پاکستان سے زندہ بھاگ


یہ سال 2019 ء ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ سب پہلی بار ہوا ہے۔ ایسا صرف اس لئے ہوا ہے کہ اب نیا پاکستان بن گیا ہے اور تبدیلی آ گئی ہے۔ اس تبدیلی کو آئے ابھی چھ ماہ بھی نہیں ہوئے لیکن انتہا دیکھئے کہ میڈیا اب فقط مثبت رپورٹنگ کر رہا ہے۔ منفی رپورٹنگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ہر جگہ امن و سکون ہے۔

انصاف کا بول بالا ہے اور تحریک انصاف کا بھی۔ عدلیہ آزاد ہے۔ ہر کیس پوری ایمان داری سے اپنے انجام کو پہنچا ہے اور گنہگار جیل میں ہیں۔ ہر کیس پہ چیف جسٹس صاحب کی نظر کرم رہتی ہے وہ ”ازخودنوٹس“ لے کر فوری فیصلہ فرما دیتے ہیں۔ اور تو اور غریب کیلے والے کو بھی فوری انصاف ملا ہے کیونکہ تبدیلی آ چکی ہے۔

ہم اس بچے کو کیسے بھول سکتے ہیں جس کی گائے نے اس غریب کو اتنی شہرت دلائی کہ ایک وزیر کو مستعفی ہونا پڑا۔ ایسا پہلے کبھی ہوا تھا؟

غریب جو پہلے غربت کی چکی میں پس رہا تھا اب وہ چکی ہمارے ”گنہگار“ سیاست دان جیل میں بیٹھ کے پیس رہے ہیں۔ اب غریب کو کچھ سکون ملا ہے کہ کم ازکم وہ چکی ”پیسنے“ کی مشقت سے تو محفوظ ہو گیا ہے۔ صرف ”پس“ رہا ہے تو کوئی بات نہیں۔ یہاں ”گیہوں“ کے ساتھ ”گھن“ بھی پس ہی جاتا ہے۔

یہ سوشل میڈیا تو ہے ہی نرا فساد۔ اب دیکھئے دس سالہ چیلنج کے نام پہ کیا کچھ نہیں پھیلا رہے؟ ارے ہم سادہ لوح عوام اتنی بھی بیوقوف نہیں جو یہ نہ سمجھ سکیں کہ کیسے ہمیں یہ بتانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ”برانڈ“ وہی پرانا ہے بس ”پیکنگ“ بدلی ہے۔ ہم انقلابی ہیں، انقلاب لائے ہیں۔ ایسی ویسی جیسی بھی بات ہو اس کو سمجھ ہی لیتے ہیں۔ اب سمجھنا تو آپ کو ہے کہ ”لیڈر“ کی ایمانداری بہت ضروری ہے، باقی سب ”غیر ضروری“ ہے۔

ارے ہم ریاست مدینہ کے مکین بن چکے ہیں۔ یہاں کوئی غریب نہیں ”بچے“ گا۔ یہ جو ہم نے سرکاری اراضی خالی کرائی ہے اس سے پہلے کبھی ایسا ہوا تھا؟ یہ جو سرکار کی زمین خالی کرائی ہے وہ اب ”سونا“ اگلے گی۔ ملکی خزانہ بھرے گا تو غریب کی فلاح پہ ہی خرچ ہو گا۔

یہاں اب قانون کا ”بول بالا“ ہے۔ قانون جو ”اندھا“ بھی ہوتا ہے اور ”لمبے“ ہاتھ بھی رکھتا ہے۔ اتنا اندھا جسے یہ تک دکھائی نہیں دیتا کہ ”ہتھ کڑی“ زندہ لوگوں کو لگائی جاتی ہے۔ لاشوں کو تو فقط کفن کی حاجت ہوتی ہے۔ اتنا اندھا کہ یہ بھی نہیں دیکھتا کہ جس گاڑی پہ گولیاں چلائی جا رہی ہیں وہاں معصوم بچے بیٹھے ہیں۔ جن کی آنکھوں کے سامنے ان کے والدین کی جان بنا جرم بتائے لی جا رہی ہے۔ ایسا ”بے دید“ قانون کہ بچوں کو بے یارومدگار پٹرول پمپ پہ رونے کے لئے چھوڑ دے۔

اب تاویلیں گھڑی جائیں یا دلیلیں، فرق نہیں پڑتا۔ یہ نیا پاکستان ہے۔ اب یہاں چہرے بھی نئے ہیں اور مہرے بھی۔ اب یہاں نعرے بھی نئے ہوں گے تو ایک نعرہ لگاتے ہیں، اپنی اپنی جانیں بچاتے ہیں۔ پہلے تو صرف دائیں ہاتھ کا ڈر تھا اب جان کا خوف بھی آن پڑا ہے۔ اب اس سے پہلے کہ جان نکلے

پاکستان سے زندہ بھاگ، پاکستان سے زندہ بھاگ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).