مریضوں کو ہی بھگتنا پڑ رہا ہے۔

کیا واقعی ہی محترمہ سیمی جمالی صرف اپنی انتظامی حیثیت کو برقرار رکھنے کے لیے ڈیم فنڈ دیتے ہوئے عدالتوں کا سہارا لے رہی ہیں یا پھر درد دل رکھتے ہوئے جناح پوسٹ گریجویٹ سینٹر اور وہاں کے مریضوں کا بھلا چاہتی ہے کہ وہ وفاق میں رہ کر ہی ہسپتال اور مریضوں کی زیادہ خدمت کر سکتی ہیں؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).