المشہور لارڈ نذیر احمد: بالآخر سیکٹر بی 5 کلیال پہنچ گئے


لارڈ صاحب برطانوی ہاوس آف لارڈز کے پہلے تاحیات رکن بنے تھے۔ پاکستان بھر میں انکے انتخاب پر خوب جشن منایا گیا اس وقت کے صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف نے انہیں ریڈکارپٹ ویلکم دیا خوب پروٹوکول دیا مگر لارڈ صاحب کی بے چین طبیعت نے انہیں کبھی لارڈ نہیں بننے دیا وہ ہمیشہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے مقامی کارکن بنے رہے گویا وہ لارڈ نہیں کلیال کے چیف سپورٹر ہوں۔ بے چین طبیعت انہیں میاں نوازشریف کے پاس لے گئی اور وہ بیرسٹر سلطان کے ہمراہ نوازشریف کے طیارے میں پہنچ گئے کہ نوازشریف کے ساتھ پاکستان پہنچ کر مشرف کا تختہ الٹ دیا جائے۔ تختہ تو نہ الٹ سکا البتہ لارڈ صاحب مشرف کے نزدیک ناپسندیدہ شخصیت قرار پائے۔

پیپلز پارٹی دور میں لارڈ نذیر زرداری کے بہت قریب ہو گئے کیونکہ ایک ٹی وی ٹاک شو میں لارڈ صاحب اور احسن اقبال کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا مگر جلد ہی انہیں زرداری بھی کرپٹ بددیانت چور ڈاکو نظر آنے لگے اور ایک بار پھر میاں نوازشریف کے قریب پہنچ گئے۔ میاں صاحب لارڈ نذیر کی ہمیشہ بہت عزت کرتے تھے۔ آزادکشمیر میں مجید حکومت کے خلاف قرارداد عدم اعتماد پیش ہوئی تو لارڈ نذیر بیرسٹر سلطان کو وزیراعظم بنانے کے لئے متحرک ہو گئے۔ نوازشریف نے عدم اعتماد کی مخالفت کر دی تو لارڈ صاحب ایک بار پھر میاں صاحب سے ناراض ہونے لگے۔ ذرائع کے مطابق لارڈ صاحب میاں صاحب سے ملنے وزیراعظم پاکستان آفس پہنچ گئے اور میاں صاحب کو آزادکشمیر میں حکومت تبدیل کرنے پر قائل کرنے لگے جس پر میاں صاحب نے لارڈ صاحب کو سمجھایا کہ آپ چھوٹے چھوٹے ایشوز پر بات کرنے کی بجائے پاک برطانیہ تعلقات پر بات کریں، فارن پالیسی پر بات کریں۔

لارڈ نذیر صاحب ناراض ہو گئے اور بھاگ کر اسلام آباد میں موجود کنٹینر پر پہنچ گئے۔ تقریریں کیں اور تبدیلی کی افادیت اور اہمیت پر خوب شعلہ بیانی کی۔ لارڈ صاحب کو حسب طبیعت سارے جہان کی خرابیاں شریف برادران میں نظر آنے لگیں، آزادکشمیر میں وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے لارڈ صاحب کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیکر ان کا باشندہ ریاست سرٹیفکیٹ منسوخ کر دیا۔ کشمیری عوام اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے لارڈ نذیر کا ساتھ دیکر ایک بار پھر لارڈ صاحب کا مقام بلند کرنے کی اپنی سی کوشش کی مگر لارڈ نذیر احمد بضد تھے کہ ان کی شخصیت متنازع رہے لہذا انہوں نے پاکستان کی اندرونی سیاست پر خوب لب کشائی جاری رکھی اور عمران خان کے قریب پہنچ گئے۔ مسلسل محنت، جدوجہد اورلگن سے انہوں نے پاکستان میں تبدیلی کی رونمائی کروا دی۔

لارڈ صاحب کا جی چاہا کہ نئے پاکستان کا دورہ فرمایا جائے لہذا وہ پاکستان پہنچے۔ نئے پاکستان کے ائیرپورٹ پر انکا فقید المثال استقبال ہوا اور ایف آئی اے نے انہیں ائیرپورٹ پر روک لیا اور بتایا کہ لارڈ صاحب کا نائی کوپ (قومی شناختی کارڈ برائے اوورسیز پاکستانیز) ایکسپائر ہو چکا ہے کافی تگ و دو کے بعد لارڈ صاحب کو 3 دن کا پرمٹ جاری ہوا اور پابند کیا گیا کہ لارڈ نذیر اپنا نائیکوپ بنوا لیں گے۔


لارڈ نذیر جیسے ہی میرپور پہنچے انہیں کشمیریت یاد آ گئی اور انہوں نے پاکستان کے قوانین چیلنج کر دیئے اور آزادکشمیر کو الگ ملک قرار دے دیا۔ آج کل وہ تبدیلی کے بھی خلاف ہو گئے ہیں اور ان کی توپوں کا رخ تبدیلی سرکار کی طرف ہے جبکہ تبدیلی سرکار کی جانب سے پہلا ان گائیڈڈ میزائل لارڈ نذیر پر داغا گیا ہے۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے لارڈ نذیر کو ایک طرح سے شٹ اپ کال دی ہے اور انہیں اپنے کام سے کام رکھنے کا مشورہ دیا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ لارڈ نذیر کے حق میں بولنے کے لئے نہ تو پیپلزپارٹی کا کارکن بچا ہے نہ ن لیگ کا اور نہ ہی کسی اور جماعت کا۔


لارڈ صاحب کو مبارک ہو کہ وہ عالمی منظرنامے سے اتر کر میرپور آزادکشمیر کے سیکٹر بی 5 کلیال پہنچ چکے ہیں اور اس سے زیادہ کم مقام پر آنا اب ان کے لئے بھی ممکن نہیں رہا ہے۔ لارڈ صاحب کو پاکستان سے بہت زیادہ پیار محبت اور عزت ملی لیکن لارڈ صاحب اپنے شخصیت کی بلندی سے خود نیچے اترے ہیں اور دوبارہ بلندی پر جانا کافی مشکل ہو رہا ہے۔ لارڈ صاحب جہاں اہل میرپور کا فخر تھے وہیں کشمیریوں کی آن بان شان بھی تھے اور پاکستان کے لئے وہ عزت کا مقام بھی تھے لیکن مقامی سیاست میں بار بار ملوث ہو کر وہ سب مقام و مرتبہ کھو بیٹھے ہیں۔ بطور ایک کشمیری، ایک میرپوری یہ ہم سب کے لئے باعث ملال ہے کہ ہمارا ایک روشن ستارہ بجھ رہا ہے۔ وہ شہاب ثاقب کی مانند بہت زیادہ روشن تھے لیکن شہاب ثاقب کی منزل ٹوٹ کر بکھر جانے سے زیادہ کچھ نہیں ہوتی۔ لارڈ صاحب ہمیں آپ سے بہت زیادہ پیار ہے اور اپنے پیاروں کو اس طرح کم عزت ہوتے نہیں دیکھ سکتے (کم عزت سے بہتر لفظ نہیں مل سکا)۔ اللہ پاک سے دعا ہے لارڈ صاحب کا مقام و مرتبہ بحال ہو۔ آمین


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).